گزشتہ سال اور حالیہ دنوں میں گلگت ،بلتستان ،سوات کشمیر کے پہاڑی علاقوں کے علاوہ کئی میدانی علاقوں میں بھی “کلاوڈ برسٹ ” نے شدید بارشوں اور طوفانی سیلابوں سے جو تباہی مچائی ہے وہ محض موسم کی قہر مانی نہیں تھی بلکہ یہ پیغام تھا ،ایک تنبیہ تھی ،جو انسان کے کانوں سے ٹکرا کر گزر گئی ۔ گھروں کی چھتیں بہہ گئیں ،کھیت و مکان صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور کئی خاندانوں کے تقریبا” دو سو پچاس لوگ چشم زدن میں اپنی جانیں گنو ابیٹھے ۔ہر جانب لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ “کلاوڈ برسٹ ” آخر کیا بلا ہے ؟کیا یہ قدرتی آفت ہے یا پھر انسانی نافرمانی پر انتباہ ہے ۔یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ “کلاوڈ برسٹ ” کوئی اچانک نازل ہونے والا عذاب نہیں بلکہ یہ تو قدرت کا فقط ایک انتباہ ہوتا ہے ۔انسان اپنی روزمرہ زندگی میں جو چھوٹے چھوٹے “ماحول دشمن ” کام کرتا ہے وہ انفرادی اور اجتماعی طور پر فطرت کے خلاف بغاوت بن جاتے ہیں۔ہماری پہاڑی علاقے صرف وادیاں یا میدان یا درخت نہیں یہ قدرتی نظام کے دل ہوتے ہیں اگر ہم ان پر بوجھ ڈالتے رہیں گے تو یہ دل پھٹ پڑتے ہیں ۔اللہ کا نظام اٹل ہے مگر اس میں توازن کی شرط انسان کی ذمہ داری ہے ۔اور ترقی وہی حقیقی ہے جو فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہو اس کے خلاف نہ ہو ۔
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
آدھی صدی ہو چکی ہوش سنبھالے یہ “کلا وڈ برسٹ “کا لفظ پچھلے سال پہلی مرتبہ نظر سے گزرا ۔لیکن اس سال پہ در پہ موسمی حادثات کی باعث یہ لفظ بار بار دوہرایا گیا تو ہم سب یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ یہ” کلاوڈ برسٹ” کیا ہے ؟جی ہاں بادل پھٹ کر گرنے لگے ہیں ،اور اللہ کی پناہ ! وہ تباہی مچا رہے ہیں جو کبھی نہ سنی نہ دیکھی ۔ جب کہیں بادل اچانک ٹوٹ کر برسنے لگیں پانی سیلاب بن کر زمیں پر چھا جاۓ اور انسانی بستیاں غرقاب ہونے لگیں تو ہم اسے “کلاوڈ برسٹ ” کہتے ہیں ۔یعنی وہ لمحہ جب قدرت کا مظہر اچانک ایک آفت میں بدل جاۓ ۔مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ قدرتی مظہر محض ایک اتفاق ہے یہ پھر انسان نے اللہ کے ترتیب دئیے ہوۓ نظام فطرت میں کوئی ایسی مداخلت کی ہے جس نے ان کالی گھٹاوں کو قہر کا پیغام بنا دیا ہے ؟کہیں انسان اپنی حدود سے تجاوز تو نہیں کر رہا ہے ؟ ذرا سوچیں کہ اگر آسمان سے بارش قطروں کی بجاۓ اکٹھی آجاۓ تو کیا ہو گا ؟جدید سائنسدانوں کے مطابق یہ بارش قطروں میں تقسیم ہونے کی بجائے اگر یکجاہوکر اور ایک دم گرے تو زمین کی طرف آتے ہوئے اسکی رفتار ایک میزائل جیسی ہوگی اور ٹکراکر اتنی طاقت پیدا ہوگی جو راستے میں آنے والی ہر چیز کو مٹاڈالےگی۔ پچاس ایسے بڑے قطروں کے گرنے کا مطلب ہے کہ ایٹم بم جتنی انرجی خارج ہوگی اور زمین پر بہت بڑا گڑھا پڑ جائے گا۔ اسلئے یہ قطرہ قطرہ بارش ہم انسانوں کے لئے بہت بڑی رحمت ہے کہ جب بھی بارش برستی ہے تو وہ قطروں کی صورت میں زمین پر گرتی ہے۔ اب دیکھیں قرآن میں اللہ کیا فرماتے ہیں کہ “وہ ہے جس نے آسمان سے ایک اندازے سے (ناپ تول کر) پانی اتارا”۔ سبحان اللہ۔ بے شک ہمارا رب ہی ہر چیز کا خالق ہے اور اسے بہتر معلوم ہے ہمارے لئے کیا بہترین ہے۔سوال یہ ہے کہ یہ“ کلاوڈ برسٹ “یا بادل اب کیوں پھٹنے لگے ہیں ؟ سادہ سے لفظوں میں کہتے ہیں کہ زمین کا درجہ حرارت بڑھنے سے ہوا زیادہ نمی جذب کرتی ہے جس سے بادل گاڑھے اور شدید ہوجاتے ہیں ۔گرم ہوا جب اوپر اٹھتی ہے تو پانی کے بخارات تیزی سے گاڑھے ہوکر انتہائی بارش یعنی “کلاوڈ برسٹ“ کا سبب بنتے ہیں ۔یہ سب کچھ صرف پاکستان میں ہی نہیں ہو رہا ہے بلکہ پوری دنیا اس صورتحال سے دوچار ہو چکی ہے ۔
اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کو ایک حسین توازن سے پیدا فرمایا ہے ۔ارشاد ربانی ہے کہ “اور آسمان کو بلند کیا اور توازن قائم کیا ۔” (سورۃ رحمان ) یہ میزان یعنی توازن صرف زمین کے جھکاو یا سورج اور چاند کی گردش تک محدود نہیں بلکہ موسموں ،بارشوں ،ہواوں ،بادلوں ،درختوں اور پہاڑوں تک پھیلا ہوا مکمل نظام ہے ۔جب انسان اپنے مفاد ،ترقی یا سہولت کی خاطر فطرت کے اس توازن کو بگاڑتا ہے یعنی درخت کاٹتا ہے ،آلودگی بڑھاتا ہے،نالوں پر قبضہ ، پہاڑون کی کھدائی ،گلیشیئرزپگھلنے کا عمل یا پھر مصنوعی طریقوں سے بادلوں میں تصرف کی کوشش کرتا ہے تو قدرتی رد عمل بھی غیر فطری ہو جاتا ہے ۔سائنس کہتی ہے کہ “کلاوڈ برسٹ“ دراصل ایک شدید بارش کا عمل ہے جو مختصر وقت میں مخصوص علاقے پر اس قدر تیزی سے برستا ہے کہ زمیں کا نظام نکاس جواب دے دیتا ہے ۔سائنسدان اس کی وجوہات میں کچھ عوامل کو شامل کرتے ہیں ۔جن میں ماحولیاتی تبدیلی ،شہری توسیع اور درختوں کی بےدریغ کٹائی ،فضا میں حد سے زیادہ نمی کا اجتماع ،مصنوعی بارش کے تجربات ،فضائی آلودگی بالواسطہ یا بلا واسطہ طور پر اس تبدیلی کا حصہ بن رہی ہیں ۔یاد رہے کہ پہاڑوں پر بڑے بڑے درخت پانی اور سیلاب کے لیے اسپیڈ بریکر کا کام کرتے ہیں جنہیں ہم کاٹ کاٹ کر پہاڑوں پرسے آنے والے پانی کا راستہ خود ہی آسان بنا رہے ہیں ۔
دوسری جانب اس کا روحانی پہلو آزمائش یا انتباہ بتایا جاتا ہے ۔جب بادل بے قابو ہو جائیں ،زمین پانی نگلنے سے انکار کردے اور آسمان سے عذاب کی سی صورت اترنے لگے تو یہ صرف ایک موسمی مظہر نہیں رہتا ۔۔یہ انسان کے لیے آزمائش اور انتبا ہ بن جاتا ہے ۔قرآن پاک میں ارشاد ربانی ہے کہ “خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہو گیا ان اعمال کے سبب جو لوگوں کے ہاتھوں نے کئے ” (الروم )یہ آیت ہمیں متوجہ کرتی ہے کہ فطرت کا بگاڑ خود انسان کے ہاتھوں کا کمایا ہوا ہے ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انسان اللہ کے نظام میں مداخلت کر سکتا ہے ؟بےشک اللہ کا نظام مکمل ،جامع اور غالب ہے ۔انسان نہ تو اسے توڑ سکتا ہے اور نہ ہی منسوح کر سکتاہے ۔البتہ انسان اپنے افعال سے اس نظام میں مداخلت کر کے نتائج ضرور بدل سکتا ہے یعنی اگر آپ آگ لگائیں گے تو اللہ کے بناۓ ہوۓ” نظام احتراق” کے تحت شعلہ پھیل کر آپ کو ارد گرد کی چیزوں کو جلا دے کا اور دھوئیں سے دم گھٹنے لگے گا ۔اسی طرح اگر آپ قدرتی توازن بگاڑیں گے تو بادل آپ پر برسیں گے جو رحمت کے قطروں کی بجاۓ اکھٹے برس سکتے ہیں ۔
“کلاوڈ برسٹ “کوئی محض سائنسی مظہر نہیں بلکہ ایک گونجتی ہوئی صدا ہے جو فطرت کی زبان مین انسان کو جھنجھوڑتی ہے کہ اۓ انسان باز آجا ۔۔تو زمین کا خلیفہ ہے تباہ کار تو نہیں ہے۔سنبھل جا ۔۔تجھے علم ضرور دیا گیا ہے لیکن اس علم کا امتحان بھی ہے ۔رک جا۔۔ ورنہ فطرت کے ساتھ اپنے مفاد کے لیے یہ چھیڑ چھاڑ صرف فطرت کو نہیں تجھے بھی لے ڈوبے گی۔پس یہی وقت ہے کہ ہم سوچیں کہ کیا ہم ترقی کی دوڑ میں اللہ کے نظام سے چھیڑ چھاڑ تو نہیں کر رہے ہیں ؟دوسری جانب روزمرہ زندگی کے ہمارےبےشمار اعمال اور ہماری نافرمانی بھی ایسی آفات کا باعث بنتی ہے ۔“کلاوڈ برسٹ “تو فطرت کا ایک معمولی سا انتباہ ہے جو علم ،ایمان اورعمل سے ہی ٹل سکتا ہے ۔ہمارے اباجی مرحوم کہا کرتے تھے کہ جب معاشرے میں نافرمانی اور ظلم حد سے بڑھنے لگتا ہے تو اللہ آمائشوں کے ذریعے انتبا ہ فرماتے ہیں جو اسے بروقت خبردار کرتا ہے کہ اگر یہ نافرمانیاں اور ناپسندیدہ حرکات جاری رہیں تو اللہ کی بے آوز لاٹھی حرکت میں آجاۓ گی ۔تاریخ گواہ ہے کہ ہر بڑے عذاب سے قبل ایسے انتباہ اور الارم سنائی اور دکھائی دیتے رہے ہیں ۔یہ شدت کی گرمی ،یہ ٹھٹھراتی شدید سردی ،یہ بارشیں ،بڑے بڑے اولوں کی ژالہ باری سے تباہی ،برف باری کے طوفان ،پہ در پہ زلزلے سے لرزتی زمین ،سونامی سے ابلتے سمندر ،مٹی کے پرسرار بگولے ،ریت کےعجیب طوفان ،جنگلوں کی طویل آگ ،پراسرار وبائیں اور بیماریاں ،یہ سب کیا ہے ؟ ان پر سوچیں ضرور کہیں ان میں کوئی قدرت کا کوئی ایسا پیغام پوشیدہ تو نہیں ہے ؟جسے سمجھنے کی ضرورت ہے ۔