تفصیلات کے مطابق سندھ کے کچے کے علاقے میں موجود ڈاکوؤں کے راج نے قانون اور حکومتی رٹ کو چیلنج کر رکھا ہے، جن کی سرکوبی کے لیے آئی جی سندھ غلام نبی میمن بھی ان دنوں گھوٹکی میں مقیم ہیں۔
پولیس سربراہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک ایسے وقت میں جب ملک بھر میں حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا تک رسائی میں رکاوٹیں ڈالی گئی ہیں،
کچے میں سوشل میڈیا بند کرنے میں اپنی بے بسی کا اظہار کیا، انھوں نے کہا ہم سوشل میڈیا بند نہیں کر سکتے، ہاں سائبر کرائم کو ریفرنس بھیجے ہیں۔
آئی جی سندھ نے کہا سی ٹی ڈی کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ کچے میں اسلحہ کون پہنچا رہا ہے،
کچے میں صرف بدمعاش نہیں شریف لوگ بھی رہتے ہیں، اسی لیے کچے میں انٹیلیجنس آپریشن کرتے ہیں،
انھوں نے کہا کچے کا علاقہ بہت چھوٹا ہے لیکن جب ہم اندر جاتے ہیں تو اس کے بعد حقائق اور ہوتے ہیں۔
آئی جی سندھ نے دعویٰ کیا ہے کہ سکھر رینج میں کوئی مغوی ڈاکوؤں کے قبضے میں نہیں۔
انھوں نے کہا سندھ پولیس کے لیے جدید اسلحہ خرید رہے ہیں، آپریشن کے لیے جدید گاڑیاں بھی پولیس کو دی جا رہی ہیں۔
غلام نبی میمن نے کہا قبائلی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے زیادہ فوکس کرنا پڑے گا،
قبائلی جھگڑوں میں قتل میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا،
ہم گھوٹکی، شکارپور اور کشمور میں ہر قیمت پر امن چاہتے ہیں،
پولیس اگر اچھے کام کرے گی تو لوگ ہمارا ساتھ دیں گے،
اگر ہم ڈاکوؤں کو چیلنج کریں گے تو مسائل کا بھی سامنا ہوگا۔