شاہ محمود قریشی اور پرویزالہیٰ سمیت دیگر تمام قیدی بھی پہلے سے طے شدہ طریقہ کار کے تحت ملاقاتیں کرسکیں گے
راولپنڈی( کرائم رپورٹر ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان سمیت دیگر قیدیوں سے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر پابندی ختم کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے 12 مارچ کو سکیورٹی خدشات کے باعث سابق وزیراعظم
سمیت دیگر قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتوں کیلئے پابندی عائد کی تھی جو آج جمعرات کو ختم کر دی گئی ہے،
اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اسد جاوید وڑائچ نے پابندی کے خاتمے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا
کہ اب عمران خان، شاہ محمود قریشی اور پرویز الہی سمیت دیگر تمام قیدی
پہلے سے طے شدہ طریقہ کار کے تحت ملاقاتیں کرسکیں گے۔
بتاتے چلیں کہ پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر
عائد پابندی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کر دی، اس موقع پر اسلام آباد
ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ملاقاتوں پر پابندی نہ ہٹائی گئی
تو اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کی کال دیں گے، احتجاج جاری رکھیں گے یا تو ہم رہیں گے یا
یہ ہمارا لیڈر اور مینڈیٹ واپس کریں گے۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ جو غیر قانونی حکومتیں بنی ہیں
ان کے اقدامات بدستور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ 9 مئی کے بعد کے عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں،
لہٰذا اب ہم سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں کہ ہمیں عمران خان کی رہائی کے لیے اور
اپنا مینڈیٹ واپس لینے کے لیے ہمارا احتجاج پارلیمان سے باہر نکل کر سڑکوں پر بھی ہونا چاہیئے،
ہم دیکھیں گے کہ عدالت اس معاملے پر کیا کرتی ہے اس کے بعد اگرا عمران خان سے
ملاقاتوں پر پابندی ختم نہیں ہوتی تو پاکستان تحریک انصاف کے تمام منتخب نمائندے
مل کر احتجاج کے وضع کردہ طریقہ کار پر عمل کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج لانگ مارچ کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے اور یہ احتجاج
اس وقت تک ہوگا یا تو یہ ہمیں بالکل کچل دیں ختم ہی کردیں کہ
ان انسانوں کو زندہ رکھنے کی ہی ضرورت نہیں ہے یا پھر ہم عوام کو
ان کا لیڈر بھی واپس دلائیں گے اور اپنا مینڈیٹ بھی حاصل کریں گے،
اس کے لیے ہمارا احتجاج پر امن رہے گا، یہ بے شک پر امن نہ رہیں،
تشدد اور ظلم و جبر کرتے ہیں ہم برداشت کریں گے لیکن اس کے باوجود اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔