مہارانی  ………نواب ناظم , کا تحقیقی ، حقیقی   ناول 

تحریر رزاق احمد غفاری

خواتین معاشرہ کا اہم حصہ ہیں اور ہر شعبہ میں خواتین نے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔ دنیا کے ہر مصنف نے خواتین کے حوالے سے قلم اُٹھایا ہے۔ ملک کے ممتاز دانشور، ادیب، شاعرنواب ناظم نے مختلف عنوانات کے تحت تحریریں رقم  کی ہیں۔ ٫٫ سسٹم پبلیکیشنز ،،کے تحت شائع ہونے والا ناول ٫٫مہارانی،، جو کہ خاوند کی عیاشیوں اور اپنی بیوی پر ظلم و ستم اور خواتین کے مسائل کے حوالے سے تحریر کیا گیا ہے۔ یہ موجودہ دور کا ایک اہم اور پیچیدہ موضوع ہے۔ جس پر نواب ناظم نے قلم اٹھایا ہے۔ نواب ناظم بلاشبہ مختلف عنوانات پر تحریر کرتے ہیں اور اپنے قلم سے انصاف کرتے ہیں۔
یہ خفت نہ ہوتی، یہ ذلت نہ ہوتی
جو محفل میں کم بخت عورت نہ ہوتی
جو کمزور اس کی طبیعت نہ ہوتی
امانت میں ہر گز خیانت نہ ہوتی
نواب ناظم خواتین کے ساتھ معذرت کے ساتھ عورت کا دوسرا رخ پیش کرتے ہوئے عورت کی کمزوریوں پر تحریر کرتے ہیں وہ ایک اور جگہ لکھتے ہیں
وہ دامق، وہ رانجھا، وہ فرہاد و مجنوں
پریشاں نہ ہوتے جو عورت نہ ہوتی
کوئی زخم آتا نہ وحشت کے سر پر
جو زندہ یہ پتھر کی مورت  نہ ہوتی
نواب ناظم یہیں پر عورت کا پہلا رخ پیش کرتے ہوئے عورت کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں اور عورت کی عصمت و پارسائی پر اُسے سلام پیش کرتے ہیں۔
جو دنیا کی قسمت میں عورت نہ ہوتی
میسر کسی کو راحت نہ ہوتی
کسی کو کسی سے نہ کچھ کام ہوتا
کسی کو کسی کی ضرورت نہ ہوتی
زمیں پر محبت نہ کرتی چراغاں
فلک پر ستاروں کی زینت نہ ہوتی
پہاڑوں پہ یہ برفباری کا منظر
کبھی دیکھ کر خوش طبیعت نہ ہوتی
جو حوا کی بیٹی نہ کرتی رفاقت
تو یہ نسل آدم کی شوکت نہ ہوتی
نواب ناظم بلاشبہ عورت کی عظمت اور پارسائی کو سراہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ
یہ ماں بھی، بہن بھی ہے، بیٹی بھی ناظمؔ
یہ نہ ہوتی عورت لطافت نہ ہوتی
نواب ناظم نے یہ خوبصورت کتاب بلند ہمت، باحوصلہ شادی شدہ خواتین کے نام منسوب کی ہے۔ جو اپنے نام نہاد گھٹیا ذینیت شوہروں کے ساتھ زندگی کے عذاب سہنے، دکھ جھیلنے پر مجبور ہیں بے بسی کے عالم میں چھوٹی موٹی ملازمتوں سے نکمے اور نشئی مردوں کے بچوں کو پال رہی ہیں۔ ہم ان کے حوصلہ اور عزم راسخ کی داد دیتے ہوئے ناول مہارانی کا انتساب ان کے نام کرتے ہیں جو عالم بے بسی کے باوجود اپنے کردار و کارکردگی سے حقیقی طور پر مہارانیاں ہیں اور معاشرے میں اپنی محنت و اہمیت سے جیسے تیسے زندگی گزار رہی ہیں جبکہ قدم ان کے پختہ اور حوصلے ان کے بلند ہیں۔
نواب ناظم نے مہارانی کے حوالے سے چند اشعار تحریر کئے ہیں
حسن تیرا خدا کا تحفہ ہے
تجھ سے خوش رنگ بزم دنیا ہے
ایک جادو ہے تیرے لہجے میں
تیری باتوں میں ایک نشہ ہے
کیا عجب ہے ہوس کی دنیا میں
تیرا حاسد بھی تیرا اپنا ہے
یوں تو کہنے کو صنفِ نازک ہے تو
تو چٹانوں کا ایک ہمالہ ہے
اپنے اور غیر مانتے ہیں سبھی
تو محبت کا اک حوالہ ہے
اک مہک ہے ترے سراپے میں
تیرا چہرہ گلوں کی مالا ہے
تیرا چرچا ہے کوبکو ناظمؔ
عشق نسبت قلم قبیلہ ہے
نواب ناظم صاحب اس کتاب کے ابتدائیہ میں اس کہانی کا مجموعہ پیش کرتے ہیں کہ
میں نے اپنے اس نثری افسانوی مجموعہ کو تحریر کرتے ہوئے نثر نگاری کے میدان میں اپنے اس افسانوی ناول کو فصیح بلیغ انداز کے باوجود نثری فصاحت و بلاغت کو نظر انداز نہیں کیا۔ میرا تعلق ایک عام گھرانے سے ہے تاہم خداداد قدرتی مشاہدہ اور فطرت کی عطا سے میں میدان ادب میں شعرو شاعری کا علم بردار، ترجمان بن گیا۔ الحمدللہ حلقہ شاعری میں بحیثیت ایک مستند شاعر کے اپنا مقام بنا چکا ہوں مگر میں نے دیہاتی زندگی کی بساط پر رہتے ہوئے مختلف پیشے اپنائے اور اردو ادب کے دامن میں خداداد صلاحیتوں سے آگے بڑھتا رہا۔
وہ تحریر کرتے ہیں کہ موجودہ ناول بھی (مہارانی) میرے وجدا ن کا عملی ثبوت ہے جس نے مجھے نثر نگار بننے پر مجبور کیا اور میں انسانی دکھ و کرب، جذبہ محبت و عشق وفا …… دغا کے عنوان باندھنے اور ان  انسانی دکھوں، مجبوریوں، محبت و پیار کی وابستگیوں، جدائی، تنہائی اور میلاپ  کے جذبات کی ادائی اور عام انسان کو پیش آنے والے واقعات کی ترجمانی کے لئے مجھے نثر نگار بننا پڑا۔
نواب ناظم نے اس مختصر سے ابتدائیہ میں اپنی محنت و کاوشوں کا نچوڑ پیش کیا ہے اور ایک دیہاتی سکول سے پڑھ کر محکمہ تعلیم اور صحافت میں اپنا نام کمانے والے رستم خان کی کاوشوں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ اپنی تقاریر میں معاشرے کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے بہترین انداز میں عکاسی کرتے ہیں۔ یہ ناول ایک عورت کی محبت، انسیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جس میں عورت محبت کی معراج تک جاتی ہے لیکن اپنے مسائل اورخاندانی نظام کی وجہ سے اسے بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بلاشبہ معاشرے میں عورت اپنی محنت اور کاوشوں سے اپنے خاندانی مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرتی ہے اور اعلیٰ درجہ حاصل کرتی ہے۔ نواب ناظم صاحب نے ایک اہم موضوع پر قلم اٹھا کر معاشرہ کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور عورت کو اپنے مسائل کے حل کے حوالے سے جدوجہد کرنے اور مقام بنانے میں راہنمائی ملتی ہے۔ اس نثری ناول میں نواب ناظم نے ادبی حوالے سے شاندار انداز میں اپنے قلم کو استعمال کیا ہے۔ ٫٫ سسٹم پبلیکیشنز  ،،کے تحت منظر عام پر آنے والی اس تحریر میں نواب ناظم ادب کے تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھتے ہیں اور اپنی تحریروں میں نواب ناظم ہمیشہ مثبت انداز میں لکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔نواب ناظم کی تحریریں آنے والے ہر دور میں ادب کے طالب علموں کے لئے مشعل راہ ثابت ہوں گی۔ خصوصاً معاشرتی مسائل کے حوالے سے
Comments (0)
Add Comment