اداریہ
پاکستان میں نئی حکومت کو کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے۔
ملک میں اندرونی خلفشار انتہائوں کو چھو رہا ہے تو دوسری جانب بیرونی دشمن بھی مختلف طریقوں حملے کر رہا ہے ملکی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع ضائع نہیں ہونے دیا جاتا
جس میں خود ملک کے اپنے کچھ ناسمجھ سیاستدان انکی کھل کر مدد کررہے ہیں۔حالیہ الیکشن کو متنازع قرار دینے کی کچھ شکست خوردہ سیاستدانوں کے شورشرابا سے بیرونی ممالک میں بھی اب گہری تشویش کا تاثر کھل کر سامنے آرہا ہے ۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بارہا غیر ملکی سازش کے ذریعے اپنی حکومت گرانے کے حوالے سے الزامات لگاتے چلے آرہے ہیں ،
اسکے ساتھ اب وہ حالیہ الیکشن کو متنازع بنانے کے لئے بھی الزامات لگائے جارہے ہیں امریکا کیث جانب سے انکے پہلے الزام کو تو سختی سے رد کیا جاتا رہا ہے
اس حوالے سے ابھی حال میں ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت کے خاتمے میں امریکی کردار کے الزام سے متعلق سوال پر ڈونلڈ لو نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے الزامات رد کرتے ہوئے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے
اب دوسری جانب یہی امریکا پاکستان میں حلیہ الیکشن میں دھاندلی کے الزامات جو عمران خان ہی کی جانب سے عائد کئے جارہے ہیں کو بڑی پذیرائی بخش رہا ہے ۔
امریکا کا اس معاملے میں دہرا معیار کھل کر سامنے آیا ہے ایک جانب وہ عمران خان کو سائفر کے معاملے میں یکسر جھوٹا قرار دے رہا ہے تو دوسری جانب حالیہ الیکشن کو متنازع بنانے کے لئے عمران خان کے دھاندلی کے الزامات کو اہمیت دیتے ہوئے اسکی تحقیقات پر زور دے رہا ہے ۔
پاکستان کے اس طرح وہ اندرونی معاملات میں مداخلت کا مرتکب بھی ہورہا ہے اور ملکی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی مکروہ کوشش بھی اسی کے ہاتھوں ہورہی ہے ۔
عالمی اصولوں کی بھی امریکا صریحاً خلاف ورزیاں کرتے ہوئے پاکستان میں عوام کی منتخب حکومت کو کمزور کرنے کے لئے شکست خوردہ عناصر کے متروک بیانیہ کو ہوا دیکر پاکستان کے معاشی حالات کو غیر مستحکم کرنے کی راہ اختیار کئے ہوئے ہے ۔
اسکے ساتھ ہی سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مزید ملکی معیشت کو غیر مستحکم کرنے والے بیانیہ کو ترویج دی گئی ہے۔
پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے حالیہ معاہدے کو بھی سبوتاژ کرنے کی ایک گھناؤنی سازش طشت ازبام ہوئی ہے ۔کچھ سیاستدانوں کی حماقت یا ملک دشمنی ہے کہ وہ ملک کے مفاد کو ہی غارت کرنے پر تلے ہوئے ہیں
ان حالات میں دیکھا جائے تو سابق وزیراعظم عمران خان کو اپنے ملک دشمنی والے بیانیہ کو ترک کرتے ہوئے عالمی سطح پر ملکی مفادات کو مقدم رکھنا چاہئے تھا مگر وہ تو اب برسر عام اعتراف کررہے ہیں کہ پاکستان کو مالیاتی مدد سے روکنے کا بیانیہ دیکر وہ سرخرو ہوئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی، سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو کہا سیاسی استحکام تک قرض جاری نہ کیا جائے، یہ حکومت 5 یا 6 ماہ سے زیادہ نہیں چل سکے گی، 6 ماہ جیل میں رہوں گا پھر حکومت ختم ہوجائےگی۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ برطانوی ایجنسی نےجو مشکوک ٹرانزیکشن پکڑی وہ منی لانڈرنگ نہیں تھی، حسن نواز سے پوچھنا چاہیے کہ گھر خریدنے کے لیے پیسہ کہاں سے آیا.ان اک کہنا تھاکہ حسن نواز اور حسین نواز پاناما کیس میں پکڑے گئے تھے، حسین نواز نے ٹی وی پر کہا تھا کہ فلیٹ مریم نواز کے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ سب ایک ہیں، جھوٹ پر مبنی انتخابات نے سب کچھ بےنقاب کر دیا، الیکشن کمشنر فافن سمیت 5 رپورٹس کے باوجود عہدے پر موجود ہیں۔انکے اس حالیہ بیانیہ کو لیکر امریکا نے بھی اپنے مطلب کی رائے نکال لی ہے ۔
اب اس صورتحال میں جب کوئی کسی ایک بندے کو جھوٹا قرار دے چکا ہو تو پھر اسی کے کسی انتہائی متنازع بیانیہ کو اہمیت دینے کا مطلب کیا ہے ؟ ۔ایک طرف تو امریکی حکام عمران خان کو سائفر کے معاملے میں جھوٹا قرار دیتے نہیں تھکتی تو دوسری جانب اس کے اپنے ہی ملک کے مفاد کو نقصان پہنچانے والے الیکشن میں دھاندلی والے انتہائی متنازع بیانیہ کو پذیرائی دیکر اپنی دوغلہ پالیسی ثابت کررہا ہے
ایک ہی وقت میں ایک ہی شخص کے ایک بیان کو آدھا جھوٹ اور آدھا سچ ماننے کی دہری پالیسی سے صرف پاکستان کے قومی مفاد کو نقصان پہنچانے کی سازش کے سوا کچھ اور نہیں ،پاکستان کے باشعور عوام ملک دشمنوں کے پروپگنڈے کو سمجھتے ہیں
پاکستان کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے نئی منتخب حکومت کو موقع ملنا چاہئے ۔ملک دشمنوں کے پروپگنڈے کو عوام پوری قوت کے ساتھ مسترد کرتے ہیں ۔
22/03/24
https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-1-scaled.webp