ایٹمی پاکستان ابتدا سے = یوم تکبیرتک

الیاس چدھڑ

، 28 مئی پاکستان کی تاریخ کا وہ دن ہے جب وطن عزیز نے اپنی سلامتی، خودمختاری اور جرأت و استقامت کا ناقابلِ فراموش ثبوت دیا۔ یہ دن صرف ایک تجربہ نہیں تھا، بلکہ کئی دہائیوں پر محیط ایک جدوجہد، خواب، اور مسلسل قومی عزم کی کامیاب تعبیر تھی۔ ذیل میں “ایٹمی پاکستان – ابتدا سے یومِ تکبیر تک”

ایٹمی پاکستان – ابتدا سے یومِ تکبیر تک=
روزنامہ سرزمین، اداریہ – 28 مئی

28 مئی 1998 کا دن پاکستان کی قومی تاریخ کا ایک تابناک باب ہے۔ یہ وہ دن ہے جب پاکستان نے چاغی کے سنگلاخ پہاڑوں میں پانچ ایٹمی دھماکے کر کے دنیا پر یہ ثابت کر دیا کہ یہ قوم اپنی آزادی، خودمختاری اور قومی وقار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ مگر یہ دن اچانک نہیں آیا، بلکہ اس کے پیچھے ایک طویل، صبر آزما اور بے شمار قربانیوں سے عبارت سفر چھپا ہوا ہے۔

پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا آغاز 1974 میں بھارت کے پہلے ایٹمی دھماکے “سمائلنگ بدھا” کے بعد اُس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے تاریخی عزم سے ہوا، جب انہوں نے کہا:
“ہم گھاس کھا لیں گے، مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے”۔

یہ الفاظ محض سیاسی بیان نہیں تھے بلکہ قومی سلامتی کی اس سوچ کی بنیاد تھے جس نے ہمیں ایک ایٹمی قوت بنانے کی راہ دکھائی۔ اسی دور میں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز (KRL) کی بنیاد رکھی گئی اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی قیادت کے لیے میدان میں آئے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان (مرحوم) کا کردار پاکستان کے ایٹمی سفر میں ناقابلِ فراموش ہے۔ انہوں نے نہ صرف ٹیکنیکل مہارت سے کام لیا بلکہ دنیا بھر کی رکاوٹوں، پابندیوں اور خطرات کے باوجود ایک ایسی ٹیم تشکیل دی جس نے خفیہ طور پر وہ کارنامہ سرانجام دیا جو بڑی بڑی طاقتوں کے لیے بھی چیلنج رہا۔ انہیں بلاشبہ “محسنِ پاکستان” کا لقب اسی لیے ملا۔

انیس سو اسی اور نوے کی دہائی میں مختلف حکومتیں آئیں، مگر ایٹمی پروگرام ایک قومی اثاثے کی حیثیت سے ہر حکومت کی ترجیح رہا۔ کسی نے سیاسی فائدے کے لیے اسے نقصان نہیں پہنچایا۔ چاہے وہ جنرل ضیاء الحق ہوں، بے نظیر بھٹو یا نواز شریف، ہر حکومت نے اس قومی مقصد میں اپنا حصہ ڈالا۔

بھارت کی جانب سے مئی 1998 میں کیے گئے پانچ ایٹمی دھماکوں نے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کی۔ عالمی دباؤ اپنی جگہ، مگر 28 مئی کو وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف نے جراتمندانہ فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان کو دنیا کی ساتویں اور مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بنا دیا۔ اس دن چاغی کے پہاڑ پاکستانی قوم کے عزم کے گواہ بن گئے۔

یہ کامیابی صرف سائنس دانوں کی نہیں، پوری قوم کی تھی۔ یہ ایک ایسے خواب کی تعبیر تھی جس کے لیے نسلوں نے قربانیاں دیں، معاشی مشکلات برداشت کیں، اور ہر بیرونی دباؤ کے باوجود اپنے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنایا۔

آج جب ہم 28 مئی کو “یومِ تکبیر” کے طور پر مناتے ہیں، تو ہمیں اس دن کی روح کو سمجھنا ہوگا۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب قوم ایک ہو جائے، قیادت مخلص ہو، اور ہدف واضح ہو، تو کوئی طاقت ہمیں جھکا نہیں سکتی۔

ہمیں اپنے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اس عزم کی تجدید کرنی ہے کہ پاکستان ایک پرامن مگر باوقار ریاست کے طور پر آگے بڑھے گا۔ ایٹمی طاقت صرف دفاع کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک ذمہ داری ہے — دنیا کے امن کے لیے، اور خطے کے استحکام کے لیے۔

پاکستان زندہ باد

Comments (0)
Add Comment