کئ روز سے کچھ شخصیات اور کتب پر لکھنا مقصود تھا ذاتی مصروفیات و ناسازی صحت سے تاخیر ہوتی چلی گئ خیر یہ تو کاروان حیات ہے اسے ایسے ہی چلنا ہے خیر ہو
راقمہ تب تک کتاب پر نہیں لکھتی جب تک اسے پڑھ نہ لے امین جالندھری صاحب کی شکرگزار ہوں جنہوں کہا کہ میری کتاب پر لکھیں وہ نہ کہتے تو اتنی سبق آموز اور آپ کو اور آپ سے جڑی شخصیات کو سمجھنے کا موقع نہ ملتا آپ کی تخلیو “حرف حرف روشنی” رات سے بندی خدا کے ہاتھ میں رقص کر رہی ہے کبھی ایک صفحہ پر نظر جمی تو کبھی عنوان پر بے شک مصنف محترم امین جالندھری داد و تحسین کے حق دار ہیں آپ نے زندگی کے تجربات سے جو باتیں اخذ کیں انہیں لفظ موتی کے ساتھ خوب پرویا ہے آپ کے مشاہدے تجربات میں جہاں نسوانیت کا حسن کائنات میں رنگ بھرتا ہے وہی اس کی بے شمار برائیاں کمیاں ڈھونڈ لیتا ہے ہر انسان کی سوچ کا اپنا زاویہ نظر ہے یہ بات بھی کسی حد تک درست ہے
امین جالندھری صاحب نے افسانہ نگاری کے ساتھ ساتھ کالمنگاری میں میں بھی اپنے قلم کی روشنی سے قارئین کو منور کیا “شہر نامہ” کے عنوان سے چھپنے والے کالم حیدرآباد کے اخبار “پاسبان” کراچی کے اخبار نوائے وقت لاہور اور ملتان کے “بجنگ آمد” اور حیدر آباد کے رسالہ “فکر و نظر” میں کالم لکھتے ہیں رابطہ تنظیم کے روح روح رواں ہیں یہ سب انکشاف بندی خدا پر تب کھلے جب آپ کی کتب کا مطالعہ کیا آپ کے ہمدم دیرینہ محترم سید معراج جامی نے “حرف حرف روشنی” میں آپ کے بارے میں جو رقم کیا لائق تحسین ہے آپ نے امین جالندھی صاحب کو “خلوص کا قطب مینار” کہا جب اس عنوان پر نظر پڑی تو اسے پڑھنا شروع کیا یوں آپ کی ذات کے پنے کھلنے شروع ہوئے آپ سے شناسائی وٹس اپ گروپ کی بدولت ہوئی باتوں کا سلسلہ نئے دور کے ابلاغی وہپن خوب جاندار و شاندار نبھاتے ہیں اس طرح ہمارا ادبی رشتہ استوار ہوا ایک بار جالندھری صاحب کا میسج آیا جس میں بندی خدا پر کسی ادب کی بے ادب شخصیت نے اس بات سے عاری کہ اسلام میں خواتین کا کیا تقدس ہے بات انتہائی جھوٹ و حسد سے پھیلانی چاہی لیکن کچھ نہیں ہوتا یہ بندی خدا کا ایمان ہے
راقمہ نے ایک مصرعہ پر آن لائن فی البدی گرہ لگائی
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے
” کوئی کتنی بھی چلے چال تو کیا ہوتا ہے
وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے”
کئ مثالیں موجود ہیں “چاند پر تھوکنے سے تھوک اپنے منہ پر ہی گرتا ہے” وغیرہ راقمہ نے بڑے احسن انداز میں کہہ دیا “میرے حاسدین نے بتایا کہ میں کتنی کامیاب ہوں” خیر چھوڑیے
محترم امین جالدھری کے دیکھنے کا انداز بھی خوب ہے آپ علمی ادبی سیاسی شخصیت ہیں گو کہ سیاست پر بحث سے اجتناب کرتے ہیں لیکن دلچسپی آپ میں پائی جاتی ہے ہونی بھی چاہیے کہ یہ انبیا علیہ سلام سے چلا آرہا ہے
آپ کی تحاریر میں زیادہ عورت کے حسین ہونے اور اس سے ہونے والے حادثات کو پایا کسی حد تک درست بھی ہے کئ جگہ پر اختلاف بھی ہے کہ ہر قلمکار کا اپنا اپنا نقطہ نظر ہے آپ کا مضمون “زندگی کے شراب خانے میں” صفحہ نمبر 74 پر آپ نے حسین عورت کے بارے میں کچھ اس طرح بیان کیا ہے کہ جو عورت حسین ہوگی اس کا شوہر جلد مر جاتا ہے تعجب ہوا لیکن پھر سوچا یہ امین جالندھری صاحب کا مشاہدہ ہے ہو سکتا ہے ان کے مشاہدے سے ایسا گزر ہوا ہو آپ نے بڑی تحقیقات بیان کیں کہ خوبصورت عورت کے شوہر جلد مر جانے کی وجہ یہ بھی ہے کہ مرد کے ہارمونز تیز ہو جاتے ہیں پھر لکھا کہ عورت اگر پارسا اور خوش زبان ہے تو صورت کو مت دیکھو، مطلب حسین عورت با اخلاق اور پارسا نہیں؟؟
اسی طرح سے آپ کے دوست سید معراج جامی کا سفر نامہ “گوری میم اور کالا انگریز” پر آپ کا لکھا مضمون اسی کتاب “حرف حرف روشنی” میں نظر سے گزرا جس میں آپ نے ہر سفر نامہ پر کچھ اس طرح سے زور دیا ہے کہ دوشیزائیں گلی محلے کوچے میں ایسے مل جاتی ہیں جیسے بچوں کو ٹافیاں عورت اتنی سستی ہوگئ دل دہل سا گیا اور مرد کی نگاہ مین اتنی عام اور گری ہوئی ہے سچ میں دکھ ہوا آگے بڑھتی دل نہ کیا
آپ کی کتاب میں درس و تدریس سے تعلق رکھنے والی ادبی شخصیات کی آرا بھی پڑھی جس پر انہوں نے دل کھول کے دوستی محبت و عقیدت کے پھول نچھاور کیے ہوئے تھے شائد میں پہلی خاتون ہوں جو آپ کی تحاریر پر اس قدر واضح اپنے تاثرات رقم کر رہی ہے چونکہ راقمہ خموشی کی آر میں بہت کچھ دیکھتی سمجھتی اور محسوس کرتی ہے پھر قلم کو زبان بنا کر بیان کرتی ہے آپ کی تحاریر میں کھوج ہے اگر یہی کھوج نسوانیت کے احترام سے لبریز ہو جائے تو چار چاند لگ جئیں بظاہری چند کی مثال سے بہتر باطنی روشنی سے عورت کو پڑھیں جبکہ اس کتاب کا انتساب بھی ان ماؤں بہنوں بیٹیوں کے نام ہے جن کی تعلیم و تربیت نے شہدا افواج پاکستان کے جری، غیور جسور اور عظیم افراد کو ملک کی مانگ اپنے گل رنگ لہو سے سجانے کا حوصلہ کیا بندی خدا کو اپنا ایک شعر یاد آگیا ملاحضہ فرمایے
یہ عورت ہے جو اپنے دل میں سب کا درد رکھتی ہے
جگر میں عشق کی گرمی ہے لہجہ سرد رکھتی ہے
آپ میں قلم کا ہنر موجود ہے لفظ آپ کو جگہ سے ملے جہاں کے آپ ہیں وہاں لفظ موتی بن بن کر قلمکار کے قلم سے نکلتے ہیں عورت ہر حال میں مرد کو فائدہ ہی دیتی ہے اور خوبصورت عورت اگر خوب سیرت بھی ہو تو مرد کی نسلیں تک سنوار دیتی ہے کئ مثالیں موجود ہیں غور فرمایے گا
آپ کی شخصیت