یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ برصغیرکے مدارس کانصاب دارارقم(مکہ مکرمہ)، مدرسہ صفہ(مدینہ منورہ)، مدرسہ نظامیہ (بغداد)، جامعہ قزویین فاس (اندلس)، جامعہ الازہرقاہرہ (مصر)، مدرسہ بیہقیہ (نیشاپور) اورجامعہ زیتونہ (مراکش)کاہی تسلسل ہے، البتہ برصغیرمیں رائج درسِ نظامی کے نصاب کوملانظام الدین سہالوی فرنگی محلی(م:۸۴۷۱ء) نے اٹھارویں صدی کے اوائل میں جدیدخطوط پرترتیب دیااوراس وقت کے مروجہ علوم وفنون کواس نصاب کاحصہ بنایاگیا،اس میں علوم نقلیہ وعقلیہ کے ساتھ ساتھ سماجی اورطبی علوم کونصاب کاحصہ بنایاگیا۔ خانقاہ نقشبندیہ(دہلی)، خانقاہ مجددیہ(سرہند)، جامعہ رحیمیہ(دہلی)، مدرسہ فرنگی محلی(لکھنو)، جا معہ منظراسلام (بریلی)، جامعہ اشرفیہ(مبارک پور)، جامعہ نعیمیہ(مرادآباد)، دارالعلوم حزب الاحناف(لاہور)، جامعہ رضویہ مظہر الاسلام(فیصل آباد)اور جامعہ نعیمیہ (لاہور) اسی کاتسلسل ہیں۔ الحمد للہ جامعہ علمیہ (لاہور) بھی انہی نصابات اور روایات کے تسلسل کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ ۲۲۴۱ھ/۲۰۰۲ء میں شہید پاکستان ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی رحمۃ اللہ علیہ نے ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان سندرانی کو جامع مسجد حنفیہ انوارِ مدینہ، ونڈسر پارک اچھرہ لاہور میں امامت و خطابت کا حکم فرمایا۔ اس وقت ڈاکٹرمفتی محمد کریم خان جامعہ نعیمیہ لاہور میں تدریس اور فتوی نویسی جیسے عظیم منصب کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ آپ نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے جامعہ نعیمیہ میں تدریس کے ساتھ ساتھ جامع مسجدحنفیہ انوار مدینہ میں امامت و خطابت کے فرائض بھی سر انجام د ینے لگے۔ ۴۲۴۱ھ/۴۰۰۲ء میں شہیدِ پاکستان ڈاکٹر سرفراز نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے ڈاکٹر محمد کریم خان کو حکم فرمایا کہ آپ مسجد میں ہی درسِ نظامی کی کلاسوں کا آغاز فرمائیں،مزید فرمایا کہ آپ اپنے ہاں طلباء کو چار سالہ درسِ نظامی پڑھائیں،ان طلباء کو درسِ نظامی کی اسناد جامعہ نعیمیہ ہی جاری کرے گا۔ ڈاکٹر صاحب کے حکم پر اسی سال شام کے اوقات میں کلاسوں کا آغاز کر دیا گیااور ادارے کا نام یادگارِ اسلاف،مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد عبدالعلیم سیالوی دامت براکاتہم العالیہ (شیخ الحدیث و الفقہ جامعہ نعیمیہ،لاہور)کی نسبت و اجازت سے ’’جامعہ علمیہ‘‘ رکھا گیا۔ ۸۰۰۲ء میں وسطانی درجہ،۴۱۰۲ ء میں فوقانی درجہ میں الحاق کروایا گیا۔یہ ادارہ ’’وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ پاکستان‘‘ کے پانچ بانی اداروں میں سے ایک ادارہ ہے۔ ابتدامیں ڈاکٹر محمد کریم خان نے تنِ تنہا درسِ نظامی کی تمام کلاسوں کو پڑھانا شروع کیاتھا، ترقی کے منازل طے کرتا ہوئے، ۲۴۴۱ھ/۱۲۰۲ء میں اس منزل پر پہنچ گیا کہ یہاں’’حفظِ قرآن، تجوید و قرات، درس ِنظامی کے دو سالہ،چار سالہ،چھ سالہ اور آٹھ سالہ کورس‘‘ کے ساتھ تخصص فی الفقہ و تخصص فی الحدیث کی کلاسیں بھی جاری ہیں۔ جامعہ علمیہ لاہور کے اساتذہ قدیم وجدیدعلوم پردسترس رکھتے ہیں،
بانی جامعہ علمیہ لاہورکاتعارف:
جامعہ علمیہ لاہور کے بانی و مہتمم ڈاکٹرمحمد کریم خان بن محمد لقمان خان ہے۔ آپ ۵جمادی الثانی ۰۰۴۱ ھ بمطابق ۰۲اپریل ۰۸۹۱ء کو سندرانہ، نزد واہنڈو، تحصیل کا مونکی،ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم مقامی سکول میں ہی نمایاں پوزیشن سے حاصل کی۔آپ نے ۰۹۹۱ ء میں جامعہ غوثیہ رضویہ، سیالکوٹ میں تقریباً ڈیڑھ سال کی مدت میں قرآن شریف حفظ کیا۔ ۱۹۹۱ء میں آپ نے جامعہ نعیمیہ، لاہور سے درسِ نظامی کا آغاز فرمایا، کچھ عرصہ جامعہ غوثیہ گلبرگ لاہور اور جامعہ غوث العلوم سمن آباد لاہورمیں بھی پڑھتے رہے، پھر ۱۰۰۲ء میں جامعہ نعیمیہ لاہور سے تکمیلِ درسِ نظامی کی اور ۱۰۰۲ء میں جامعہ نعیمیہ لاہور میں ہی تخصص فی الفقہ (مفتی کورس) مکمل کیا، پاکستان بھر میں اہل سنت کے مدارس میں یہ پہلا مفتی کورس تھا، جو جامعہ نعیمیہ میں ہی شروع ہوا۔۱۰۰۲ء سے ہی شہیدِ پاکستان ڈاکٹر سرفراز نعیمی رحمۃ اللہ علیہ کے حکم پر جامعہ نعیمیہ،لاہور میں تدریسی اور دارالافتاء میں خدمات سرانجام دینا شروع کیں، دارالافتائ کی خصوصی تربیت استاذ العلماء و الفقہاء مفتی محمد عبد العلیم سیالوی (دامت برکاتہم العالیہ) سے حاصل کی بلکہ استاذِ گرامی کی خصوصی شفقتوں سے فیض حاصل کیا اور یہ خدمات ۶۰۰۲ء تک جاری رہیں،پھر کچھ عرصہ جامعہ فاروقیہ اقبال ٹاون لاہورمیں بھی تدریس و افتاء کی خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔ ۸۰۰۲ء سے مستقل طور پر جامعہ علمیہ لاہور میں ہی سرگرمیاں جاری رکھے ہو ئے ہیں۔ مذکورہ مصروفیت کے ساتھ ساتھ آپ نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ۱۰۰۲ ء میں ایم- اے تاریخ، ۳۰۰۲ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے ایم۔اے اسلامیات،۴۰۰۲ء میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم۔ اے عربی،۶۰۰۲ء میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم فل(علومِ اسلامیہ)، ۴۱۰۲ء میں بہائوالدین زکریا یونیورسٹی،ملتان سے پی ایچ ڈی (علوم اسلامیہ)اور ۴۲۰۲ء میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کی تکمیل کی۔ آپ اسلامک ریسرچ کو نسل پاکستان کے صدر، پنجاب قرآن بورڈ کے ممبر، وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ پاکستان کے امتحانی بورڈ کے چیئر مین ہیں۔آپ ایک عالم، مفتی،ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مصنف بھی ہیں۔ اب تک ۰۵ سے زائد کتب، ۵۱5 سے زائدمضامین تحقیقی مجلات میں شائع ہوچکے ہیں،اسی طرح ہفتہ وار قومی اخبارات میں پچھلے تین سالوں سے مسلسل مضامینِ جمعہ ایڈیشن میں شائع ہورہے ہیںاس کے علاوہ پچاس کے قریب قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت بھی کر چکے ہیں۔آپ کی کتب پر مختلف یونیورسٹیوں اور جامعات میں ایم۔اے اور ایم فل کے آٹھ سے زائد مقالہ جات لکھے جاچکے ہیں۔سنن نسائی شریف کی شرح بنام’’فیوض الزاھی فی شرح سنن النسائی‘‘ کی آٹھ جلدیں مکمل کر چکے ہیں اور بقیہ ابھی جاری ہیں۔
جامعہ علمیہ کے شعبہ جات اور انکی تفصیلات:
اِس وقت دار العلوم جامعہ علمیہ اپنے ارتقاء کے راستوں پر بڑی تیزی سے گامزن ہے۔ اور اس کے درج ذیل شعبہ جات پوری تندہی اور صدق و خلوص سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں:(۱)شعبہ درس نظامی، (۲) کلیۃ الشریعہ، (۳) درسِ نظامی برائے گریجوایٹ (طلباء)،(۴)شعبہ تخصصات، (۵) دارالافتاء (۶)شعبہ تحفیظ القرآن و ناظرہ، (۷)شعبہ تجوید و قرات، (۸)شعبہ علوم عصریہ، (۹) مجلسِ غزالی، (۰۱) رومی ایجوکیشنل اینڈ ریسرچ سوسائٹی، (۱۱) سرفراز نعیمی مرکزِ تحقیق۔
شعبہ درس نظامی جامعہ علمیہ کا اہم او رمرکزی شعبہ ہے۔ نصاب ِتعلیم میں درسِ نظامی کا نصاب پڑھایا