ابھی ہم سانحہ سوات کے شہداء کے صدمے سے نہیں نکل پاے تھےکہ کل شام ابھی دن کا اجالا باقی تھا کہ چلاس کی خاموش وادی میں آسمان سے اترتا پانی ،کڑکٹی بجلی ،زمین سے ٹوٹتے پہاڑ اور دریا کی بےقابو موجیں ایک قیامت صغریٰ کا منظر پیش کرنے لگیں ۔ پتھروں کی برسات سے لمحوں میں بستیاں بہہ گئیں اور چلاس کا سکوت آہوں اور سسکیوں سے بھر گیا ۔یہ سانحہ شاید ایک یاددہانی ہے کہ فطرت جب بپھرتی ہے تو انسان کی تمام تدبیریں ہیچ ہو جاتی ہیں ۔یہ بہت دلخراش اطلاع ہے اور قوم کے دل اس اندوہناک حادثے سے زخمی ہیں کہ چلاس سانحے میں شاہدہ اسلام میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج لودھراں کے ہر دلعزیز مالکان اور ان کے اہل خانہ کا یوں اچانک متاثر ہونا ۔۔تیں افراد کی شہادت اور کئی کی گمشدگی ۔۔صرف ایک خاندان کا نقصان نہیں بلکہ ایک قومی سانحہ ہے ۔آئیے ہم اس دکھ کو قومی سطح پر محسوس کرتے ہوۓ ایسے متاثرہ خاندانوںسے ہمدردی کا اظہار کریں اور حکومت اور ادارے فوری ریلیف ،تلاش اور بحالی کی کاروائیوں کو اولین ترجیح دیں ۔یہ ابتدائی اطلاعات ہیں مکمل تفصیلات ابھی آرہی ہیں۔
خبر کے مطابق گذشتہ روز اسکردو جاتے ہوۓ ناگہانی ہونے والے سانحہ چلاس میں سیلابی ریلے کی تباہی اور لپیٹ میں آنے والی تقریبا” پندرہ گاڑیوں میں موجود معصوم سیاحوں کی شہادت نے پورے پاکستان کو سوگوار کردیا ہے ۔ان متاثرین میں ہمارے علاقے لودھراں اور بہاولپور کے نامور اور ہردلعزیز نوجوان اور شاہدہ اسلام میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے مالکان فہد اسلام اور سعد اسلام بھی اپنی بائیس افراد پر مشتمل فیملی کے ہمراہ اس سیلابی ریلے کی زد میں آگئے جو گزشتہ کئی روز سے اپنے بچوں اور خاندان سمیت ان سیاحتی مقامات کی سیر کے لیے وہاں گئے ہوۓ تھے ۔اس دردناک خبر کی باعث پورے پاکستان کے ساتھ ساتھ بہاولپور اور لودھراں بھر میں بھی رنج اور دکھ کی ایک لہر دوڑ گئی ہے ہر آنکھ پر نم ہے ۔اب تک کی اطلاعات کے مطابق تین افراد کی شہادت کنفرم ہو چکی ہےجن میں فہد اسلام ،سعد اسلام کی اہلیہ اور بچہ شامل ہیں جبکہ ان کےوالدین سمیت متعدد زخمیوں کی اطلاع ہے ۔آخری اطلاع تک دیگر لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے ۔ابھی تک سوشل میڈیا پر ہی معلومات مل رہی ہیں سرکاری اور مصدقہ اطلاع کے بعد ہی حقیقت سامنے آسکے گی ۔مجھے ذاتی طور ان دونوں بھائیوں سے ملنے کا اتفاق کئی دفعہ ہوا ہے ۔دونوں بھائی نہایت بااخلاق پرعزم ،،دھیمے لہجے اور محبت بھرے رویے کے حامل ہیں ۔شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کےقیام کے ابتدائی دور میں مجھے بطور ایرا منیجر بنک الفلاح ان سے ملاقات پر ہی ان کی پیشہ وارانہ کاروباری صلاحیتوں اور اخلاقی بلندیوں کا احساس ہو گیا تھا ۔شاہدہ اسلام میڈ یکل اینڈ ڈینٹل کالج کی تیز رفتار ترقی اور حیران کن کارکردگی نےچند دنوں ہی میں یہاں کے لوگوں کو متاثر کر دیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ شاہدہ اسلام میڈیکل کالج اور ہسپتال اس علاقے میں کسی نعمت سے کم نہیں ہے ۔جنوبی پنجاب کے اس پسماند ہ علاقے میں علم کی یہ شمع جلانے پر اس خاندان کی خدمات کو ہمیشہ سنہری لفظوں میں یاد رکھا جاے گا ۔خاص طور پر جگر کی پیوند کاری کے شعبےمیں اس کالج اور اس کے مالکان کی کاوشوں اور بےمثال خدمات نے پورے پاکستان میں دھوم مچا دی ۔دوسری جانب علاقے کے بچوں کے لیے اعلیٰ طبی تعلیم اور بےشمار لوگوں خصوصی ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو روزگار کی سہولت فراہم کرنا وہ شاندار کارنامہ ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جاۓ کم ہوگی ۔اس کالج کے بچوں کی پنجاب بھر میں پوزیشن لینا اس کالج کی شاندار خدمات کا اعتراف ہے ۔ کالج کے کاروباری معاملات سے ہٹ کر بھی لوگ ان کی ذاتی شخصیت ،کردار اور اخلاق کے بڑے گرویدہ ہیں ۔اسی لیے دکھ کی اس گھڑی میں پورے علاقہ بے حد افسردہ ہے اور یہاں لوگ اور ان کی تمام تر ہمدردیاں اور دلی دعائیں ان کی ساتھ ہیں ۔یہ حادثہ نہ صرف ان کے خاندان بلکہ طب ،تعلیم اور انسانیت کے شعبے کا بھی ناقابل تلافی نقصان ہے ۔سعد اسلام اللہ کے فضل سے محفوظ ہیں اللہ انہیں اس بہت بڑی آزمائش اور امتحان سے نبردآزما ہونے کی توفیق عطا فرماے ۔میں اپنے اس دوست کی زندگی اور صحت کے لیے ہمہ وقت دعا گو ہوں ۔اس موقعہ پر وہاں کے مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے بڑی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوےمتاثریں کی مدد کی اور جانیں بچانے میں اہم اخلاقی اور روائتی کردار ادا کیا ۔
ہم چلاس اسکردو کے ان معصوم شہداء کی مغفرت کی دعا کے ساتھ ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی اور تعزیت کرتے ہیں جنہیں قدرت کے اس اچانک سانحے نے ہمیشہ کے لیے جدائی کا غم دے دیا ہے ۔ان دلخراش لمحوں میں پوری قوم ان کے غم اوردکھ میں شریک ہے ۔اب وقت آگیا ہے کہ ہم قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے نہ صرف سائنسی اور حکومتی سطح پر سنجیدگی سے سوچیں بلکہ اجتماعی شعور کو بھی بیدار کریں تاکہ آئندہ ایسے سانحات نہ ہونے پائیں یا پھر ان کی شدت کو کم کیا جاسکے ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ شہداء کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرماۓ اور لواحقین کو صبر جمیل دے ۔”بےشک ہم اللہ کے لیے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے “
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز