اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ختم کروانے کے لیے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
عالمی ادارے کے ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے گفتگو کے دوران انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں دونوں ممالک کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس وقت ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔
اس سے قبل پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرا اجلاس ہوا جس میں پاک بھارت کشیدگی سے پیدا صورتحال پر غور کیا گیا۔
نیو یارک میں ہونے والے اس اجلاس میں سلامتی کونسل کے 15 اراکین بشمول 5 مستقل ارکان اجلاس میں شریک ہوئے۔
یہ خصوصی اجلاس پاکستان کی درخواست پر ہوا جس میں وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی زیر نگرانی پاکستانی مشن نے پوری تیاری کے ساتھ پاکستان کا مقدمہ پیش کیا۔
پاکستان نے رکن ممالک کو بھارت کی اشتعال انگیز بیانات اور امن کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔مستقل مندوب نے سفیر عاصم افتخار احمد، سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اقدام پراراکین کو بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان،کشمیر تنازع اور کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی طرف بھی توجہ دلائی۔ پاکستان نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ علاقائی امن کو لاحق خطرات کا نوٹس لے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
اقوم متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدامات سے خطے میں امن وسلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔
پاکستانی مندوب عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے تیار ہے۔پاکستان نے پہلگام حملے میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے حالیہ اقدامات پر تحفظات ہیں،پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان بار بار کہہ چکا ہے کہ پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان پہلگام واقعے کی آزادانہ، شفاف اور بین الاقوامی تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔اس موقع پر
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطل عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کرنے پر تحفظات ہیں، خطے میں پائیدار امن کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد ضروری ہے، پاکستان اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے۔
اجلاس سے کچھ دیر پہلے وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں جنوبی ایشیاء کی موجودہ سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایک ہفتے کے اندر دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ دوسرا ٹیلی فونک رابطہ تھا۔
وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے جنوبی ایشیاء کی حالیہ پیشرفت میں ان کی دلچسپی اور روابط کی کوششوں کو سراہا اور کشیدگی میں کمی کے ساتھ ساتھ کسی بھی تصادم سے بچنے کی ضرورت کا خیرمقدم کیا۔
ایک آزاد شفاف، غیر جانبدار اور معتبر تحقیقات کی اپنی پیشکش کا اعادہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نےکہا کہ بھارت نے ابھی تک کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اور پھر بھی وہ اشتعال انگیز بیان بازی اور جنگ کو ہوا دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا۔
قبل ازیں ایران نے بھی دونوں ممالک کے درمیان مصالحت کیلیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی بلکہ ایک ایرانی وزیرخارجہ بھی ایک روزہ دورے پر پاکستان تشریف لائے پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کیں موقف جانا اور بعد ازاں بھارت چلے گئے۔بظاہر پاکستان کا جارحانہ ہے نہ ناقابل فہم’ پہلے روز سے پاکستان کاموقف واضح ہے کہ جارحیت ہوئی تو اسکا سخت جواب ملے گا ۔ رہا معاملہ پہلگام واقعے کا تو اسکی نہ صرف پاکستان نے مذمت کی ہے بلکہ تحقیقات کیلیے تعاون کی پیشکش بھی کررکھی ہے ۔لیکن بھارت کی جانب سے پے درپے ایسے اعلانات اور بیانات سامنے آتے چلے جا رہے ہیں جن سے کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے اب ایدے وقت میں سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ختم کروانے کے لیے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت جنگ سے گریز کریں کیوں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں اور امن کے لئے وہ اپنی خدمات پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ پہلگام واقعہ کی مذمت کرتا ہے، شہریوں کو نشانہ بنانا قابل قبول نہیں، ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہا ایسی محاذ آرائی سے بچنا چاہیے جس سے جنگ کا خطرہ ہو، دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کی صورتحال باعث تکلیف ہے، اقوام متحدہ ایسے اقدامات کی حمایت کے لیے تیار ہے جو کشیدگی کم کرے۔
بعد ازاں، وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ اس حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں اور پاکستان اس سلسلے میں تعاون کے لیے تیار ہے، تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لیے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔
یورپی یونین، چین، امریکا، اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس ، خلیج تعاون کونسل نے دونوں ملکوں پر کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے۔امید ظاہر کی جارہی ہے جس طرح پاکستان کارویہ مصالحانہ۔ اور حقیقت پسندانہ ہے اسی طرح بھارت بھی پہلگام واقعے کی تہہ تک پہنچنے اور کشیدگی کم کرنے کیلیے عالمی کوششوں کا مثبت جواب دے گا