*سو لفظوں کی کہانی* *حقدار*

شاہد-کاظمی

گاڑی گھر سے نکالی تو،
مین گیٹ پر مانگنے والا کھڑا تھا،
جلدی میں چند سکے اسے دے دئیے۔۔۔
سگنل پر گاڑی رکی،
ایک اور بھکاری نے شیشے پہ ٹھک ٹھک کی،
جیب سے کچھ نوٹ اسے دے دئیے۔۔۔
آفس کی پارکنگ میں ایک بچہ ہاتھ پھیلائے کھڑا تھا،
اسے بھی ایک نوٹ دے دیا۔۔۔
یہ سب پیشہ ور بھکاری تھے،،،
جنہیں دوسو راستے میں کچھ نا کچھ دیتا رہا۔۔۔۔
دفتر کا سوئیپر بہت محنتی تھا،
بیٹی کی شادی کے لیے،
مدد کی درخواست دوسو کی ٹیبل پر منتظر تھی۔۔۔
دوسو نے غصے سے پھاڑ کر ڈسٹ بن میں پھینک دی۔

Comments (0)
Add Comment