آشیانہ کی فلاح کے لیے ایک ہو جاؤ

آشیانہ قائد ایک ایسی بستی ہے جہاں برق تپاں کا رقص جاری ہے اور ائے روز مکینوں کے لیے اندیشوں اور گونا گوں مسائل و مصائب کی بد خبریاں سننے کو ملتی ہیں ۔
دو مرلے اور تین مرلے گھروں پر ائے روز بجلیاں کوند رہی ہیں ۔
ابھی بنا بھی نہ پڑی تھی آشیانے کی
بجلیوں کو تمنا ہے مسکرانے کی
اشیانہ قائد کے مکین جب تک متحد نہیں ہو جائیں گے اس وقت تک اندیشہ ہائے دور و دراز کے بادل مڈلاتے رھیں گے اور امڈتے چلے ائیں گے لکڑیاں علیحدہ علیحدہ جلاؤ تو دھواں دیتی ہیں اکٹھی جلاؤ تو روشنی فراہم کرتی ہیں ۔
ہزاروں بکھرے ہوئے موتی اس وقت تک مالا نہیں بنتے جب تک انہیں کسی لڑی میں نہ پرو دیا جائے پرانی ضرب المثل ہے بٹا ہوا گھر کھڑا نہیں رہ سکتا قران میں ذکر ہے آپس میں نہ لڑو ورنہ تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی ۔ چیونٹیاں متحد ہو جائیں تو شیر کی کھال کھینچ سکتی ہیں اتفاق سے اتحاد سے کام آسانی کے ساتھ اور جلدی ہو جاتا ہے اگر یہ اتحاد و یکجہتی ہو تو چھوٹی چھوٹی ریاستیں بھی پھل پھول کر بام عروج تک پہنچ جاتی ہیں اور اگر نفاق ہو تو بڑی بڑی سلطنتیں بھی تباہ و برباد ہو جاتی ہیں آشیانہ قائد کے مکینوں اور یہاں کی تنظیموں کے سربراہؤں کو سر جوڑ کر بیٹھ جانا چاہیے اور وسیع تر مفادات کے لیے اپنی انا کو فنا کے گھاٹ اتار کر محبت اور رواداری کی باد بہاری اس چھوٹے سے گلستان میں چلا دینی چاہیے ۔
میرے نزدیک آشانہ قائد کی تنظیموں کے سارے راہنما خوش نظری اور احترام کے سزاوار ہیں اور وہ آشیانہ کی بہبود اور مکینوں کی فلاح کے لیے اپنے اپنے طرز و اسلوب سے کام کر رہے ہیں یہ ہو سکتا ہے کہ طریقہ کار غلط ہو لیکن ان کی نیتوں پر شبہ نہیں کیا جا سکتا ۔ہم سب کو تعصب سے بالاتر رہ کر ایک اچھا انسان بن کر بھلائی اور نیکی کے کاموں میں سبقت لے جانی چاہیے۔
حدیث نبوی ہے کہ جب نیکی تمہیں مسرور کرے اور برائی افسردہ کرے تو تم مومن ہو ۔ دوسروں سے اچھائی کرتے ہوئے یہ سمجھو کہ تم اپنی ذات سے اچھائی کر رہے ہو ہمارے درمیان خواتین کا بھی ایک دانشور طبقہ موجود ہے جو دلیل سے بات کرتا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ دلیل بہت بڑی قوت ہے دلیل کے سامنے پہاڑ بھی نہیں ٹھہر سکتا ۔
آشیانہ قائد کے کسی فرد کا نام نہیں لے رہا میں مشترکہ بات کر رہا ہوں اور وہ لوگ بڑے خوش نصیب ہیں جو ہر روز نیکی کا کام کرتے ہیں تمہاری زندگی کا وہ دن رائیگاں گیا جس دن ڈوبتے ہوئے سورج نے ہمیں کوئی نیک کام کرتے ہوئے نہیں دیکھا اللہ سے نزدیک ہونے کے لیے اللہ کے بندوں سے نزدیک ہو جاؤ حسن بغیر نیکی کے ایسا پھول ہے جس میں خوشبو نہ ہو ۔آشیانہ قائد کے سارے لوگ اچھے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ اچھے لوگوں کے طور طریقے اچھے کام کرنا ہے اور اچھے کاموں ہی کو اعمال حسنہ یا اعمال خیر کہتے ہیں ۔
جو شخص اپنی زندگی کو نیک کاموں میں بسر کرتا ہے وہ پھل دار درخت کی مانند ہو جاتا ہے ورنہ خاردار جھاڑی ہے جس سے ہر ایک کو نفرت ہوتی ہے اور محبت کے ویپن سے نفرت کے تپتے ہوئے صحرا کو باد صبح گاھی میں بدل دو ۔ صرف نیک نہ بنو نیکی بھی کیا کرو ۔ شاہین مقام رفیع پر فائز ہے اور گرگس کے سامنے ذلت کا مقام ہے
وہ لوگ جن کی پرواز میں کوتاہی پائی جاتی ہے وہ گرگس کے ہم نشین ہیں اور جن کی پرواز کے سامنے ہمالہ بھی ڈھیر ہے وہ شاہین ہے شاہین زندگی بسر کرتا ہے اور گرگس عمر گزارتا ہے زندگی دوسروں کے لیے اور عمر اپنی ذات کے لیے ہوتی ہے زندگی جاگ کر اور عمر سو کر گزر جاتی ہے
عمر پر زندگی کو اس لیے فضیلت اور فوقیت حاصل ہے کہ یہ اپنے لیے نہیں دوسروں کے لیے جینا سکھاتی ہے اور حالات کی سنگینی کو جو لوگ اپنے حسن عمل سے رنگینی ء بہار میں بدل رہے ہیں ۔ اپنے لیے تو ہر کوئی جیتا ہے بلکہ جی رہا ہے اس کو جینا نہیں کہتے یہ ہم گھڑیاں گزار رہے ہیں اور گرگس کی عمر بسر کر رہے ہیں
شاہین زندگی گزارتا ہے اور گرگس عمر گزارتا ہے دونوں کا جہاں ایک ہی ہے اور دونوں کی پرواز میں ارض و سماء کا فرق ہے حالانکہ دونوں ایک ہی جہاں میں زندہ ہیں ۔
قیام پاکستان سے لے کر اب تک حکمران حکومت کرتے چلے ائے بہترین حکومت وہ ہوتی ہے جو خدمت کرے حکومت نہ کرے اور اس وقت خاتون وزیراعلی محترمہ مریم نواز کو تاریخ میں حکومت نہیں خدمت زندہ رکھے گی ۔ تاریخ عقیدتوں کے تاج محل تعمیر نہیں کرتی وہ حقائق کی ٹھوس اور سنگلاخ چٹانوں کو بھی جنم دیتی ہے ۔ بیورج کہتا ہے کہ جنگ ہو یا امن حکومت کا کام یہ نہیں کہ وہ حکمران طبقے یا بڑی بڑی برادریوں اور نسلوں کی عزت افزائی کے اقدامات کرے بلکہ حکومت کا کام عام لوگوں کی خوشی اور بھلائی کے اقدامات کرنا ہے اس وقت آشیانہ قائد عام لوگوں کی بستی ہے ان کی خوشی اور بھلائی کے اقدامات اگر خاتون وزیراعلی مریم نواز کرے گی تو وہ ایک کامیاب وزیراعلی ثابت ہوں گی ۔نپولین بونا پارٹ نے کہا تھا کہ میں کسی دانا دشمن کے ساتھ پوری زندگی جیل رہ سکتا ہوں ۔ لیکن کسی نادان دوست کے ساتھ 15 منٹ جنت میں نہیں رہ سکتا ۔ آشیانہ قائد کے مکینوں اور تنظیموں کے سربراہؤں کو یہ معلوم ہے کہ میں جس قبیلہ قلم قرطاس سے تعلق رکھتا ہوں وہ لوگ فاقوں سے نہیں باتوں سے مر جاتے ہیں ۔ میں تو اس دانائے راز غالب سے اس لیے ناراض ہوں کہ اس نے ایک شعر میں چیرہ دستی کا ذکر کیا ہے کہ

عجز و نیاز سے تو نہ وہ ایا راہ پر

دامن کے اس کو اب حریفانہ کھینچیے

میں حریفانہ کھینچنے کا مخالف ہوں میں نے محبت کے ویپن سے ہی اپنی پوری زندگی گزاری ہے اور بے شمار مصائب و الام کو ختم ہوتے دیکھتا رہا ہوں ۔ ۔ اؤ عادل انسانوں کی طرح سایہ دار درختوں کو پانی دیں نہ کہ ظالموں کی طرح کانٹوں کی ابیاری کریں ۔ ظالم لوگوں کے لیے بیواؤں کے صحن چوپال اور یتیموں کے دروازے گزر گاہیں بن جاتے ہیں ظالم مظلوم کی دنیا بگاڑتا ہے اور اپنی اخرت ۔ قیامت کے دن بدترین حالت اس شخص کی ہوگی جس نے اپنی دنیا بنانے کی خاطر دوسروں کی دنیا برباد کر ڈالی ۔ اور اشیانہ قائد ایسی بستی ہے جو ایشیا کی سب سے خوبصورت ترین بستی ہے ۔ یہاں بڑے لوگ رہتے ہیں چھوٹے مکان ہیں بڑے لوگ ہیں اور بڑے مکانوں میں ہم نے چھوٹے لوگ دیکھے ہیں اس لیے اشیانہ قائد کے مکین میرے نزدیک خوش نظری اور احترام کے سزاوار ہیں ۔ میں ان کی ہمیشہ تعظیم کرتا رہوں گا اور ہم سب محبت کہ ویپن سے نفرتوں اور تعصبات اور جہالت کی تاریکیوں کو بحر اوقیانوس کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈبو کر دم لیں گے ۔

ہم نے اپنی پلکوں کے میناروں پہ تراشیں ہیں چراغ

اور اپ کہتے ہیں کہ افسانہ ء شب کچھ بھی نہیں

جاری ہے

13/03/24

https://dailysarzameen.com/wp-content/uploads/2024/03/p3-9-1-scaled.jpg

منشا قاضی
حسب منشا

articlecolumnsdailyelectionsgooglenewspakistansarzameentodayupdates
Comments (0)
Add Comment