حکومت کی جانب سے کڑی نگرانی نہ ہونے کے سبب دکاندار جان بوجھ کر اشیا کی قیمتوں میں کمی کے حقیقی اثرات صارفین کو منتقل نہیں کر رہے
اسلام آباد(کامرس رپورٹر)ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں متاثر کن اضافے کے باوجود
گزشتہ 6 ماہ کے دوران صارفین کو قیمتوں میں کوئی خاص ریلیف نہ مل سکا۔
یہ صورتحال اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حکومت کی جانب سے قیمتوں کی کڑی نگرانی
میں مکمل ناکامی کے سبب دکاندار جان بوجھ کر
اشیا کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی کے حقیقی اثرات صارفین کو منتقل نہیں کر رہے۔
فی الوقت انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 277.91 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے، 5 ستمبر 2023 کو ڈالر 307.10 روپے
تک پہنچ گیا تھا
مضبوط مقامی کرنسی، اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی اور نقل و حمل کے اخراجات میں کمی
ایک ٹھوس وجہ فراہم کرتی ہے کہ اس کے اثرات صارفین تک منتقل کیے جائیں۔
تاہم مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مقامی طور پر پیدا ہونے والی اشیا پر
بجلی اور گیس کے چارجز میں بڑے پیمانے پر اضافے کے منفی اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
5 ستمبر 2023 سے مارچ 2024 کے آخری ہفتے تک قیمت کا موازنہ کریں تو 20 کلو آٹے کے تھیلے کی
قومی اوسط قیمت 3200-2600 روپے سے کم ہو کر 2800-2380 روپے تک آچکی ہے۔
اسی مدت کے دوران گندم اور باریک آٹے کی قیمتیں 1223 روپے فی 10 کلو گرام اور 155 روپے فی کلو
سے کم ہو کر 1168 روپے فی 10 کلو گرام اور 152 روپے فی کلو ہو گئی ہیں۔
چینی کی قیمت گزشتہ چھ ماہ میں 165 سے 200 روپے فی کلو سے کم ہوکر 135 سے 156 روپے
فی کلو تک آگئی ہے۔
چائے کی قیمتیں نسبتاً مستحکم رہیں، لپٹن ٹی پیک (250 گرام سے نیچے) کی اوسط قومی
قیمت گزشتہ 6 ماہ کے دوران 542 سے 558 روپے پر برقرار رہی۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 5 لیٹر ڈالڈا کی قیمت اوسطاً 2666 سے 3110 روپے
جبکہ 2.5 کلو گھی کی قیمت 1250 سے 1460 کے درمیان تھی جوکہ اب کم ہو کر
بالترتیب 2500 سے 2750 اور 1200 سے 1300 روپے ہوگئی۔
پیٹرول کی قیمت گزشتہ 6 ماہ کے دوران 305 سے 307 روپے فی لیٹر سے کم ہوکر 280 سے 281 روپے تک آگئی
جبکہ ڈیزل کی قیمت 312 سے 314 روپے سے کم ہوکر 286 سے 287 روپے فی لیٹر ہوگئی۔
رمضان کے دوران پیاز کی برآمد پر پابندی کے باوجود صارفین 130 سے 350 روپے فی کلو پیاز خریدنے پر مجبور ہیں
جبکہ ستمبر 2023 میں پیاز 50 روپے سے 120 روپے فی کلو دستیاب تھی۔
بھارتی حکومت نے ابتدائی طور پر 8 دسمبر 2023 کو پیاز کی برآمدات پر 31 مارچ 2024 تک پابندی عائد کی تھی
لیکن حال ہی میں اندرون ملک دستیابی یقینی بنانے اور قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے
اس پابندی میں توسیع کردی گئی۔
پاکستانی پیاز برآمد کنندگان نے زرمبادلہ کمانے کے لیے بھارتی پابندی کا فائدہ اٹھایا
جس کی وجہ سے ملک میں پیاز کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا
مقامی تاجر ممکنہ طور پر پیاز کو ذخیرہ کر رہے ہیں
تاکہ 15 اپریل 2024 کو پاکستان میں پابندی کے خاتمے کے بعد بھارت کی برآمدی پابندی کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔