وہ لوگ جو ملک کے محسن ہیں ان کی صلاحیتوں اور خدمات کا اعتراف نہ کرنا ان کے ساتھ نا انصافی ہے لیکن تاریخ کے اوراق ان کی خدمات کو نظر انداز نہیں کرتی ، ان ہستیوں کا شمار مشتہرین میں نہیں مشاہیر میں ہوتا ہے ، مشتہرین لوگ عید کے چاند 🌙 کی طرح طلوع ہوتے ہیں اور دیوالی کے دیپ کی طرح بجھ جاتے ہیں ، حاجی محمد حنیف طیب کا شمار مشاہیر میں ہوتا ہے ، وہ پاکستان کے معروف مذہبی و سیاسی رہنما ہیں، جنہوں نے اپنی پوری زندگی دینِ اسلام کی سربلندی اور ملکی خدمت کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ آپ 1947ء میں پیدا ہوئے، اور ابتدائی ایام سے ہی دینی رجحان اور ملی شعور آپ کی شخصیت کا خاصہ رہا۔ حاجی صاحب نہ صرف ایک مذہبی رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں بلکہ وہ سیاسی میدان میں بھی انتہائی باوقار حیثیت کے حامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں خدمات (1985–1988)
حاجی حنیف طیب نے 1985ء سے 1988ء تک پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن کی حیثیت سے عوام کی نمائندگی کی۔ اس دور میں انہوں نے خاص طور پر متوسط طبقے، مزدوروں اور اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو ایوان میں مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔ ان کی تقاریر سادگی، خلوص اور حقیقت پسندی کا مظہر ہوتی تھیں، جو عوام کے دل کی آواز بن کر گونجتی تھیں۔
وفاقی وزیر کی حیثیت سے کردار
10 اپریل 1985ء کو حاجی حنیف طیب کو وفاقی وزیر برائے محنت، افرادی قوت اور اوورسیز پاکستانیز مقرر کیا گیا۔ 28 جنوری 1986ء تک اپنے عہدے پر خدمات انجام دیتے ہوئے، انہوں نے محنت کش طبقے کے حقوق کے تحفظ، لیبر قوانین میں بہتری اور سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے متعدد اقدامات کیے۔ ان کے دور میں لیبر پالیسیوں میں بہتری لائی گئی اور اوورسیز ورکرز کو قونصل خانوں کے ذریعے بہتر سہولیات فراہم کی گئیں۔
مذہبی و دینی خدمات
حاجی حنیف طیب صرف سیاست تک محدود نہیں رہے بلکہ انہوں نے مذہبی میدان میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کا تعلق تحریک نظام مصطفیٰ سے رہا، جو ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے کوشاں ایک اہم دینی و سیاسی تحریک ہے۔ ان کی تقاریر اور بیانات ہمیشہ دین کی سچائی، اخلاقی قدروں اور اخوتِ اسلامی کے فروغ کا ذریعہ رہے ہیں۔
نظام مصطفیٰ پارٹی کی قیادت
اس وقت حاجی حنیف طیب “نظامِ مصطفیٰ پارٹی پاکستان” کے سربراہ ہیں۔ اس جماعت کا مقصد پاکستان میں قرآن و سنت کے مطابق ایک عادلانہ، پرامن اور اسلامی فلاحی ریاست کا قیام ہے۔ ان کی قیادت میں یہ پارٹی مختلف دینی، فلاحی، اور سماجی سرگرمیوں میں متحرک ہے، اور عوامی سطح پر اسلامی شعور کی بیداری کے لیے کوشاں ہے۔
حاجی صاحب مختلف رفاہی تنظیموں کے ساتھ بھی منسلک ہیں اور معاشرتی بھلائی کے کاموں میں پیش پیش رہتے ہیں۔ یتیموں، بیواؤں اور نادار طبقات کی مدد کے لیے ان کے اقدامات قابل تحسین ہیں۔ ان کی شخصیت ایک سچے عاشقِ رسول ﷺ اور دردِ دل رکھنے والے رہنما کی حیثیت رکھتی ہے۔
حاجی حنیف طیب کی زندگی دین، قوم اور انسانیت کے لیے ایک مثال ہے۔ وہ نہ صرف ایک مدبر سیاستدان بلکہ ایک باعمل مسلمان اور خادمِ دین بھی ہیں۔ ان کی خدمات پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بنی رہیں گی۔ میں نے پندرہ کلومیٹر میٹر کا سفر حاجی صاحب کی رفاقت میں کیا اور اس لطف رفاقت کا اعزاز ملک کی نامور سماجی شخصیت جناب محمد ندیم بیگ نے اس وقت بخشا جب وہ المصطفی آئی ہسپتال ٹرسٹ کی تقریب میں کراچی سے تشریف لائے تھے ، لیلائے زلف شب دراز تا حدِ کمر پہنچ چکی تھی اور محمد ندیم بیگ ارادت و عقیدت کے چراغوں کی روشنی کی لو میں حاجی صاحب کو کار میں بٹھا رہے ، تھے ، میں نے بھی آشیانہ قائد رنگ روڈ پہنچنا تھا انہوں نے میری بھی عزت افزائی کی ، ندیم بیگ صاحب بڑی خوبیوں اور دلفریب عادتوں کے عجیب وغریب انسان ہیں ، جو ان کو سمجھ گیا پھر اسے مزید سمجھنے کی ضرورت نہیں ہوتی ، حاجی محمد حنیف طیب نے عمر نہیں گزاری بلکہ زندگی بسر کی ہے ، عمر سو کر اور زندگی جاگ کر گزاری جاتی ہے ، محمد حنیف طیب اور محمد ندیم بیگ کا نام ہمیشہ جاگنے والوں میں رہے گا ،