الحمدللہ رب العالمین
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جنہوں نے جہالت کے اندھیروں میں ڈوبی دنیا کو علم کا نور عطا فرمایا جن کی محبت دلوں کا سکون اور روح کی زندگی ہے جن کا طرزِ حیات قیامت تک آنے والے ہر مرد و عورت کے لیے کامل نمونہ ہے
عورت جب محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دل میں بسا لیتی ہے تو وہ ہر قدم سوچ کر رکھتی ہے وہ ہر تعلیم کو پہلے دین کے پیمانے سے تولتی ہے اور پھر دنیا کے لیے اسے اپناتی ہے لیکن آج کے دور کی عورت اگرچہ ڈگریوں کی مالک بن چکی ہے مگر کردار کے ترازو میں ہلکی ہوتی جا رہی ہے
اسلام نے عورت کو علم سے کبھی نہیں روکا بلکہ دین کی بنیاد ہی علم پر ہے عورت اگر دین سیکھتی ہے تو نسلوں کی اصلاح کا ذریعہ بنتی ہے لیکن اگر وہ صرف دنیا کی چمک دھمک کے لیے پڑھتی ہے تو وہ صرف خود کو نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی گمراہی کی طرف لے جاتی ہے
آج کے تعلیمی ادارے ہمیں یہ تو سکھا رہے ہیں کہ کس طرح دنیا میں آگے بڑھا جائے لیکن ہمیں یہ نہیں سکھا رہے کہ کس طرح اللہ کو راضی کیا جائے کس طرح قبر کی تنہائی کے لیے تیاری کی جائے کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شرم سے جھکی ہوئی نگاہوں کے ساتھ حاضر ہونا ہے
ایک مسلمان عورت جب علم حاصل کرتی ہے تو سب سے پہلے وہ یہ دیکھتی ہے کہ کیا یہ علم مجھے میرے رب سے قریب کر رہا ہے یا دُور اگر وہ علم تجھے پردے سے دور کر دے زبان کو بے لگام بنا دے ماں باپ کی نافرمانی سکھا دے دنیا کی محبت بڑھا دے اور آخرت کی فکر کم کر دے تو اے بیٹی رک جا اس تعلیم میں زہر ہے
تعلیم عورت کا حق ہے فتنہ نہیں
آج کی لڑکی علم حاصل کر کے دنیا کو متاثر کرنا چاہتی ہے لیکن وہ یہ نہیں جانتی کہ اصل کامیابی دنیا کی واہ واہ میں نہیں بلکہ رب کی رضا میں ہے وہ لڑکی جو محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا رہنما بنا لیتی ہے وہ نہ صرف خود سنورتی ہے بلکہ اپنے خاندان اور معاشرے کو بھی سنوارتی ہے
محترم بیٹی تجھے تعلیم حاصل کرنی ہے ضرور کر لیکن اس تعلیم میں دین کو ترجیح دو اپنی پہچان کو مدنظر رکھو تو کوئی عام انسان نہیں تو امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ہے تجھے قرآن سے جڑنا ہے تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو پڑھنا ہے تجھے فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کی پاکیزگی کو اپنانا ہے تجھے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفا کو زندگی کا اصول بنانا ہے
یاد رکھ جس تعلیم نے تجھے گھر سے نکال دیا ماں کی گود کو حقیر کر دیا باپ کی نصیحت کو مذاق بنا دیا دین کے شعائر پر ہنسی سکھا دی ایسی تعلیم صرف کاغذ کا ٹکڑا ہے وہ نہ تیری روح کو سیراب کر سکتی ہے نہ تیرے کردار کو پاکیزگی دے سکتی ہے
تعلیم صرف وہی ہے جو تمہارے دل میں اللہ کا خوف پیدا کرے تمہیں اپنی زبان کی حفاظت سکھائے تمہیں صبر و تحمل کا سبق دے تمہیں ماں باپ کے قدموں میں جنت تلاش کرنے والا بنا دے
آج کی دنیا تجھے چیختا ہوا لہجہ سکھا رہی ہے دین تجھے نرمی سکھاتا ہے دنیا تجھے بے باک بنا رہی ہے دین تجھے حیاء سکھاتا ہے دنیا تجھے خود غرضی سکھا رہی ہے دین تجھے قربانی سکھاتا ہے دنیا تجھے ماں باپ سے بدگمان کر رہی ہے دین تجھے دعا سکھاتا ہے دنیا تجھے تصویریں سکھا رہی ہے دین تجھے قرآن سکھاتا ہے
اے بیٹی تو خود کو پہچان تو وہی ہے جس نے کربلا میں بھی غیرت کو نہ چھوڑا تو وہی ہے جس نے اسلام کے دشمنوں کے سامنے بھی حیا کا دامن نہ چھوڑا تو وہی ہے جس کی چادر نبی کی سنت ہے تو وہی ہے جس کا زیور حیاء ہے
دنیا تجھے بہکائے گی تجھے کہے گی کہ آزاد ہو جاؤ خودمختار ہو جاؤ لیکن اسلام تجھے کہتا ہے اللہ کی بندی بن جاؤ اس کی رضا میں قید ہو جاؤ یہی اصل آزادی ہے
اگر آج کی مسلمان لڑکی دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی شعور بھی حاصل کرے تو وہ ناصرف ایک باشعور بیٹی بنے گی بلکہ ایک نیک بیوی اور ایک عظیم ماں بھی بنے گی وہ قوم جو عورت کو صرف مارکیٹ کی چیز بنا دے وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتی ترقی تو تب ہو گی جب لڑکیاں دین اور دنیا دونوں میں توازن پیدا کریں اور اپنی زندگی کو اللہ کی اطاعت میں گزاریں
بیٹی اگر تو سچ میں کامیاب ہونا چاہتی ہے تو صرف ڈگری نہ لے بلکہ اللہ کے دین کی فہم حاصل کر تاکہ تیری سوچ میں پاکیزگی آئے تیرے عمل میں تقویٰ ہو تیری زبان سے خیر نکلے تیرے وجود سے بھلائی پھوٹے اور تیری تعلیم صرف دنیا ہی نہیں بلکہ آخرت میں بھی تیرے لیے روشنی بن جائے
یاد رکھو علم اگر بے عمل ہو تو بوجھ بن جاتا ہے اگر وہ انسان کے اندر عاجزی پیدا نہ کرے تو وہ انسان کے لیے فتنہ بن جاتا ہے تعلیم کا اصل مقصد اصلاح ہے نہ کہ صرف حصولِ مرتبہ اگر تیری تعلیم تجھے اللہ سے جوڑ دے تو وہ کامیاب تعلیم ہے اگر وہ تجھے دین سے کاٹ دے تو وہ گمراہی کا راستہ ہے