دل غمزدہ ہے بلوچستان میں سرائیکیوں کا قتل

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ سید عمران سلیم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بلوچستان کی سرزمین ایک بار پھر خون میں نہلا دی گئی مگر اس بار جو لہو بہا وہ سرائیکیوں کا تھا وہ سرائیکی جو دہائیوں سے اس وطن کے لیے جیتے آئے جو محنت مزدوری کے لیے اپنے گھربار چھوڑ کر بلوچستان گئے، وہاں کے بازاروں کھیتوں،کانوں اور تعمیرات میں اپنا پسینہ بہایا لیکن صلہ کیا ملا گولی موت ظلم اور بےحسی
بلوچستان میں حالیہ دلخراش واقعہ جس میں سرائیکی مزدوروں کو شناخت کے بعد گولیاں مار کر شہید کیا گیا یہ صرف ایک واردات نہیں بلکہ قومی وحدت پر کاری ضرب ہے یہ حملہ صرف انسانوں پر نہیں بلکہ پاکستانیت کے تصور پر بھی ہے ریاست کا فرض ہے کہ ہر شہری چاہے وہ پنجابی ہو بلوچ ہو پختون ہو سندھی یا سرائیکی اُس کی جان و مال کی حفاظت کرے مگر سوال یہ ہے کہ سرائیکی مزدوروں کا خون اتنا ارزاں کیوں ہو چکا ہے؟
یہ نام صرف افراد نہیں بلکہ کہانیاں ہیں اُن خوابوں کی جو زندگی کے بہتر دنوں کی تلاش میں بلوچستان گئے تھے مگر کفن اوڑھ کر واپس لوٹے
محمد اشرف ولد اللہ بخش تعلق لیہ
ذوالفقار علی ولد غلام حسین تعلق کوٹ ادو
محمد سلیم ولد لال خان تعلق مظفرگڑھ
اشتیاق احمد ولد نذر حسین تعلق تونسہ شریف
غلام شبیر ولد کریم بخش تعلق راجن پور
الطاف حسین ولد محمد بخش تعلق جھنگ
امین اللہ ولد بشیر احمد تعلق ڈیرہ غازی خان یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے بھوک سے لڑنے کے لیے ہجرت کی مگر اُن کا جرم شاید صرف یہ تھا کہ وہ سرائیکی تھے اب اُن کے گھروں میں صف ماتم بچھی ہے بیوائیں بین کر رہی ہیں مائیں پتھرائی آنکھوں سے دروازے تک رہی ہیں اور ننھے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھ کر صرف ایک سوال کر رہے ہیں ابو کیوں مار دیے گئے؟
ریاست حکومت اور اداروں سے سوال ہے
کیا یہی ریاستِ مدینہ ہے کیا یہی وہ وطن ہے جس میں زبان، نسل یا علاقے کی بنیاد پر قتل عام ہوتا رہے اور ہم خاموش تماشائی بنے رہیں؟
نہ میڈیا نے بھرپور کوریج دی، نہ حکومتی وزیروں نے متاثرہ خاندانوں کے دروازے پر دستک دی، نہ ہی کوئی قومی سوگ منایا گیا
ہم کب تک ظلم کے خلاف خاموش رہیں گے؟
کیا سرائیکی مزدوروں کی جان کسی وی آئی پی سے کم قیمتی ہے
اگر آج انصاف نہ ملا، تو کل یہ ظلم کسی اور دہلیز پر آ کھڑا ہو گا یہ وقت ہے کہ ہم بطور قوم جاگیں سیاسی اختلافات لسانی تقسیم اور علاقائی تعصبات سے بالاتر ہو کر انسانیت کی بنیاد پر اکٹھے ہوں
آئیے مظلوموں کی آواز بنیں، شہداء کے خون کا حساب مانگیں، اور اس وطن کو ایسا بنائیں جہاں محمد اشرف اور اشتیاق احمد جیسے مزدور صرف روزی کمانے نکلیں لاش بن کر نہ لوٹیں دل غمزدہ ہے بلوچستان اشک بار ہے
مظفرگڑھ، ڈیرہ، راجن پور کے آنگن اُجڑ گئے
کب آئے گا انصاف کب جاگے گا ضمیر؟

Comments (0)
Add Comment