تحریک انصاف تقسیم در تقسیم

آج کا اداریہ

بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ گولڈ اسمتھ نے کہا ہے کہ ’میرے بچوں کو ان کے والد عمران خان سے فون پر بات نہیں کرنے دی جا رہی ہے۔‘ انھوں نے عمران خان سے متعلق ایکس پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’انھیں تقریباً دو برس سے قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے۔‘
جمائمہ نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اب یہ کہا ہے کہ اگر عمران خان کے بیٹے انھیں ملنے آئیں گے تو پھر انھیں گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ’ایک جمہوری ریاست میں ایسا نہیں ہوتا۔ یہ سیاست نہیں ہے۔ یہ ذاتی دشمنی ہے۔‘
پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے ایک بار پھر ایک بڑی مزاحمتی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا ہے جس کی منظوری خود عمران خان نے دی ہے۔مجوزہ تحریک کا غاز آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے میں شروع کرنیکا اعلان کیا گیا ہے۔
لیکن اس بار کی تحریک میں ایک نیا عنصر عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان خان کی ممکنہ شمولیت ہے جس کے ملکی سیاست اور تحریک انصاف پر پڑنے والے اثرات کی بازگشت پاکستان کی سیاست سمیت سوشل میڈیا پر بھی زور شور سے جاری ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس بحث میں موروثی سیاست پر بات کی تو چند نے قاسم اور سلیمان کا موازنہ بینظیر بھٹو اور مریم نواز سے کرتے ہوئے لکھا کہ دونوں نے ہی اپنے والد کی اسیری کے بعد سیاسی میدان میں قدم رکھا۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اسیری کے دوران بینظیر بھٹو سیاسی طور پر متحرک ہوئی تھیں اور بعد میں انھوں نے ہی پاکستان پیپلز پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی۔ آج ان کے بیٹے بلاول بھٹو پارٹی کے چیئرمین ہیں۔ اسی طرح مشرف دور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اسیری اور پھر ایام جلاوطنی کے دوران انکی اہلیہ کلثوم نواز مرحومہ اوربیٹی مریم نواز نے مزاحمت کی تھی مریم نوازاب پنجاب کی وزیر اعلی ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایسی اور مثالیں بھی موجود ہیں۔ تاہم اب تک یہ واضح نہیں کہ قاسم اور سلیمان سیاسی طور پر کس طرح اور کتنے متحرک ہوں گے۔ دونوں اپنی والدہ جمائما خان کے ساتھ برطانیہ میں ہی رہائش پذیر رہے اور عمران خان کی وزارت عظمی کے دوران بھی ان کا کسی قسم کا سیاسی کردار سامنے نہیں آیا۔ تاہم گزشتہ چند دنوں سے انھوں نے سوشل میڈیا پر عمران خان کی قید سے متعلق بات چیت کی ہے اور چند انٹرویو بھی دیے ہیں۔
ایسے میں یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا عمران خان کے بیٹے اپنے والد اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت کو ایک بڑی تحریک چلانے میں مدد سے سکتے ہیں؟ یہ سوال بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ ان کی ممکنہ آمد سے تحریک انصاف پر کیا اثرات پڑیں گے ؟
قاسم اور سلیمان کے بارے میں پہلا بیان اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دیا تھا جب انھوں نے کہا کہ قاسم اور سلیمان نے خود کہا ہے کہ پہلے وہ امریکہ کا رخ کریں گے اور وہاں جا کر بتائیں گے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی کیا صورتحال ہے۔

علیمہ خان کے مطابق امریکہ کے بعد وہ پاکستان آئیں گے اور وہ اس احتجاجی تحریک میں اپنا حصہ لینا چاہتے ہیں۔
تاہم جہاں تک سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیٹوں کی واپسی سے پاکستان تحریک انصاف کی مہم جوئی پر اثرات کا تعلق ہے تو سیاسی مبصریں کا خیال ہے کہ اس سے پاکستان تحریک انصاف کی سیاست پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔عمران خود ماضی میں موروٹی سیاست کو ہدف تنقید بناتے رہے ہیں اب اس عمل سے انکے اس موقف کو دھچکا پہنچے گا ۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اس ایشو کو لیکر دوحصوں میں منقسم نظر آتی ہے ۔ایک دھڑا شدت سے انکے لئے قائدانہ کردار کی مزاحمت کر رہا ہے کہ اس سے پارٹی کا موروثی تشخص ابھرے گا اور پارٹی کی قیادت ناکام ثابت ہوگی، واپسی 5 اگست کو ہوگی دونوں کو اردو کی شدھ بدھ نہیں ،لاہور آنےکی صورت میںڈی پورٹ ہوسکتے ہیں کیا جمائما اور ٹیریان بھی ہمراہ ہونگی جو دونوں بیٹوں اور جمائما کے ساتھ لندن کے پوش یہودی علاقے میں ایک ساتھ رہتے ہیں،بشری بی بی نے جمائما اور بیٹوں کی پاکستان میں موجودگی کو عمران کے لئے نحس قرار دیا اور وہ PTI حکومت کے زمانے میں کبھی پاکستان نہیں آسکے،کیا وہ چارٹر طیارے سے آئیں گے یا کمرشل پرواز لیں گے فیصلہ ہونا باقی ہے ،سیکورٹی بڑا مسئلہ ہو گی علیمہ خان انتظامات کی خود نگرانی کر رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی قیادت عمران خان کے بیٹوں کو اپنی تحریک کی سرکردگی سپرد کرنے کے سوال پر تقسیم ہوگئی ہے۔ پارٹی کاایک دھڑا شدت سے ان کی واپسی کے حوالے اور قائدانہ کردار کی مزاحمت کررہا ہے اس کا موقف ہے کہ اس سے تحریک انصاف کا خاندانی پارٹی ہونے کا تصور راسخ ہوگا جس کی عمران شروع سے سختی کے ساتھ مخالفت کرتےآئے ہیں عمران کے بیٹوں قاسم اور سلمان کو لانے کے ضمن میں منتظم اعلیٰ کا کردار عمران کی بہن علیمہ خان ادا کررہی ہیں۔ وہ عمران کی مطلقہ سابق اہلیہ جمائما خان کو بھی پاکستان لانے کی خواہاں ہیں اس گروپ کو توقع ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف تحریک انصاف کی جدوجہد میں بیٹوں اور سابق بیوی کی واپسی واٹر شیڈ ثابت ہوں گی۔ دوسرے گروپ کا کہنا ہے کہ لندن سے کمک کو طلب کرنا پارٹی کی موجودہ قیادت کی ناکامی کا اعتراف ہے جس سے پارٹی کیڈر پر آئندہ مہینوں میں تباہ کن اثرات مرتب ہونگے ان کا حریف گروہ اسے ترپ کا پتہ کہنے پر اصرار کررہا ہے۔
اس تمام تر صورتحال کو مدنظر دیکھتے ہوئے بظاہر عمران خان کے بیٹوں کی آمد سے پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی فائدے کی بجائے نقصان کا احتمال ہے –

Comments (0)
Add Comment