سو لفظوں کی کہانی جیت

شاہد کاظمی

میری لڑائی ہوئی نا دوسو سے،
چاروں شانے چت کر دیا اسے،
میں نے لگی لپٹی کچھ چھوڑی نہیں،
جہاں سے آیا لفظوں سے مار دی،
بس چلا تو دو ہاتھ بھی جڑ دیے اس کو،
جو کچھ سامنے آیا دے مارا،
پتھر، اینٹ، ڈانگ سوٹا،
کچھ تفریق نہیں کی،
وہ تو لوگوں نے منت سماجت کی تو میں نے اس کی جان بخشی،
ورنہ ناک سے لکیریں نکلواتا۔۔۔
دوسو اپنی بہادری کے قصے سنا رہا تھا،
اس کی باٹو سے لڑائی ہوئی تھی۔
اور میں حیران تھا۔۔۔۔
کیونکہ میں دوسو کے ہی زخموں کی مرہم پٹی کر رہا تھا۔

Comments (0)
Add Comment