چین کی سستی الیکٹرک گاڑیاں: یورپی آٹو انڈسٹری کے لیے خطرہ
چین نے انتہائی سستی اور جدید الیکٹرک گاڑیاں یورپ کی مارکیٹ میں متعارف کروا کر عالمی آٹو انڈسٹری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ BYD، NIO، XPeng اور Geely جیسی چینی کمپنیاں Tesla، BMW، Mercedes اور دیگر مغربی آٹو کمپنیوں کے لیے سخت مقابلہ کھڑا کر رہی ہیں۔
یہ گاڑیاں 30-40 فیصد سستی ہیں، ان کی بیٹری لائف زیادہ ہے، اور چارجنگ ٹائم کم ہے۔ اس کی وجہ سے یورپی، امریکی اور جاپانی آٹو انڈسٹری دباؤ کا شکار ہو گئی ہے۔
پیٹرول کی طلب میں کمی اور تیل پیدا کرنے والے ممالک کے لیے خطرہ
الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کا مطلب ہے کہ دنیا میں پیٹرول اور ڈیزل کی مانگ کم ہو گی، جس سے سعودی عرب، روس، ایران، عراق، اور وینزویلا جیسے تیل پیدا کرنے والے ممالک کے لیے معاشی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
1. پیٹرول کی عالمی کھپت میں کمی
ٹرانسپورٹ سیکٹر عالمی سطح پر تیل کی سب سے بڑی منڈی ہے۔
جیسے جیسے الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد بڑھے گی، ویسے ہی پیٹرول کی مانگ کم ہوتی جائے گی۔
2035 تک کئی ممالک پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر پابندی لگانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
2. تیل پیدا کرنے والے ممالک کی معیشت پر اثرات
سعودی عرب، روس، اور دیگر ممالک کی 80-90% آمدنی تیل کی برآمد سے ہوتی ہے۔
اگر پیٹرول کی طلب کم ہوتی ہے تو ان کی معیشتیں شدید بحران کا شکار ہو سکتی ہیں۔
سعودی عرب نے پہلے ہی NEOM اور گرین انرجی پروجیکٹس پر سرمایہ کاری شروع کر دی ہے تاکہ وہ تیل پر اپنا انحصار کم کر سکے۔
ماحولیاتی تباہی اور اوزون لیئر کا نقصان: پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کی ایک اور بڑی وجہ
دنیا میں پیٹرولیم مصنوعات کے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی، گرین ہاؤس گیسز اور اوزون لیئر کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس لیے حکومتیں تیل کے استعمال کو کم کرنے پر مجبور ہو رہی ہیں۔
1. اوزون لیئر کو پہنچنے والا نقصان
پیٹرول اور ڈیزل انجن سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO₂)، نائٹروجن آکسائیڈ (NOₓ) اور دیگر زہریلی گیسیں اوزون لیئر کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
اوزون لیئر کی کمی سے سورج کی خطرناک الٹرا وائلٹ (UV) شعاعیں زمین پر زیادہ پہنچ رہی ہیں، جس سے کینسر، جلدی بیماریاں، اور قدرتی ماحولیاتی نظام متاثر ہو رہے ہیں۔
2. گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیاں
پیٹرول اور ڈیزل کے جلنے سے گرین ہاؤس گیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔
اس کا نتیجہ شدید گرمی، گلیشیئرز کا پگھلنا، سمندری سطح میں اضافہ، اور قدرتی آفات (سیلاب، طوفان) میں اضافے کی صورت میں نکل رہا ہے۔
اسی لیے اقوام متحدہ اور کئی ممالک فوسل فیول کے استعمال کو کم کر کے گرین انرجی کی طرف بڑھنے کے منصوبے بنا رہے ہیں۔
چین کی سولر ٹیکنالوجی پر اجارہ داری
الیکٹرک گاڑیوں کے بعد چین نے سولر انرجی ٹیکنالوجی میں بھی دنیا پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔
1. سولر پینلز کی عالمی منڈی پر چین کی گرفت
چین دنیا میں سولر پینلز بنانے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
عالمی سطح پر تقریباً 80% سولر پینلز چین میں تیار کیے جا رہے ہیں۔
یورپ، امریکہ اور بھارت کو اپنی گرین انرجی ضروریات کے لیے چین پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔
2. چینی کمپنیاں سولر انرجی میں آگے کیوں؟
چین نے سولر ٹیکنالوجی پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
اس کے پاس سستے خام مال، سستی لیبر اور جدید مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی ہے، جس سے وہ مغربی ممالک سے زیادہ سستے اور موثر سولر پینلز بنا رہا ہے۔
مغربی ممالک نے چینی سولر پینلز پر ٹیرف اور پابندیاں لگانے کی کوشش کی ہے، مگر وہ اس میدان میں پیچھے ہیں۔
3. مستقبل میں چین کا سولر انرجی پر مکمل کنٹرول؟
اگر مغربی ممالک نے متبادل تلاش نہ کیا تو چین مستقبل میں سولر انرجی کا سب سے بڑا سپلائر بن سکتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکہ اور یورپ جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی توانائی کے معاملے میں چین پر انحصار کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
لیتھیم بیٹریوں کے بعد ایلومینیم بیٹریاں: مستقبل کا توانائی انقلاب
لیتھیم آئن بیٹریوں نے الیکٹرک گاڑیوں میں زبردست ترقی دی ہے، لیکن مستقبل میں ایلومینیم بیٹریاں اس سے بھی بڑا انقلاب لا سکتی ہیں۔
1. لیتھیم بیٹریوں کی اجارہ داری
چین لیتھیم بیٹری کی پروڈکشن میں دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔
امریکہ اور یورپ کو لیتھیم پر چین کی اجارہ داری سے بچنے کے لیے متبادل ٹیکنالوجیز کی تلاش ہے۔
2. ایلومینیم بیٹریاں: زیادہ طاقتور اور ماحول دوست
ایلومینیم بیٹریاں لیتھیم کے مقابلے میں زیادہ پائیدار، زیادہ تیزی سے چارج ہونے والی اور سستی ہوں گی۔
یہ بیٹریاں زیادہ دیر تک چلیں گی اور ماحول کو کم نقصان پہنچائیں گی۔
ان بیٹریوں سے الیکٹرک گاڑیاں مزید سستی ہو جائیں گی، جس کا مطلب ہے کہ پیٹرول انجن گاڑیاں مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہیں۔
نتیجہ: پیٹرول کا دور ختم ہونے والا ہے؟
الیکٹرک گاڑیاں، بیٹری ٹیکنالوجی، سولر انرجی، اور ماحولیاتی مسائل کی وجہ سے دنیا تیزی سے پیٹرول سے آزاد ہو رہی ہے۔
1. 2035 تک کئی ممالک پیٹرول گاڑیوں پر پابندی لگا چکے ہوں گے۔
2. الیکٹرک گاڑیاں اور سولر انرجی تیل کی مانگ میں زبردست کمی لائیں گے۔
3. چین سولر انرجی اور بیٹری ٹیکنالوجی میں اپنی برتری ثابت کر چکا ہے۔
اگر مغربی ممالک نے فوری حکمت عملی نہ اپنائی تو مستقبل میں توانائی اور آٹو انڈسٹری پر چین کی مکمل اجارہ داری ہو سکتی ہے، اور یہ عالمی معیشت کا توازن مکمل طور پر بدل کر رکھ دے گا۔