شدید گرم موسم میں پرندوں کی پرواہ کیجیئے

تحریر: نیاز بالم حیدرآبادی،،،،

   ان دنوں ملک بھر میں شدید گرمی کی لہر رواں ہے،  ہونا بھی چاہیے کیونکہ پاکستان قدرتی انعامات سے مالا مال ایک ایسا خوبصورت ملک ہے کہ قدرت نے جو کچھ خلق کیا ہے وہ تمام انعامات اس پاک دھرتی پر اتارے ہیں،ہ یہاں صرف موسموں کا احاطہ کرنے جا رہے ہیں،دنیا میں کئی ایسے خطے ہیں، ایسے ممالک ہیں کہ جہاں 12 مہینے سخت گرمی رہتی ہے جبکہ کچھ ایسے خطے،ایسے ممالک بھی ہیں کہ جہاں لوگ سورج دیکھنے کو ترستے ہیں، چھ چھ مہینے لوگ سورج کا منہ نہیں دیکھ پاتے یعنی گرمی ہے تو بس گرمی ہے اور کہیں سردی ہے تو بس سردی ہی ہے،پاکستان خوش قسمت دھرتی ہے کہ یہاں سردی،گرمی،خزاں،بہار سبھی موسم اپنی اپنی چھب دکھلانے آتے جاتے رہتے ہیں،ان موسموں ہی کا اثر ہے کہ ہم سال بھر مختلف اجناس،پھل، پھول اور ذائقوں سے لذت کام و دہن لینے کے ساتھ ساتھ خود کو تندرست و توانا بھی رکھتے ہیں،یقینا ہر موسم میں اس موسم کا لطف لینے کے ساتھ ساتھ کچھ احتیاطیں بھی لازم ہوا کرتی ہیں،سردی میں لوگ جس سورج دیوتا کا انتظار کرتے ہیں اور اس کی سو سو بلائیں لیتے ہیں،صدقے اتارتے ہیں وہی سورج موسم گرما میں جی کو جلانے کے ساتھ ساتھ طبیعت میں بیزاری بھر دینے پر تل جاتا ہے،ماہرین ہر موسم کی طرح گرمی کی بھی ڈھیروں احتیاطیں بار بار ذرائع ابلاغ کے ذریعے دہراتے رہتے ہیں،گرمی میں سورج کا سامنا کرنے سے پرہیز پر اصرار کیا جاتا ہے،بلا ضرورت گھر سے نکلنے سے منع کیا جاتا ہے،انتہائی ضروری ہو تو سر ڈھانپ کر نکلنے کی ہدایت کی جاتی ہے، پانی وافر مقدار میں پینے کو کہا جاتا ہے مگر یہ سب کچھ حیات انسانی کے لیے سوچا اور سمجھایا جاتا ہے،ہم سب جانتے ہیں کہ زمین پر اللہ کے نائب یعنی انسان کے لیے قدرت نے بھانت بھانت کے پھل،پھول، پودے پیڑ،جڑی بوٹیاں پیدا کیے ہیں اسی طرح سمندر دریا جھیلیں ندی نالے اور جانور پیدا کیے ہیں،جانوروں میں رنگ برنگے پرندے بھی کہ جو انسانوں کی دل جوئی کا سامان کرتے ہیں،کچھ پرندے تو انسان کھاتا بھی ہے یعنی انسانوں کی مدد کے لیے کچھ جانور پیدا کیے،کچھ سے انسان خوراک حاصل کرتے ہیں ان کا گوشت کھاتے ہیں اور کچھ کا دودھ پیتے ہیں لیکن سخت گرم موسم میں جس طرح ان دنوں موسم کی شدت و حدت ناقابلِ برداشت ہے، انسان تو کچھ نہ کچھ احتیاط کر کے خود کو موسم کی شدت اور حدت سے بچا ہی لیتے ہیں مگر جانور خود سے کوئی احتیاط نہیں کر سکتے اور انسان بھی خود غرض واقع ہوئے ہیں کہ وہ جانوروں کو گرمی سے بچانے کے لیے ذرہ برابر بھی جستجو نہیں کرتے،اس مضمون میں آج میں اپ کو اسی ضرورت کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں، دین اسلام ہی نہیں کم و بیش ہر مذہب جانوروں کے ساتھ صلہ رحمی کا درس دیتا ہے،میرے اس مضمون میں ایک تصویر آپ کی توجہ،ہمدردی اور صلہ رحمی کی خاص طور پر متقاضی ہے، مذکورہ تصویر میں دو پرندے شدید تپش اور موسم کی سختی نہ سہتے ہوئے مردہ حالت میں سر راہ پڑے نظر آ رہے ہیں،تصویر میں تو اپ کو دو ہی کبوتر مرے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں مگر ان دنوں بہت سارے پالتو جانور،جنگلی پرندے یہاں تک کہ پالتو پرندے بھی اپ کو گلی،محلوں،سڑکوں چوراہوں پر مردہ پڑے نظر آتے ہوں گے، چڑھدے پنجاب(مشرقی پنجاب) سے ہمارے پیارے سجن ڈاکٹر اروندر سنگھ چمک ایک مرتبہ ہم سفر تھے، گاڑی لہندے پنجاب یعنی ہمارے پنجاب کے مہان کوی ملک کفایت حسین اعوان قطب شاہی چلا رہے تھے،واٹس ایپ پر دوران سفر موسم اور ماحول پر رواں تبصرہ ہو رہا تھا،موٹر کار کے اندر کا موسم یخ بستہ مگر باہر کا موسم انتہائی گرم تھا،ڈاکٹر چمک نے سامعین سے بنتی(درخواست،التجا) کی کہ اس شدید موسم میں اپنے ساتھ ساتھ ان پرندوں کا بھی خیال کریں،جی ہاں آج کا یہی پیغام اگر اپ تک پہنچ گیا تو یہ تصویر اور میرا یہ مضمون سمجھوں گا کہ کام کر گئے،کوشش کر دیکھیے شاید خدا کی اس نازک مخلوق کے لیے آپ کی صلہ رحمی کی ایک کوشش آخرت میں آپ کی نجات کا باعث بن جائے#

Comments (0)
Add Comment