سب سے بڑا فراڈ کیس لاہور پولیس نے حل کر لیا

تحریر: محمد ندیم بھٹی

جرم ہر معاشرے کا حصہ رہا ھے، لیکن چالاک مجرم ہمیشہ لوگوں کو دھوکہ دینے کے نئے طریقے ڈھونڈتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں لاہور پولیس نے منظم جرائم کے خلاف جدوجہد میں غیر معمولی جرأت اور محنت کا مظاہرہ کیا ھے۔ لاہور میں منظم جرائم کے یونٹ کی تازہ ترین کارروائی اس کی بہترین مثال ھے۔ پولیس افسران نے سات خطرناک مجرموں کو گرفتار کیا جو بڑے فراڈکیسز میں ملوث تھے۔ انہوں نے تقریباً 24 کروڑ روپے نقدی برآمد کی، جو لاہور پولیس کی تاریخ میں سب سے بڑی برآمدگی ھے۔ یہ خبر شہر بھر میں سب کو حیران کر گئی اور عوام نے پولیس کے اقدامات کو سراہا۔

اس بڑی کارروائی کی قیادت ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا اور ڈی ایس پی چوہدری فیصل شریف نے کی۔ انہوں نے جدید ٹیکنالوجی اور ہوشیار منصوبہ بندی کی مدد سے ان فراڈیوں کو گرفتار کیا۔ گرفتار کیے گئے مجرم انتہائی چالاک اور دھوکہ دہی میں تجربہ کار تھے۔ وہ لاہور کی بڑی اور مشہور کمپنیو

ں میں ملازمتیںحاصل کرتے، اور پھر مختلف چالاکیوں سے پیسہ اور مال چراتے۔ کروڑوں روپے چوری کرنے کے بعد وہ بغیر کوئی سراغ چھوڑے غائب ہو جاتے۔

گرفتار ہونے والے مجرموں کے نام شاہد اکرم، عامر علی، نذیر احمد، خالد محمود، خضر حیات، عمران شاہ اور طلعت بٹ ہیں۔ ان میں سے شاہد اکرم گینگ کا سرغنہ تھا۔ وہ تمام فراڈ سرگرمیوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ وہ اس منصوبہ بندی کا خالق تھا کہ کمپنیوں میں کس طرح داخل ہونا ھے، ان کا اعتماد کیسے حاصل کرنا ھے، اور پھر پیسہ کیسے چرا لیناہ
ھے۔ اس گینگ نے لاہور کی کئی کمپنیوں کو لوٹا اور دھوکہ دہی سے کروڑوں روپے کمائے۔ نقدی کی بڑی ریکوری کے ساتھ ساتھ پولیس نے 18 لاکھ روپے مالیت کے کپڑے بھی برآمد کیے، جو کچھ ٹیکسٹائل اور کپڑوں سے متعلق کمپنیوں سے چرائے گئے تھے۔ پولیس حکام کا ماننا ھے کہ تفتیش کے دوران مزید برآمدگیاں بھی ممکن ہیں۔ پولیس ہر روپیہ واپس لانے اور تمام مجرموں کو سزا دلوانے کے لیے سخت محنت کر رہی ھے۔ یہ آپریشن پولیس کے لیے آسان نہیں تھا کیونکہ یہ مجرم اپنے جرائم کے ثبوت نہیں چھوڑتے تھے۔ لیکن جدید ٹیکنالوجی اور آئی ٹی ماہرین کی مدد سے پولیس ٹیم نے انہیں ٹریس کر لیا۔ سی سی ٹی وی کیمروں، موبائل ٹریکنگ، اور ڈیجیٹل فارنزک کا استعمال کر کے پولیس نے نہ صرف مجرموں کو پکڑا بلکہ چوری شدہ پیسہ بھی برآمد کیا۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا نے اپنی ٹیم کی کوششوں کو سراہا۔ ایسے آپریشنز ہمیشہ مشکل ہوتے ہیں اور ان کے لیے ہوشیار منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ھے۔ اس بڑی کامیابی کا سہرا پولیس افسران، آئی ٹی ماہرین اور انٹیلیجنس یونٹس کی مشترکہ کوششوں کو جاتا ھے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام گرفتار مجرموں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی اور ان کے کیسز عدالت میں پیش کیے جا رہے ہیں۔ بعد ازاں، ڈی ایس پی چوہدری فیصل شریف نے بھی وضاحت کی کہ پولیس نے دن رات محنت کر کے ان مجرموں کو گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ گینگ کئی فراڈ کیسز میں ملوث تھا اور بہت سی کمپنیوں کو لوٹ چکا تھا۔ لاہور پولیس اس بات کو یقینی بنائے گی کہ انہیں سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرأت نہ کرے۔
یہ آپریشن لاہور کے بزنس مالکان اور کمپنیوں کے لیے ایک بڑا سبق ھے۔ اب انہیں چاہیے کہ وہ اپنے سیکیورٹی سسٹمز کو بہتر بنائیں اور ملازمین کی مکمل تصدیق کے بعد ہی انہیں نوکری پر رکھیں۔ بہت سی کمپنیاں بغیر کسی جانچ کے ملازمتیں دے دیتی ہیں، جو ایسے مجرموں کو داخلے کا موقع دیتی ہیں۔ اب کمپنیوں کے لیے لازمی ہو گیا ھے کہ وہ سخت بھرتی کے اصولوں پر عمل کریں اور دھوکہ دہی سے بچنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کریں۔
جب پولیس فراڈیوں کو گرفتار کرنے میں مصروف تھی، تو پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اندر ایک اور اہم پیش رفت ہوئی۔ لاہور پولیس نے اپنے ان افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جو بدعنوانی اور نااہلی میں ملوث پائے گئے۔ ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے ہفتہ وار آرڈلی روم میں افسران کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ انہوں نے 19 اہلکاروں کو غفلت، اختیارات کے ناجائز استعمال، اور لاپرواہی پر سزا دی۔ پچھلی سزاؤں کے خلاف دائر کی گئی تین اپیلیں مسترد کر دی گئیں۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اندر یہ خود احتسابی کا نظام ظاہر کرتا ھے کہ لاہور پولیس نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے سنجیدہ ھے۔ پچھلے 11 ماہ میں 357 پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ھے۔ ان میں سے چار انسپکٹرز اور تین سب انسپکٹرز کو ملازمت سے برطرف کیا گیا۔ یہ ظاہر کرتا ھے کہ پولیس ڈیپارٹمنٹ اپنے نظام کو بہتر بنانے اور بدعنوان عناصر کو نکالنے کی کوشش کر رہا ھے۔ لاہور کے عوام نے پولیس کے ان اقدامات کو سراہا ھے۔ ان کا ماننا ھے کہ ایک صاف ستھرا اور ایماندار پولیس ڈیپارٹمنٹ شہر میں امن کے لیے ضروری ہے۔
پولیس کی جانب سے حل کیا گیا حالیہ فراڈ کیس عوام کے اعتماد میں اضافہ کا باعث بنا ھے۔ بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سید ذیشان رضا اور ان کی ٹیم کو بہادری اور محنت پر خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
یہ صرف فراڈیوں کو پکڑنے کی کہانی نہیں بلکہ شہر کے ہر مجرم کے لیے ایک پیغام ھے۔ پولیس اب پہلے سے زیادہ جدید، چالاک، اور پرعزم ھے کہ وہ قانون توڑنے والوں کو پکڑ کر رہیں گے۔ یہ ان تمام افراد کے لیے وارننگ ھے جو دھوکہ دہی میں ملوث ہیں کہ ان کے دن گنے جا چکے ہیں۔ قانون ان کی چالاکیوں سے زیادہ طاقتور ھے، اور جلد یا بدیر انصاف انہیں آ پکڑے گا۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ نے عوام سے اپیل کی ھے کہ وہ چوکنا رہیں اور اپنے اردگرد کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع پولیس کو دیں۔ اس مقصد کے لیے پولیس نے ہیلپ لائن نمبرز بھی جاری کیے ہیں۔ جرائم کے خلاف لڑنے اور شہر میں

Comments (0)
Add Comment