مظفرآباد جو کہ آزاد کشمیر کا دارالحکومت ہے، اس کو واقعی وہ توجہ نہیں دی گئی جو ایک دارالحکومت کو دی جانی چاہیے۔ درج ذیل چند میں چند اہم مسائل بیان کیے جاتے ہیں۔
مظفرآباد میں سیوریج کا نظام اب بھی ڈوگرہ دور کی پرانی ساخت پر قائم ہے۔ حادثات کا خطرہ ہے، اور حکومت نے اس پر کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا۔ جگہ جگہ سے سڑکیں کھودی جاتی ہیں اور ناقص مٹیریل سے مرمت کی جاتی ہے۔
گرد و غبار اور کچرے سے شہر کی حالت خراب ہے۔
بچوں کے لیے کھیل کے میدان نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پارکس کی کمی ہے، جس سے شہریوں کو صحت مند سرگرمیوں کے مواقع کم ملتے ہیں۔ ہر حکومت نے اپنے ووٹرز یا قریبی افراد کو فائدہ پہنچایا، عوامی مفاد کے منصوبے نظرانداز کیے گئے۔
یہ صورتحال واقعی لمحہ فکریہ ہے۔ اس پر میڈیا، سوشل پلیٹ فارمز اور عوامی آواز کے ذریعے مستقل دباؤ ڈالنا ہوگا تاکہ حکومتی ادارے عملی قدم اٹھائیں۔ اپرچھتر٬ سُنڈھ گلی میں نہ کوئی ڈسٹ بنز ہیں، نہ میونسپل کارپوریشن کی گاڑیاں روزانہ آتی ہیں۔ لوگ مجبوری میں خود کچھرا اٹھواتے ہیں، ورنہ نالوں اور سڑکوں پر پھینکنے پر مجبور ہیں.. تعفن اور بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے، مچھر اور گندگی سے شہری پریشان ہیں۔
کوئی منظم حکومتی صفائی پلان موجود نہیں، پانی کھڑا رہتا ہے، نالیاں بلاک ہیں۔ کئی علاقوں میں بسا اوقات 2-3 دن تک پانی نہیں آتا۔ جو پانی آتا ہے، وہ صاف نہیں اور بہت کم وقت کے لیے آتا ہے۔. حکومتی بے حسی کا حال یہ ہے کے بار بار وعدے کیے جاتے ہیں لیکن عمل صفر ہوتا ہے۔ ہر حکومت نے مظفرآباد کو نظر انداز کیا، جبکہ یہ دارالحکومت ہونے کی حیثیت سے سب سے زیادہ توجہ کا مستحق ہے۔
مقامی نمائندوں کو تحریری شکایات اور قراردادوں کے ذریعے جواب دہ بنایا جائے۔مدینہ مارکیٹ اور دیگر علاقوں میں جدید سیوریج نظام فوری نافذ کیا جائے۔
تمام سڑکوں کی معیار کے مطابق مرمت کی جائے- شہر میں صفائی کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔
کھیل کے میدان اور عوامی پارکس تعمیر کیے جائیں۔
ہم حکومتِ آزاد کشمیر، بلدیہ مظفرآباد اور محکمہ ترقیات سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ مظفرآباد کے ساتھ ماں جیسا سلوک کیا جائے، نہ کہ سوتیلی ماں جیسا۔ شہری اپنے حق کے لیے اب خاموش نہیں رہیں گے۔
مدینہ مارکیٹ اور دیگر علاقوں میں جدید سیوریج نظام فوری نافذ کیا جائے- تمام سڑکوں کی معیار کے مطابق مرمت کی جائے۔
شہر میں صفائی کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ کھیل کے میدان اور عوامی پارکس تعمیر کیے جائیں
…مظفرآباد میں شامل تمام شہری علاقوں، میں روزانہ کی بنیاد پر کچرا اٹھانے کا کوئی باقاعدہ نظام موجود نہیں۔ محکمہ میونسپل کارپوریشن کا عملہ ان علاقوں کو نظر انداز کر رہا ہے، جس کی وجہ سے گلیوں، سڑکوں اور خالی جگہوں پر کچرے کے ڈھیر لگ چکے ہیں۔ بدبو، گندگی اور مکھیوں کی بھرمار نے ان علاقوں میں رہنے والوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔
شہریوں کا مطالبہ ہے کہ مظفرآباد شہر کے ملحقہ علاقوں مثلاً ٬دولت کالونی
. اپر سُنڈھ گلی اور ملحقہ علاقوں میں بھی روزانہ کی بنیاد پر کچرا اٹھانے کا باقاعدہ نظام رائج کیا جائے۔
. کوڑا کرکٹ ڈالنے کے لیے مناسب ڈسٹ بنز نصب کیے جائیں۔
. صفائی کے عملے کو پابند کیا جائے کہ وہ ہر گلی تک پہنچیں۔
مونسپل کارپوریشن ان علاقوں کا بھی ویسا ہی خیال رکھے جیسے مرکزی شہر کا رکھتی ہے۔