پاکستان میں قبرستانوں کی حالت زار

تحریر سیدہ سونیا منور

پاکستان میں قبرستان وہ مقدس مقامات ہیں جہاں مرنے والوں کو آخری آرام گاہ ملتی ہے، لیکن بدقسمتی سے آج ہمارے ملک میں قبرستانوں کی حالت نہایت ناگفتہ بہ ہے جہاں قبروں کی دیکھ بھال ہونی چاہیے، وہاں ویرانی، بدانتظامی، قبضہ مافیا اور گندگی کا راج ہے بڑے شہروں جیسے کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور فیصل آباد میں قبرستانوں کی شدید قلت ہے آبادی میں اضافے کے ساتھ نئی قبریں بنانے کی گنجائش کم ہو گئی ہے اور پرانے قبرستان مکمل بھر چکے ہیںلوگ مجبوری میں پرانی قبریں کھود کر دوبارہ استعمال کرنے پر مجبور ہیںکہا جاتا ہے روز محشر ہر قبر سے70,70مردے نکالے جائیں گے لیکن پاکستان میں قبروں کی حالتیں دیکھ کر لگتا ہے ان قبروں میں70,70مردے ڈالنے کی ذمہ داری اللہ پاک نے ان گورکنوں کی دی ہوئی ہے جو 1,1لاکھ لے کر قبریں فروخت کر رہے ہیں صرف کورنگی قبرستان میں30گورکن ہیں اور کیوں نہ ہوں مال پیدا کرنے کا سب سے بڑا بازار جو ہے قبرستانوں کی بدحالی کی ایک بڑی وجہ بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی ہے قبروں کے درمیان گندگی، اگتی ہوئی جھاڑیاں، ٹوٹی ہوئی دیواریں، اور ناقص نکاسی آب کا نظام یہ ثابت کرتا ہے کہ ان مقامات پر کسی قسم کی نگہداشت نہیں کی جا رہی قبضہ مافیا بھی قبرستانوں کی تباہی میں پیش پیش ہے کئی شہروں میں قبرستانوں کی زمینوں پر پلازے، مکانات یا دکانیں بنا دی گئی ہیں عدالتوں کے حکم کے باوجود ان تجاوزات کو ہٹانے کے لیے مو¿ثر اقدام نہیں کیا جاتا، جس سے یہ سلسلہ مزید بڑھتا جا رہا ہے عوامی شعور کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے لوگ قبروں کے درمیان کوڑا پھینک دیتے ہیں، قبریں روندتے ہیں، اور بعض اوقات قبروں پر بیٹھ کر گپ شپ کرتے ہیں یہ عمل نہ صرف بے ادبی ہے بلکہ معاشرتی بے حسی کی بھی عکاسی کرتا ہے قبرستانوں میں بجلی، پانی، صفائی اور سیکیورٹی جیسی بنیادی سہولیات ناپید ہیںرات کے وقت وہاں جانا خطرے سے خالی نہیں ہوتاکیونکہ وہاں نشے کے عادی افراد اور جرائم پیشہ عناصر پناہ لیتے ہیںجو امن و امان کے لیے خطرہ بن چکے ہیں قبرستان صرف مردوں کے دفن ہونے کی جگہ نہیں، بلکہ یہ زندہ لوگوں کے لیے یاد دہانی کا مقام بھی ہیں کہ ہر انسان کو موت کا سامنا کرنا ہے جب ان جگہوں کی بے حرمتی ہوتی ہے تو یہ روحانی اور اخلاقی زوال کی علامت بن جاتی ہے اسلام میں قبرستان کی صفائی، وقار اور حرمت کو بہت اہمیت دی گئی ہے نبی کریم ﷺ نے قبروں کی بے حرمتی سے منع فرمایا اور قبروں کی زیارت کو باعثِ عبرت قرار دیا اس تعلیم کو عملی طور پر اپنانا ہم سب کا اجتماعی فرض ہے قبرستانوں کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ حکومت باقاعدہ بجٹ مختص کرے، قبرستانوں کی زمین کا ریکارڈ ڈیجیٹل کیا جائے، اور ہر شہر میں نئے قبرستان بنائے جائیں اس کے علاوہ، پرانے قبرستانوں کی چار دیواری اور حفاظت کو یقینی بنایا جائے سول سوسائٹی، این جی اوز اور مذہبی تنظیموں کو بھی چاہیے کہ قبرستانوں کی صفائی، شجرکاری، اور عوامی آگاہی کی مہمات چلائیں اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ کو بھی ان مقامات کی اہمیت سے روشناس کرایا جائے تاکہ نئی نسل ان کی عزت کرنا سیکھے میڈیا کو بھی اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے جب تک قبرستانوں کی حالت کو قومی مسئلہ تسلیم نہیں کیا جاتا، اس وقت تک بہتری کی کوئی امید نہیں ٹی وی پروگرامز، اخباری مضامین اور سوشل میڈیا مہمات کے ذریعے حکومت اور عوام کو بیدار کرنا وقت کی ضرورت ہے آخر میںیہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے مرنے والوں کی عزت کریں اور ان کی آخری آرام گاہوں کو محفوظ، صاف اور پرامن رکھیں قبرستانوں کی حالت ہماری اجتماعی اخلاقی حالت کا عکس ہوتی ہے اور اس کی بہتری میں ہی ہماری عزت اور فلاح ہے۔

Comments (0)
Add Comment