“ہارون الرشید”، ایک ہمہ جہت آرٹسٹ

منشا قاضی حسبِ منشا

ہارون الرشید ایک معروف پاکستانی فائن آرٹسٹ ہیں، جنہوں نے گزشتہ دو دہائیوں میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے فن کی دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ ان کے فن پارے جدت، روایت اور جمالیاتی حسن کا حسین امتزاج ہوتے ہیں، جو دیکھنے والوں کو متأثر کیے بغیر نہیں رہتے۔
بطور گرافک ڈیزائنر، ہارون الرشید نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کئی اہم پروجیکٹس پر کام کیا ہے۔ ان کے ڈیزائنز میں خیال، رنگ اور ترتیب کا غیر معمولی امتزاج پایا جاتا ہے، جو ان کے تخلیقی وژن اور مہارت کی گواہی دیتے ہیں۔
خطاطی میں بھی ہارون الرشید کا انداز منفرد اور دلکش ہے۔ انہوں نے اسلامی فنِ خطاطی کو جدید انداز میں پیش کر کے نوجوان نسل کو اس عظیم روایت سے جوڑنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ ان کا کام نہ صرف خوبصورتی سے مزین ہوتا ہے بلکہ روحانی اثر بھی رکھتا ہے۔
ہارون الرشید ایک ماہر فوٹوگرافر بھی ہیں۔ ان کی تصویروں میں روشنی، زاویہ، اور لمحے کی گرفت کا کمال نظر آتا ہے۔ چاہے وہ فطرت ہو، فنِ تعمیر ہو یا انسانی جذبات، وہ ہر موضوع کو ایک منفرد زاویے سے عکس بند کرتے ہیں۔
بیس سالہ تجربے کے دوران ہارون الرشید نے فنونِ لطیفہ کے مختلف شعبوں میں کام کر کے نہ صرف اپنی پہچان بنائی ہے بلکہ نوجوان فنکاروں کے لیئے ایک تحریک کا ذریعہ بھی بنے ہیں۔ ان کا فن وقت کے ساتھ ساتھ مزید نکھرتا جا رہا ہے اور ان کا نام پاکستانی فنون کی دنیا میں فخر کا باعث ہے۔ ھارون الرشید نے فنون لطیفہ کی ہر اصناف سے انصاف کیا ہے اور اس میں کوئی شک کی بات نہیں کہ وہ اپنے مقاصد عالیہ میں کسی حد تک کامیاب بھی رہے ہیں اور ان کی صلاحیتوں کا ایک زمانہ معترف ہے ، ہارون الرشید اجرت کے طلب گار نہیں وہ اجر کے خواستگار ہیں اور وہ خسارے کا سودا نہیں کرتے ، وہ اجرت کو عارضی اور فانی لذت محسوس کرتے ہیں اور اجر کو دائمی مسرت ، وہ فانی پر لافانی عناصر کو ترجیع دیتے ہیں ، مشکل ترین کام ہارون الرشید کے ناخن تدبیر کے رہین منت ہیں ، میں نے وہ کام جو بڑے بڑے ماھرین فنون لطیفہ سرانجام دینے میں پس و پیش کرتے ہیں وہ ھارون الرشید کے لئیے بائیں ہاتھ ✋ کا کھیل ہے ،

جس بار نے سب پر گرانی کی
یہ ناتواں اس کو اٹھا لایا

آج سارے مشکل کام ھارون الرشید کے لئیے آسان ہو گئے ہیں ، کیونکہ
مشکلیں اتنی پڑیں ان پر کہ آساں ہوگئیں

اگر ھارون الرشید کے دل میں مادی ضرورتوں اور سہولتوں کی آرزو جاگ رہی ہوتی تو سیم و زر کی فراوانیاں آپ کا خیر مقدم کرتیں ، ھارون نے فن کے فرزند کو خون جگر دے کر جواں کیا ھے ،

شفق لہو میں نہائی سحر اداس ہوئی

کلی نے جان گنوا دی شگفتگی کے لئیے

آج فنون لطیفہ کی ہر اصناف سے انصاف کرنے والے ہارون الرشید کے لئیے سارے کام آسان ہو گئے ہیں ، بقول سلیم بیتاب کے ،

میں نے تو یوں ہی راکھ میں پھیری تھیں انگلیاں

دیکھا جو غور سے تو تیری تصویر بن گئی

ھارون الرشید کی کامیابی کے عقب میں جہاں ان کی مسلسل ریاضت و مجاہدہ کار فرما ہے ، اس سے کہیں زیادہ موصوف کی والدہ ماجدہ کی نیم شبی دعاؤں کی تاثیر میں ڈوبی ہوئی اکسیر دوا ہے ، بقول منور رانا

ابھی زندہ ہے ماں میری مجھے کچھ بھی نہیں ہو گا

میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے

دور رہتی ہیں سدا ان سے بلائیں ساحل

اپنے ماں باپ کی جو روز دعا لیتے ہیں

Comments (0)
Add Comment