قدرتی آفات، سیلابوں، زلزلوں، طوفانوں، لینڈ سلائیڈنگ ،برف باری، جنگلات کی آگ، خشک سالی اور ان سے ملتی جلتی قدرتی آفات سے سو فیصد بچنے کے لیے ابھی تک ترقی یافتہ ترین ممالک جن میں امریکہ، برطانیہ ،آسٹریلیا ،چین ،جاپان جیسے ممالک ابھی تک کوئی حل نہیں نکال سکے اور شاید کبھی ایسا ہو بھی نہ سکے کیونکہ کسی قدرتی آفت کے برپا هونے سے پہلے مکمل طور پر کیلکولیٹ نہیں کیا جا سکتا ابھی تک کوئی بھی سائنسی تحقیق اس مقام تک نہیں پہنچ سکی لیکن ان سمیت بہت سے ممالک نے ان آفات میں جانی نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے بہت تحقیق تجربات اور محنت کی ہے
میرا خیال ہے کہ ان کی تحقیق سے ساری دنیا فائدہ اٹھا سکتی ہے اگر تمام کے تمام ممالک ان کے مقرر کردہ پیرامیٹرز پر عمل کر لیں تو بہت سی قیمتی جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے
جس طرح گزشتہ دنوں سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ نے سوات، بونیر، کالام ،آزاد کشمیر، گلگت، بلتستان، سمیت شمالی علاقہ جات میں تباہی کی وہ داستانیں رقم کی ہیں جن کا دکھ کبھی بلائے نہیں جا سکتا اب آپ خود اندازہ لگائیں جس کا سارے کا سارا خاندان سیلاب میں بہہ گیا دریا کا بے رحم پانی اس کی آنکھوں کے سامنے اس کا مستقبل ،خواب، امیدیں ،خوشیاں ،امنگیں، گھر ،مویشی، مال و دولت حتی کہ سب کچھ بہا لے گیا اس کو نارمل زندگی تک آنے میں نہ جانے کتنا وقت درکار ہوگا وہ اس اذیت دکھ تکلیف اور کرب کے ساتھ زندہ رہ بھی پائے گا یا نہیں یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا جس رفتار سے سیلابی ریلے پہاڑوں سے اترے اپنے راستے میں آنے والے بڑے بڑے پتھروں درختوں اور ہر قسم کی رکاوٹوں کو اس طرح بہا لے گئے جیسے خشک لکڑی کے ٹکڑے ہوں اس کے راستے میں جو کچھ بھی آیا بستیاں، مکان، دکانیں، ہوٹل، پل سب کچھ پاش پاش کر دیا
بچپن سے سنتے آ ئے
ہیں کہ دریا جہاں سے ایک بار گزر جائے وہ جگہ اس کی ہو جاتی ہے اور وہ اپنی ملکیت سے کبھی دستبردار نہیں ہوتا انسان اپنی ٹیکنالوجی کی مدد سے لاکھ کوشش کر لے اگر اسے وقتی کامیابی مل بھی جائے تب بھی دریا خود کو قیدی ہی سمجھتا ہے اور جب وہ قید سے نکل کر اپنی ملکیت واپس لیتا ہے تو پھر مضبوط سے مضبوط رکاوٹوں کو بھی تہس نہس کر دیتا ہے
اس میں کوئی شک نہیں کہ سیلابی ریلے سارے کے سارے گاؤں بہا لے گئے لیکن سب سے زیادہ نقصان وہاں ہوا جو دریا کی ملکیتی زمین تھی لوگوں نے بڑی دلیری کے ساتھ اس کی زمینوں پر قبضہ کر کے گھر مارکیٹیں ہوٹل بنا لیے اور ان کی بنیادیں یقینا مضبوط رکھی ہوں گی لیکن پانی کے
آ گے کس کا زور چل سکتا ہے بلاشبہ وطن عزیز کا یہ بڑا نقصان ہوا اب چاہ کر بھی ان لوگوں کو واپس نہیں لایا جا سکتا جو اس دنیا سے چلے گئے لیکن جو بچ گئے انہیں بچانے کی کوشش کرنی ہوگی میدانی علاقوں کے جو لوگ اس آفت سے محفوظ رہے ان پر لازم ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے بھائیوں کا ساتھ دیں ان کے پاس کچھ نہیں بچا اس لیے کوشش کریں کہ پہلے مرحلے میں ان کے لیے ادویات خوراک اور خیموں کا انتظام کریں پاکستانی قوم دنیا میں خیرات کرنے والی اقوام میں پہلے نمبر پر ہے اور ہمیں اس نمبر پر قائم رہنے کے لیے اپنے بھائیوں کی مدد کو پہنچنا ہوگا اس کے ساتھ انہیں گرم کپڑوں برتنوں ادویات اور راشن کی بھی ضرورت ہوگی مجھے آج بھی یاد ہے جب
آ ٹھ اکتوبر 2005 میں زلزلہ آیا تھا جس سے بڑی تباہی ہوئی تھی پاکستانیوں نے کمال کر دیا تھا پنجاب سندھ بلوچستان کے لوگ اپنے گھروں سے کپڑے برتن ادویات خوراک لے کر خود پہنچے تھے آج کی تباہی اس زلزلے سے بڑی ہے خدارا اب بھی ویسے ہی نکلیں حسب توفیق اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈالیں تاکہ ہمارے مصیبت زدہ بھائی جو ہمارے منتظر ہیں ان کی مدد ہو سکے
حکومت کے پی کے سے گزارش ہے کہ فوری طور پر ان کے لیے رہائش کا انتظام کریں
آ ئندہ چند روز میں کے پی کے کے بہت سے علاقوں میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر جائے گا یہ نہ ہو کہ جو سیلاب میں بچ گئے وہ سردی کی شدت سے متاثر ہو جائیں اس لیے فوری طور پر صوبے میں موجود تمام سرکاری اور پرائیویٹ سکول کالجز یونیورسٹیاں ایئرپورٹ سرکاری گودام خالی پڑی فیکٹریاں دفاتر یونین کونسلوں محکمہ خوراک جنگلات ٹرانسپورٹ کے دفاتر اور جتنی بھی جگہیں حکومت کے دسترس میں ہوں کو خالی کروا لیا جائے اور انہیں سیلاب زدہ بھائیوں کی عارضی رہائش گاہوں میں تبدیل کر دیا جائے اس وقت ان علاقوں میں سیاحت کے لیے جانے والے افراد کو روک کر تمام ہوٹل بغیر کسی کرائے کے انہیں دے دیے جائیں اور جو لوگ پھر بھی بچ جائیں کے پی اور پنجاب کے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اللہ کی رضا کے لیے اپنے گھروں کا ایک ایک کمرہ عارضی طور پر انہیں دے دیں تاکہ یہ اور ان کے بچے موسمی شدت سے محفوظ رہ سکیں
یہ آفات نہ تو پہلی بار آئیں ہیں اور شاید نہ آ خری ہوں گی اس لیے حکمرانوں کو چاہیے کہ فورا آئندہ آنے والی مشکلات سے بچنے کا کوئی مستقل سدباب کریں
سب سے پہلے دریا اور نشیبی زمینوں کو آبادی سے خالی کروایا جائے ایک پلاننگ سروے اور نقشے کے تحت انہیں متبادل جگہیں فراہم کی جائیں دریاؤں کے کناروں کو مضبوط کیا جائے درختوں سے تمام خالی جگہوں کو بھر دیا جائے تاکہ زمینی کٹاؤ اور ریلوں کی رفتار کو کم کیا جا سکے سیلاب میں بہہ کر آنے والے درختوں نے یہ داستان بیان کی ہے کہ کے پی کے میں کس بے دردی سے جنگلات کو کاٹا گیا اگلے مرحلے میں پانی کو جمع کرنے کے لیے فوری طور پر بڑے اور چھوٹے ڈیمز تالاب