بیماری کوئی اور ہوتی ہے لیکن ویکسین کے خوف اور ڈپریشن کی وجہ سے کچھ لوگوں میں اٹیک ہو جاتا ہے،ماہرین
لاہور ( ڈاکٹر صباحت علی خان سے)
گزشتہ سالوں کے دوران کرونا ویکسین نے لاکھوں جانیں بچائیں، مگر اس سے متعلق بے بنیاد افواہیں ، خوف اور سازشی تھیوریاں پھلانا نہ صرف غیر زمہ داری ہے بلکہ انسانیت کے خلاف ہے۔ویکسین کے خوف نے لوگوں کو شک، وہم اور پریشانی مبتلا کر دیا ، جبکہ ہارٹ اٹیک کی صورت میں دل کی باریک شریانیں بند ہو جاتی ہیں ، خون کی روانی متاثر ہوتی ہے لیکن دل اکثر دھڑکتا رہتا ہے جبکہ کارڈیک اریسٹ میں دل کی دھڑکن ہی بند ہو جاتی ہے، جو زیادہ خطرناک اور فوری جان لیوا ہوتا ہے، بعض لوگ چھوٹے دل کے ہوتے ہیں وہ ہر بات کو دل پر لے لیتے ہیں ، ان کی بیماری کوئی اور ہوتی ہے مگر ان کے ذہن میں جو خوف بٹھا دیا جاتا ہے وہی ان کے لئے بیماری بن جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ گھبراہٹ ، ڈپریشن یا کسی اٹیک کا شکار ہو جاتے ہیں، ان خیالات کا اظہار دل کے ماہر ڈاکٹرز نے نمائندہ سرزمین ” سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر پروفیسر ثاقب شفیع نے کہا کہ کرونا ویکسین نے وبا کو کنٹرول کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ، فائزر ، موڈرنا ، آکسفورڈ ڈائسٹرا، زنیکا اور دیگر ویکسینز نے بیماری کی شدت کو کم کیا ، ہسپتالوں میں داخلے کی شرح کم اور شرح اموات میں نمایا کمی ائی۔ ویکسین لگوانے والے افراد اگر وائرس سے متاثر بھی ہوئے تو ان میں علامات ہلکی رہیں، اور اموات کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی۔ بعض افراد میں ویکسین لگنے کے بعد عارضی سائڈ افیکٹس ضرور نظر آئے ، جیسے بخار، کمزوری ، انجیکشن والی جگہ پر درد وغیرہ تاہم دل کی بڑی بیماریوں یا کارڈیک اریسٹ جیسے واقعات کا براہ راست تعلق ویکسین سے ثابت نہیں ہو سکا ۔