عالمی مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط سے چھٹکارہ پانے کا عزم

اداریہ

ملک میں معاشی استحکام کے لئے وزیراعظم شہباز شریف کے ویژن کو سراہا گیا ہے ،انہوں نے بحرانوں کو ٹالنے کی خاطر موثر اقدامات کرکے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے ،عالمی سطح پر انکی پالیسیوں کو قدر کی نگاہ سےدیکھاجارہاہے ،وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارہ پانے کا بھی عزم ظاہر کیا ہے اس حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا پروگرام آخری ہے۔ مہنگائی کی شرح کو مزید کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ اور ملکی ترقی کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔بجلی کی قیمتیں کم کرنے کی کوشش کوششیں ہو رہی ہیں۔سستی بجلی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ اور ملک کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں آئی ایم ایف کا پروگرام آخری ہے۔ چند ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی آئے گی اور بجلی کی قیمتوں میں کمی سے صنعت کو مسابقت ملے گی۔انہوں نے کہا کہ برآمدات اورترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی شفافیت کے ساتھ نجکاری کریں گے۔ سب کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گا۔معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ معیشت میں بہتری کے حوالے سے ہماری محنت رنگ لا رہی ہے۔ جبکہ مہنگائی کی شرح اب 5 فیصد ہو گئی ہے۔ اور مہنگائی کی شرح کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔دوسری طرف اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کر دی۔ شرح سود 13 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ گئی۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔ اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شرح سود 13 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد ہو گئی ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے کی وجہ سے پالیسی ریٹ کم ہوا۔ ملکی معیشت بہتر ہو رہی ہے لیکن چیلنجز موجود ہیں۔جمیل احمد نے کہا کہ دسمبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد پر آ گئی تھی۔ اور زرمبادلہ کے ذخائر میں توقعات سے بڑھ کر اضافہ ہوا ہے۔ جون تک مہنگائی کا ہدف 7 فیصد کے قریب رہے گا۔انکا کہنا تھاکہ ڈالر کے ذخائر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ہدف سے بھی زیادہ ہوئے۔ اور معاشی اشارے بھی مثبت ہیں۔ زرعی شعبے کی پیداوار میں بہت نمایاں کمی ہوئی ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کے لیے مزید اقدامات کر رہے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے سے زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ اور افراط زر میں مزید کمی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح ڈھائی سے ساڑھے 3 فیصد کے درمیان رہے گی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں ایک فیصد کمی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پالیسی ریٹ کا 12 فیصد پر آنا ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔ اور پالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ اور کم افراط زر کی شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے۔ پر امید ہوں آئندہ مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہو گی۔ جبکہ معیشت کی بحالی کے لیے وفاقی وزیر خزانہ اورمتعلقہ اداروں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف کے ویژن سے حالات بدلے ہیں اور مزید بہتری کے امکانات روشن ہیں ،ملک میں سیاسی استحکام سے معاشی حالات بہترہونگے تو عوام کو ریلیف دینے کی حکومتی پالیسیاں ضرور کامیاب ہونگی ۔

Comments (0)
Add Comment