*سو لفظوں کی کہانی* *حساب*

شاہد کاظمی

تازیانہ ہوا میں لہراتی تو خوف سے سب چیختے،
مارا کسی کو نہیں،
لیکن ہوا میں لہرا کر جیسے خوف کا مزہ لے رہی ہو،
مسکرا کر نیچے بھی دیکھتی۔
انہیں مار بھی نہیں رہی،
خوفزدہ کر رہی ہو،
نیچے دیکھ کر مسکرا کیوں رہی ہو
میں نے ڈرتے ہوئے پوچھا۔
انہوں نے بہت ظلم کیا،
ان کے چیخنے سے روح کو سکون مل رہا،
جھانک کر زمین پر باقیوں کو دیکھتی ہوں، مسکراتی ہوں،
کہ تم بھی اوپر آو گے،،،
تم ہو کون؟
میں نے پوچھا۔
وہ بولی،،،،
میں بنت حوا ہوں،
اور مجھے کاری کر کے مارا گیا…

Comments (0)
Add Comment