*سو لفظوں کی کہانی* *کربلا ثانی*

دوسو کا لباس بدستور سیاہ ہی تھا،
بال عاشورہ سے بھی زیادہ الجھے ہوئے،
آنسوؤں سے آنکھیں تر،
غم کی فضاء دس محرم کے دن سے بھی زیادہ غمگین۔۔۔
میں دوسو کی اس حالت پہ بہت حیران تھا۔
عاشورہ اختتام تک پہنچا،
زندگی کے معمولات نارمل ہو رہے تھے۔
تم اب بھی کیوں غم کا لبادہ اوڑھے بیٹھے ہو؟
اب یہ سیاہ لباس اور آنکھیں نم کیوں؟
عاشورہ تو ختم ہو چکا،
میں نے پوچھا۔
دوسو روتے ہوئے بولا!
اہلبیت قربان ہو گئے،
لاشے پامال ہو چکے،،،،،
حسین (ع) کی کربلا ہو چکی،
بنت علی (ع) کی شام کا آغاز اب ہوا۔۔۔

Comments (0)
Add Comment