کس پر اعتبار کریں؟ کسیے یقین دلائیں؟ موجودہ دور بے اعتماد ہو چکا ہے ,حکومتیں عوام کو وہ کچھ بھی بتانے کی کوشش کرتی ہیں جو عام طور پر انہیں نہیں بتایا جاتا پھر بھی بے اعتباری اس عروج پر ہے کہ کسی کو کوئی یقین نہیں آ تا، وجہ دور جدید اور ترقی ھے ذرائع ابلاغ اب اخبارات ،ریڈیو اور چینلز نہیں بلکہ سوشل میڈیا بریگیڈ ہے جو سچ اور جھوٹ کا تڑکا لگا کر حقیقت کسی کو پتہ نہیں لگنے دیتا، ایسے میں مودی قصائی، ٹرمپ ریسلر اور مرشد اعظم کے یوٹرن کنفیوز کرنے کے لیے کافی ہیں ،گجرات کا قصائی مسلسل انتہا پسند ہندوؤں کی خوشنودی میں مسلمانوں کے لیے نت نئے جال اور سازش تیار کر کے آ ر۔ ایس۔ ایس کو خوش کرنے میں مصروف ہے اس سے اپنی ریاستیں سنبھالی نہیں جا رہیں، پھر بھی آ پریشن سندور کو مکمل کرنے کی دھمکی دے رہا ہے حالانکہ ابھی 6 ۔مئی اور 10. مئی 2025 کے زخم بھی ہرے ہیں, وہ,, ترنگا یاترا,, سے ہندوؤں کا اعتماد بحال کرنے اور منی پور میں ہندو عیسائی فسادات سے جان نہیں چھڑا پایا تھا کہ آ سام کے مسلمانوں کو اپنی فوجی طاقت پر زبردستی بنگلہ دیشی قرار دے کر سرحد پار دھکیلنے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف ہو گیا ،بنگلہ دیشی حکومت کا دعوی ہے کہ یہ سب کے سب بھارتی شہری ہیں، انہیں مسلمان قرار دے کر بنگلہ دیش میں دھکا دیا جا رہا ہے تاکہ یہ بنگلہ دیش کے عبوری حکومت کے خلاف اور آ ئندہ الیکشن میں ایسا کردار ادا کریں جو ان کی دیوی حسینہ واجد کی کے لیے واپسی کا کوئی راستہ نکال سکے، دنیا اس وقت امن اور معاشی خوشحالی چاہتی ہے اسے علم ہے کہ معیشت کے بغیر اب کوئی ملک ترقی اور خوشحالی کی راہ تو کیا خواب بھی نہیں دیکھ سکے گا پھر بھی اس وقت حالات ایسے ہیں کہ ،،یوکرائن روس ،،زبردستی کی جنگ سے پاک بھارت ایڈونچر اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے بعد رات کی تاریکی میں ایران پر حملے سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آ گئی کہ دنیا کے طاقتور دعوی مذاکرات اور باہمی بات چیت کا کرتے ہیں لیکن عزائم سب کے جارحانہ ہیں، اگر امریکہ بہادر پشت پناہی نہ کرے تو کیا یوکرائن روس سے جنگ چھیڑ سکتا تھا ،سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرائن روس کو لڑایا اور بھاری نقصان کے باوجود جنگ جاری ہے، گزشتہ دنوں یوکرائن نے روس کے اندر گھس کر ڈراؤن اور میزائل چلا کر روس کو دن میں تارے دکھا دیے، روس بڑی طاقت ہوتے ہوئے بھی بوکھلا گیا، صدر ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی اپنا ایجنڈا جنگ نہیں امن قرار دیا تھا، دعوی تھا کہ وہ دنیا بھر میں جنگ روک کر معاشی انقلاب اورصنعت و تجارت کا درس دیں گے لیکن غزہ کے بےگناہوں پر ظلم و بربریت کم نہ ہوئی ،شہر کے شہر ہی نہیں، ہسپتال اور امدادی مراکز بھی کھنڈر بن گئے لیکن اسرائیل اپنی ہر ممکن طاقت استعمال کرنے کے باوجود نہ غزہ پر قبضہ کر سکا اور نہ ہی حماس کو کاروائیوں سے روکا جا سکا بڑے بڑے اسلامی ملک اور حقوق انسانی کے عالمی ٹھیکیدار تماشائی بنے ہوئے ہیں، کیوں اس لیے کہ اسرائیل سپر پاور امریکہ بہادر کا ناجائز بچہ ہے اسی طرح بھارت نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پاکستان کو للکارا تو صدر ٹرمپ نے صاف کہہ دیا تھا کہ یہ صدیوں کی علاقائی لڑائی ہے اس مسئلے کو دونوں ملک از خود بات چیت سے حل کریں لیکن جب بھارت نے،، پہلگام ڈرامے،، کی بنیاد پر رات کے اندھیرے میں ایک بزدل اور مکار دشمن کی طرح پاکستان کے مختلف شہروں میں،، ڈرونز گردی،، کا مظاہرہ کیا اور پاک فوج نے سخت جواب دیا تب بھی انہیں بات سمجھ نہیں آ ئی کہ معاملہ گڑبڑ ہے لیکن فرانسیسی رافیل طیاروں کی شاہینوں کے ہاتھوں درگت بنی تو عالمی میڈیا چیخ اٹھا کہ دو ایٹمی طاقتوں کی لڑائی خطے کے لیے نہیں، عالمی امن کے لیے چیلنج بن جائے گی ،پھر دنیا نے دیکھا کہ 10۔ مئی کی صبح معرکہ حق میں آ پریشن مرصوص کے ذریعے سپہ سالار کی حکمت عملی نے بھارت کی رہی سہی عزت بھی خاک میں ملا دی تو صدر ٹرمپ اپنے پہلوان کی شکست پر ،،سیز فائر، کرانے کود پڑے ،یہ وہی ٹرمپ ہیں جو کہتے تھے آ پ لوگوں کے علاقائی لڑائی سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، اب ایسا ہی مسئلہ ایران اسرائیل جنگ میں درپیش ہے اسرائیل نے اپنے خفیہ ادارے،، موساد،، کے ایرانی ایجنٹوں کی اطلاع پر ایران کے چار شہروں کے اہم مقامات پر ڈرون اور مہلک میزائل حملوں سے جوہری تنصیبات ہی نہیں، کمانڈر انچیف، سربراہ پاسداران انقلاب اور اہم ترین سائنسدان شہید کر دیے تو ٹرمپ نے پھر یہی کہہ دیا کہ یہ اسرائیل کا انفرادی فیصلہ ہے اس سے امریکہ کا کوئی تعلق نہیں، لیکن جو نہی ایران کے سپریم کمانڈر نے اعلان کیا کہ اسرائیل جواب کے لیے تیار رہے اور اس حوالے سے امریکہ کو بھی نتائج بھگتنے ہوں گے تو صدر ٹرمپ نے پیغام دے دیا کہ ہم اسرائیل کا ساتھ دیں گے حالانکہ اس حملے سے پہلے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکہ مذاکرات میں مصروف تھا تاہم امریکہ تسلیم کرے یا انکار کرے اس اسرائیلی منصوبہ بندی اور حملے سے پہلے جوہری پروگرام کے حوالے سے امریکہ مذاکرات میں مصروف تھا امریکہ تسلیم کرے یا انکار، اس اسرائیلی منصوبہ بندی کی اطلاع اسے ضرور تھی جب ھی تو چند روز قبل امریکہ اور برطانیہ نے اپنے شہریوں کو نہ صرف مشرق وسطی جانے سے روکا بلکہ انہیں عراق اور دیگر عرب ممالک سے واپس آ نے کی بھی تاکید کی تھی
ایران کے ساتھ پنجابی فارمولے ،،سجی دکھا کر کھبی،، مارنے کا مظاہرہ کیا گیا، ایرانی قیادت کو جوہری مذاکرات کی راہ دکھا کر امن و سلامتی کی خواہش کا اظہار کیا گیا اور بغل بچے اسرائیل سے حملہ کرا دیا گیا ایران کے رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسرائیلی چیلنج کو قبول کرتے ہوئے انہیں کرارا جواب دینے کے لیے میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کو