لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیٹی نے جب اپنی رپورٹ بھیجی تو وزیراعظم نے چند افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے، اس میں آر پی او ہزارہ ڈویژن، ڈی پی او اپر کوہستان ڈسٹرکٹ، ڈی پی او لوئر کوہستان ڈسٹرکٹ، ڈائریکٹر سیکیورٹی داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور کمانڈانٹ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ خیبرپختونخوا کے خلاف 15 دن کے اندر انضباطی کارروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف جو انضباطی کارروائی کا کہا گیا ہے، انکوائری میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے فرائض میں غفلت برتی، ان کو الرٹ ہونا چاہیے تھا، وزیراعظم شہباز شریف نے ان کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اور یہ مثال ہے کہ آئندہ چائنیز سیکیورٹی کے حوالے سے جو معاملات ہیں، ان کو مزید سنجیدگی سے لیا جائے گا، اور اس میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، وزیراعظم چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے خود نگرانی کر رہے ہیں، اس حوالے سے بڑا مؤثر نظام وضع کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دشمن جو ملک کے امن کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، جن کو پاکستان کی ترقی اور پھلتی پھولتی معیشت ہضم نہیں ہوتی، وہ اپنے ایجنڈے پر کاربند ہیں۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اس واقعے کا جیسے ہی پتا لگا تو شہباز شریف فوراً ہی چینی سفارتخانے گئے، چینی سفیر سے ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت سارے اجلاس کیے، انہوں نے داسو واقعے پر ایک انکوائری کمیٹی بنائی تھی، ہمارے حوصلے بُلند ہیں اور کسی کو امن خراب نہیں کرنے دیں گے، مسلح افواج، قانون نافذ کرنے کے والے ادارے سب دہشت گردی کے خاتمے پر کاربند ہیں، اور اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔