دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کو سلام

ڈیرے دار سہیل بشیر منج

سال 2016 میں ملایشیاءمیں تھا میری شروع سے ہی عادت رہی ہے کہ جس بھی ملک میں گیا وہاں کے لوگوں کا مذہب، رہن سہن ،رسم و رواج،کھانے ،اخلاقیات،لباس ، ملکی ترقی میں کردار ،شعور ،برداشت اور رحم دلی کا مطالعہ ضرور کیا ملائشیاء میں قیام کے دوران وہاں کے لوگوں کو دیے گئے القابات اعزازات کے بارے میں جاننے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ ملائشیاء سرکار نے اپنے لوگوں اور بہت سے غیر ملکی شہریوں کو داتو ،تن ،تان ،سری ،داتک دائرہ، اور داتو سری وغیرہ کے القابات سے نوازا ہے جو انہیں ان کی غیر معمولی خدمات کے صلے میں وفاقی حکومتوں یا علاقائی حکومتوں کی طرف سے دیے جاتے ہیں ان القابات کے ساتھ بہت سی مرعات بھی ہوتی ہیں جو القابات پانے والے ملکی اور غیر ملکی شہریوں کو دی جاتی ہیں جو انہیں دوسرے لوگوں سے معتبر اور نمایاں مقام پر فائز کر دیتے ہیں
گزشتہ ماہ دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں نے رقوم بھیجنے کے سابقہ ریکارڈ توڑ دیے جس پر ساری قوم اور حکومت نے انہیں سلام پیش کرتی ہے اس ایک ماہ میں سمندر پر پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی گئی رقوم چار ارب ڈالر سے زیادہ رہیں بلا شبہ پاکستان کے مشکل مالی حالات میں یہ بہت بڑی سپورٹ ہے جس پر وزیراعظم پاکستان نے انہیں نہ صرف خراج تحسین پیش کیا بلکہ ان کے لیے اور ان کے اہل خانہ کے لیے بہت سی مراعات کا بھی اعلان کیا دوسری جانب پاکستان کی ایک مفاد پرست سیاسی جماعت نے گزشتہ تین ماہ سے ایک کمپین چلائی ہوئی تھی اور سمندر پار پاکستانیوں کو اپنا غلام سمجھ کر حکم صادر فرمایا تھا کہ پاکستان رقوم ہرگز نہ بھیجیں اگر اپنے گھریلو اخراجات کے لیے کچھ رقم بھیجنی بھی ہے تو بینکوں کے ذریعے نہیں بلکہ ہنڈی کے ذریعے یعنی غیر قانونی طریقے سے بھیجیں
جس طرح مارچ کے مہینے میں سمندر پار پاکستانیوں کی طرف سے وطن عزیز پر
ڈالروں کی بارش کی گئی اس سے نہ صرف ملکی معیشت کو ایک مضبوط سہارا اور ڈالر ریزروز میں اضافہ ہوا بلکہ اس سیاسی جماعت کا غرور بھی خاک میں مل گیا جو انہیں اپنا گرویدہ یا محکوم سمجھتی تھی
اوورسیز پاکستانیوں نے تو اپنی مٹی کا حق ادا کر دیا اب باری حکومت پاکستان کی ہے اگر حکومت چاہتی ہے کہ ہمارے سمندر پار پاکستانی اسی طرح زیادہ سے زیادہ ڈالر پاکستان بھیجتے رہیں تو ضروری ہوگا کہ ان کے لیے بھی ضروری اور فائدہ مند اقدامات اٹھائے جائیں
جناب وزیراعظم جس طرح حکومت ملائشیاء اپنے ملک و قوم کے لیے نمایاں کردار ادا کرنے والوں کے لیے القابات اعزازات کا اعلان کرتی ہے کیوں نہ ہم بھی ایسا کر لیں سمندر پار پاکستانیوں کے لیے کچھ سلیبز مقرر کر دیں جو اس کے مطابق رقوم پاکستان بھیجے انہیں مختلف اعزازات سے نوازا جائے جس طرح ہمارے سول صدارتی ایوارڈز جن میں حلال امتیاز، تمغہ امتیاز مختلف لوگوں کو ان کی خدمات کے صلے میں دیے جاتے ہیں انہیں بھی دیے جائیں اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے القابات ہوں جن میں محسن، دوست ،شاہین، رہبر ، سکندر ،مددگار ،جان نثار اس سے ملتے جلتے یا اس سے بہتر الفاظ کا چناؤ کر کے انہیں القابات سے نوازا جائے جو اس سے بھی زیادہ رقوم پاکستان منتقل کریں اس کے لیے اپنے شہر کی کسی سڑک ،چوک ،بس اڈے، سرکاری پارک، ہسپتال، ڈاکخانے، سکول، یونین کونسل کے دفتر ، تحصیل کچہری، محکمہ زراعت کے دفتر ،محکمہ جنگلات کے دفتر ،نہر ،سیڈ کارپوریشن یا اس طرح کی کسی بھی سرکاری عمارت کو اس کے نام سے منسوب کر دیا جائے جو اس سلیب کو بھی پار کر جائے کسی سرکاری سکول پارک یا کسی چوک چوراہے میں اس کا مجسمہ یا تصویر آویزاں کر دی جائے اور اس کے ساتھ اس کا مکمل تعارف اور جو خدمات اس نے وطن عزیز کے لیے سر انجام دی ہوں ان کا تفصیلی ذکر کیا جائے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی اس شخص کی خدمات سے واقف ہوں
اور جو اس سلیب کو بھی پار کر جائیں اور درجہ اول میں شامل ہو جائیں تو کسی نہ کسی ٹرین، جہاز، بحری بیڑے ،کسی ریلوے اسٹیشن کا نام ایک سال کے لیے اس کے نام سے منسوب کر دیا جائے جو اس سلیب پر تین سال تک پورا اترتا رہے کسی بڑی ہائی وے یا موٹر وے کے انٹرچینج ،کسی بڑی نہر کے پل یا دریا کے پل کا نام تاحیات اس کے نام سے منسوب کر دیا جائے
جناب وزیراعظم اس کے ساتھ ساتھ اول درجہ پر پانچ سال تک رہنے والے پاکستانیوں کے قومی شناختی کارڈ کا رنگ تبدیل کر دیا جائے اور ان کے لیے پی آئی اے کی ٹکٹوں کو ٹیکس فری کر دیا جائے تمام ایئرپورٹس پر ان کے لیے دو یا تین خصوصی پروٹوکول آ فیسر تعینات کیے جائیں جو انہیں اور ان کے اہل خانہ کو ایئرپورٹ میں داخل ہونے سے لے کر جہاز میں سوار ہونے تک وی وی
آئی پی پروٹوکول دیں ان کے لیے گرین چینل اور امیگریشن ڈیسک علیحدہ لگا دیے جائیں جب یہ پاکستان تشریف لائیں تو کوئی نہ کوئی اعلی سرکاری، افسر ایف آئی اے کا کوئی افسر یا ایئرپورٹ کا شفٹ انچارج انہیں جہاز سے خوش آمدید کہے اور ان کی گاڑی تک مکمل پروٹوکول کے ساتھ چھوڑے انہیں باہر سے اپنے اور اپنی فیملی کے لیے دو موبائل فون پی ٹی اے ٹیکس ادا کیے بغیر لانے کی اجازت ہو گاڑی کی رجسٹریشن زمین کی خریداری اور رجسٹری میں بھی ٹیکس چھوٹ حاصل ہو اور اس کے علاوہ جو مرعات حکومت انہیں دے سکے وہ ضرور دے
جناب وزیراعظم ایک سال کے لیے ازمائشی طور پر میری ان تجاویز کو اپنا لیا جائے میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس سے ریاست کو وہ فوائد حاصل ہوں گے جو اس سے پہلے کبھی نہیں تھے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو دیا جانے والا پروٹوکول تمام سمندر پار پاکستانیوں کو ایک نئی تحریک دے گا جس کا فائدہ ریاست پاکستان کو ہوگا پاکستان زندہ باد

Comments (0)
Add Comment