پرواز خیال – خطرے کی گھنٹی

تحریر۔۔۔عرفان حفیظ ملک

آج بہت دنوں کے بعد میں اپنا پرواز خیال لکھنے کی جسارت کر رہا اور اپنے ملک پاکستان کو درپیش چند خطرات کی نشاندہی کرنا چاہ رہا ہوں تاکہ ہمارے ارباب اختیار چوکنا رہیں اور ہمارے ملک کے دفاع کی ذمہ داری پوری جانفشانی کے ساتھ نبھانے کےلئے ہر وقت تیار رہیں۔
ابھی حالیہ مئی 2025 میں پاکستان اور انڈیا کی انتہائی محدود جنگ کے بعد امریکہ ہم پر اچانک مہربان ہوگیا ہے اور دنیا کی نظر میں ظاہری طور پر اس کا جھکاؤ انڈیا سے زیادہ پاکستان کی جانب ہو چکا ہے، جوکہ صدر ٹرمپ کے بیانات، ٹویٹ اور معاشی رعایات سے واضح دکھایا بھی جا رہا ہے۔ اس کے برعکس ایک عام تاثر یہ بھی پھیلایا جا رہا کہ جیسے صدر ٹرمپ اور مودی کے درمیان کچھ غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں اور اب ان دونوں ملکوں کے درمیان کوئی خاص سفارتی یا دفاعی تعلقات نہ رہے ہیں۔۔؟ (میڈیا کی خبروں کے مطابق)
اب آپ ذرا انڈیا اور پاکستان کی جنگ کا جائزہ لیں کہ پاکستان کی فوج اور بالخصوص فضائیہ کی برتری کا ڈھول پوری دنیا میں بجا اور اس ضمن میں انڈیا کی پورے جگ میں سبکی ہوئی اور ان کا میڈیا جھوٹ پر جھوٹ بول کر اپنے عوام کی تسلی کروانے کی ناکام کوششوں میں لگا رہا۔۔۔
لیکن کچھ خطرات بھی ہیں اور اب آتے ہیں اصل خطرے کی گھنٹی والی بات کی جانب کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ امریکہ ظاہری طور پر اپنے آپ کو انڈیا سے دور دکھا کر اندر خانے انڈیا سے کوئی بڑا کام لینا چاہتا ہے، جس کی بدولت ہو سکتا ہے کہ ہمارے ایٹمی اثاثوں کو کوئی نقصان پہنچایا جا سکے۔۔؟ (خدانخواستہ)۔ اسطرح انڈیا اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کر سکتا ہے اور پورے خطے میں اپنی فوجی بالا دستی بھی قائم کر سکتا ہے۔۔؟ یاد رہے کہ مئی کے مہینے میں اسرائیل کے بنے ہوئے ڈراونز نے ہمارے ملک کے طول و عرض پر پرواز کی تھیں اور ہو سکتا ہے (ایک اندیشے کا اظہار کر ہوں)کہ جاسوسی کرکے سارا ڈیٹا پیچھے منتقل کر دیا ہو اور جو کہ اسرائیل میں ہوسکتا ہے پراسیس ہوکر اب تک شاید انڈیا کے ساتھ شئر بھی کر دیا ہوگا اور آیندہ کی حکمت عملی بھی شاید تیار ہو چکی ہوگی۔۔؟ (مفروضہ) ادھر پاکستان میں اچانک ایران کے ساتھ تعلقات کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے، جس کی ایٹمی تنصیبات کو خود امریکہ نے ابھی حال ہی میں تباہ و برباد کرنے کی پوری کوشش کی تھی۔۔؟
یہاں جو بات غور طلب ہے اور سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک جانب ہم امریکہ کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں اور دوسری جانب ہم اس کے دشمن ملک ایران کے ساتھ پیار کی پینگیں چڑھا رہے ہیں اور اس سارے کھیل میں انڈیا اور اسرائیل نہایت پراسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں (جیسے کسی خاص مشن کی تیاری کر رہے ہوں اور کسی صحیح وقت کی دھاک لگا کر بیٹھے ہوں۔۔؟)۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم عیسائی، یہودی اور ہندوؤں کی کسی مشترکہ سازش کا شکار ہونے جا رہے ہیں۔۔؟ ہمیں بحیثیت قوم بحرحال نہایت چوکنا رہنا چاہئے اور ان اندرونی عناصر سے بھی ہوشیار رہنا چاہئے، جو ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور انہیں کے ایجنڈے کو پاکستان میں عملداری کروانے کےلئے معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ ایک بات جو کہ روز روشن کی طرح عیاں ہے وہ یہ ہے کہ امریکہ، اسرائیل، برطانیہ، یورپ اور انڈیا کسی بھی مسلم ملک کے ایٹمی اثاثوں کو برداشت نہیں کرتے اور وہ ہر صورت ان صلاحیتوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں کوئی بھی خطرہ نہ رہے اور وہ ملکر پوری دنیا میں اپنی اجارہ داری قائم کرسکیں تاکہ تمام دنیا کے مسلمانوں کو اپنا غلام بنا کر رکھ سکیں۔۔؟
اللہ تعالی ہمارے ملک پر رحم فرمائے اور ہمارے ملک پاکستان کی سالمیت کو نقصان سے بچائے۔۔۔ آمین و ثم آمین

Comments (0)
Add Comment