اعزازِ پاکستان پُرعزم فیلڈ مارشل.

تحریر: محمد نعیم یعقوب

پاکستان کی عسکری تاریخ میں جب بھی وقار، جرات، اور اصولوں کی قیادت کا تذکرہ ہوگا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ وہ ایک ایسے سپہ سالار ہیں جنہوں نے ایمان، دیانت اور حب الوطنی کو عملی طور پر ثابت کر دکھایا۔ ان کی قیادت میں نہ صرف ملکی سرحدیں مضبوط ہوئیں، بلکہ پاکستان کا بیانیہ عالمی سطح پر عزت و وقار سے سنا گیا۔ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کی دو گھنٹے طویل ملاقات نے بین الاقوامی سفارت کاری میں ایک نیا رخ پیدا کیا۔ یہ ملاقاتمحض رسمی گفتگو نہیں تھی، بلکہ پاکستان کی خودمختاری، اصولی مؤقف، اور امن کے عزم کا بھرپور اظہار تھی۔ فیلڈ مارشل کی باتوں میں خودداری، فہم، اور قومی غیرت جھلکتی تھی۔ نہ کوئی مرعوبیت، نہ کوئی مصلحت۔موجودہ ایوان نے اس ملاقات کو نہایت اہمیت دی اور اسے پاکستان کی کامیاب سفارتی حکمتِ عملی قرار دیا۔ سول و عسکری قیادت کے باہمی اعتماد نے دنیا کو ایک واضح پیغام دیا کہ پاکستان ایک متحد اور باوقار ریاست ہے، جو نہ دباؤ قبول کرتی ہے اور نہ ہی اصولوں پر سمجھوتہ۔ عالمی میڈیا نے پاکستان کے کردار کو سراہا، جبکہ بھارت کو اقلیتوں پر مظالم اور جارحانہ پالیسیوں پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ ہم امن کے داعی بھی ہیں اور اگر وقت آئے تو ناقابلِ تسخیر قوم بھی۔وقت کا پیغام واضح ہے: خطے میں تبدیلی آ چکی ہے اور قیادت کا تاج پاکستان کے سر پر سج چکا ہے۔ بھارت کی داخلی کیفیت یہ ظاہر کر رہی ہے کہ وہ پاکستان کے ابھرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو چکا ہے — ذلت، فریب، اور مکارانہ چالوں کا انجام اب اس کے سامنے ہے۔ وہ مکافاتِ عمل کا شکار ہے، جبکہ پاکستان کی 25 کروڑ عوام کا اتحاد اور یکجہتی اُس کے ایوانوں میں خوف کی لہر دوڑا چکی ہے۔ افواجِ پاکستان وہ دفاعی حصار ہیں، جنہوں نے 1965، 1999، اور 2025 میں اپنی عسکری مہارت اور قومی وفاداری کا لوہا دنیا سے منوایا۔ یہ قوم نہ صرف بیدار ہے بلکہ ایک نئی منزل کی طرف گامزن ہے — اور یہ پیغام ہے اس عزم کا جو مٹی سے وفا اور شہداء کی قربانیوں سے جُڑا ہے۔

جیسا کہ علامہ اقبالؒ نے فرمایا:
“سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا”

Comments (0)
Add Comment