سب جانتے ہیں کہ یہودی دنیا میں نیو ورلڈ آرڈر لانا چاہتے ہیں وہ آہستہ آہستہ تمام مسلم ممالک کو ہڑپتے جا رہے ہیں انہوں نے چن چن کر طاقتور مسلمان رہنماؤں کا خاتمہ کیا جن میں ذولفقار علی بھٹو ،کرنل قذافی ،شاہ فیصل، صدام حسین بشار الاسد سمیت بہت سے مسلمان رہنما شامل ہیں وہ گریٹر اسرائیل کی پلاننگ دو ہزار سال سے کر رہے ہیں وہ دنیا کے تمام معاشی میدانوں پر قابض ہو چکے ہیں انہیں اپنے جھوٹے مسیحا کی آمد کی تیاری میں کسی قسم کی رکاوٹ قبول نہیں شام، یمن، فلسطین، لیبیا ،کویت، عراق، ایران، عرب امارات سمیت وہ کسی بھی مسلم ملک کو طاقتور نہیں دیکھنا چاہتے اب انہیں کسی کا خوف نہیں رہا اگر اسرائیل اور شیطانی طاقتیں کسی ملک سے خوفزدہ ہیں تو وہ پاکستان ہے ان کی ہر ممکن کوشش ہے کہ کسی بھی طرح پاکستان کو تباہ و برباد کر کے اسے ایٹمی اثاثوں سے محروم کر دیا جائے جس کے لیے انہوں نے ہر دور میں ہر ممکن کوشش بھی کی
اسے مسلم دنیا میں کہیں بھی مزاحمت کا سامنا نظر نہیں آ رہا سوائے پاکستان کے اس لیے شیطانی طاقتوں نے پاکستان پر باقاعدہ قبضہ کر کے اسے برباد کرنے کا پروگرام ترتیب دیا اس مقصد کے حصول کے لیے ایلومینارٹی کو پاکستان میں ایک ایسی شخصیت کی ضرورت تھی جس کے ذریعے وہ پاکستان کو آسانی سے تباہ کر سکیں کہانی یہیں سے شروع ہوئی
ڈاکٹر اسرار احمد نے بہت پہلے فرمایا تھا کہ گولڈ سمتھ جو شیطانی طاقتوں کا اہم رکن ہے اسے یہ ڈیوٹی دی گئی کہ پاکستان کو مینج کرے یاد رہے کہ اس وقت تک پاکستان نے ایٹمی دھماکے نہیں کیے تھے لیکن ٹیکنالوجی ستر اسی کی دہائی میں حاصل کر چکا تھا شیطانی طاقتوں کو یہ شک تو تھا کہ پاکستان کے پاس کچھ ایسا ضرور ہے جس کی وجہ سے وہ سب کو آنکھیں دکھاتا ہے اس شک کو ذہن میں رکھے پاکستان سے عمران خان کا انتخاب کیا گیا یہ اس وقت تک صرف ایک کرکٹر تھا اسے ہیرو بنانے کے لیے ضروری تھا کہ
1992
میں ہونے والا ورلڈ کپ جتوایا جاتا اگر آپ کو اس ٹورنامنٹ کے حالات یاد ہوں تو پاکستان بہت کمزور پوزیشن میں تھا اسے سپورٹ دے کر فائنل تک پہنچایا گیا گولڈ سمتھ چونکہ انگلینڈ کا ایک امیر ترین آدمی تھا اس لیے پلاننگ کے ساتھ انگلینڈ کو بھی فائنل تک پہنچایا گیا تو یہاں سے پاکستان کی بربادی کے ٹاسک کو پورا کرنے کی کہانی شروع ہوتی ہے انگلینڈ کو حکم ملا کہ ورلڈ کپ ہار جائیں میرا ذاتی خیال ہے کہ گولڈ سمتھ نے اپنا پیسہ خرچ کر کے پاکستان کو ورلڈ کپ جتوایا تاکہ ان کا پیادہ ہیرو بن سکے پھر اسے اپنی بیٹی دی اور ساتھ میں پانچ کروڑ ڈالر کی سلامی دی گئی آپ سب کو سمجھ آ جانا چاہیے کہ اتنی بڑی سلامی آخر کس چیز کی قیمت تھی پھر شوکت خانم کی بنیاد رکھی تو ملکہ برطانیہ اور گولڈ سمتھ فیملی پاکستان آئے یوں ان کا پیادہ پاکستان میں ایک ہیرو کے طور پر ابھرا مغرب کے میڈیا نے عمران خان کی تعریفوں میں زمین و آسمان ایک کر دیے
سی این این نے اسے پاکستان میں نجات دہندہ کے طور پر پیش کیا پھر پاکستانی میڈیا میں پیسہ پھینکا گیا عمران خان جیسی ایک گندی پہچان کی مالک شخصیت کو ایک نعمت کے طور پر پیش کیا گیا مختلف بیانیے بنانے کے لیے قیمتی اذہان کو ساتھ ملایا گیا پاکستان کے سرمایہ کاروں کو اس کے ساتھ جوڑ ا گیا سوشل میڈیا کی ایک ماہر ٹیم تلاش کی گئی اور ان پر کھلے ہاتھوں سے انویسٹمنٹ کی گئی پھر مختلف لیڈروں سے اس کی ٹریننگ کروائی گئی شجاع پاشا ،جنرل باجوہ ،جنرل فیض حمید، چیف جسٹس ثاقب نثار اور بہت سے اہم عہدوں پر فائز لوگوں کی مدد سے اسے وزیراعظم بنوایا گیا اور میرا خیال ہے کہ یہاں سے اس معمولی پیادے کی ڈیوٹی شروع ہوئی
جس میں پاکستان کو خطے میں تنہا کرنا چین کے تمام پروجیکٹس کو بند کرنا ملک میں انارکی پھیلانا ریاست کو ڈیفالٹ کروانا اور پھر ایٹمی اثاثوں سے دستبرداری قوم کو فوج کے خلاف کرنا اور ملک کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے شیطانی طاقتوں کے سامنے پھینکنا یہ اپنے آقاؤں کی طرف سے دیے گئے اہداف حاصل کرنے میں دن رات کوشاں رہا جیسے ہی اس کی مقبولیت میں کمی ہونا شروع ہوئی تو عدالت یعنی انہیں کے زرخرید غلام چیف جسٹس سے صادق اور امین کا لقب دلوایا گیا
اسی دورانیے میں صادق اور امین صاحب نے وہ وہ کاروائیاں ڈالیں جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی مثلا ایک سو نوے ملین پاؤنڈ، توشہ خانہ کا خانہ خراب، پنجاب حکومت کے ذریعے چار سو نئی بسوں کو ہضم کرنا ،صحت کارڈ کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن ،سٹاک ایکسچینج تباہ، وزیراعظم ہاؤس میں طوائفوں کا راج ہونا ،جادو ٹونے،شہد کی بوتلیں ، پنکی پیرنی اور فراح گوگی جیسی عورتوں کا پنجاب میں بیوروکریسی کے
تقرر وتبادلوں اور ٹھیکوں کی مد میں کروڑوں اربوں روپے اکٹھا کرنا اور اس کے بعد ایسی ایسی وارداتیں شامل ہیں جو اب منظر عام پر آنا شروع ہوں گی جن میں پہلی واردات پنتالیس ارب کی سامنے آئی ہے آئندہ چند روز میں ایسی لا تعداد وارداتیں سامنےآئیں گیں
یہ تو اللہ کا خاص کرم ہوا کہ ان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا اللہ کا شکر ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پاک فوج کی قیادت سنبھال لی ورنہ جنرل باجوہ اور نیازی جیسے بزدلوں نے جس طرح کشمیر کا سودا کیا جس طرح ہندوستانی پائلٹ واپس کیا اور جس طرح چائنہ سے تعلقات خراب کیے وہ سب اسی سلسلے کی کڑیاں تھیں
معزز قارئین کرام اب کڑیوں سے کڑیاں ملاتے جائیں تو پوری کہانی آپ کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہو جائے گی
اب حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو اپنی
آ نکھیں کھلی رکھنی ہوں گی اگر ملک کو آگے لےجانا ہے تو مغرب سے جتنا دور ہو جائیں گے اسی میں خیر ہوگی جس طرح اس وقت قدرت پاکستان