مریم نواز کا کرپشن کے خلاف اعلان جنگ

تحریر: محمد ندیم بھٹی

حکومتی اداروں میں کرپشن پنجاب اور پورے پاکستان میں ایک وسیع مسئلہ بن چکا ھے، جس نے عام شہریوں کی زندگیوں کو شدید متاثر کیا ھے۔ ان اداروں میں پھیلی ہوئی کرپشن نے ایک ایسا نظام قائم کیا ھے جہاں اقتدار میں موجود لوگ اپنے اختیارات کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں، جبکہ پاکستان کے عوام اس کے نتائج بھگت رہے ہیں۔ وہ سرکاری اہلکار، جنہیں عوام کی خدمت کرنی چاہیے، اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ملک کے وسائل کو لوٹتے ہیں اور شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھتے ہیں۔ کرپشن کے اثرات معاشرے کے ہر سطح پر محسوس کیے جاتے ہیں، چاہے وہ حکومت کے اعلیٰ دفاتر ھوں یا وہ گلیاں جہاں لوگ روزگار کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ یہ عوام کے حکومتی اداروں پر اعتماد کو کمزور کرتی ھے، معیشت کی ترقی میں رکاوٹ بنتیھ ھے اور سماجی ناانصافی کو بڑھاتی ھے۔
پنجاب میں کرپشن کی سب سے بدنام مثال “چونی گینگ” یعنی چار آنے ھے، جو زمینوں کی کرپشن میں ملوث ایک مجرمانہ گروہ ھے۔ اس گینگ میں پٹواری، اسٹامپ پیپر فروش، پراپرٹی ڈیلرز اور پولیس اہلکار شامل ہیں، جو قانونی نظام کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ گینگ پراپرٹی کی خرید و فروخت کے دوران دستاویزات میں دھوکہ دہی کرتا ھے، جس سے جائیداد متنازعہ دکھائی جاتی ھے۔ اس کے بعد یہ گینگ ایسی پراپرٹی انتہائی کم قیمت پر خرید لیتا ھے، بعض اوقات اصل قیمت کے صرف 25 فیصد پر۔ اس منصوبے سے پراپرٹی مالکان بے بس ہو جاتے ہیں، اپنی زمین دوبارہ حاصل کرنے یا مناسب معاوضہ حاصل کرنے کے قابل نہیں رہتے۔
اس گینگ کا سرغنہ ذوالفقار عرف جاوید ہے، جبکہ اس کارروائی کا ماسٹر مائنڈ میاں اصغر ھے، جو باغبانپورہ کا ایک ریٹائرڈ پٹواری ھے۔ میاں اصغر کے سرکاری افسر ہونے کے باوجود اس کی موجودہ دولت، جس میں لاکھوں روپے مالیت کی لگژری گاڑی “ھاول” بھی شامل ھے، اس کی بدعنوانی کا واضح ثبوت ھے۔ پولیس کے اہلکار بھی چونی گینگ میں شامل ہیں، جن میں بدنام زمانہ ایس ایچ او شامل ھے، جو اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھا کر اس گینگ کی غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ دیتا ھے۔ ان حرکات کی وجہ سے وزیر اعلی پنجاب پولیس کی کاروائی اور کارکردگی سے خوشی نظر نہیں آتیں۔
تاہم، امید کی کرن موجود ھے۔ حالیہ پیش رفت میں ڈی آئی جی فیصل کامران نے چونی گینگ کی سرگرمیوں کا نوٹس لیا ھے اور ان کے خلاف کارروائی کو اپنی ترجیح بنایا ھے۔ انہوں نے ایس پی کینٹ اویس شفیق جو ایک ایمان دار آفیسر ھیں ان کو اس گینگ سے نمٹنے کی ذمہ داری سونپی ھے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب (مریم نواز شریف) نے بھی اس مسئلے پر سخت کارروائی کا حکم دیا ھے۔ انہوں نے واضح کیاھے کہ ان مجرموں کو سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ کرپشن کی روک تھام ہو سکے۔
کرپشن کے خلاف یہ جنگ بے شک طویل ھے لیکن وزیر اعلی کے حکم کے مطابق اس کرپشن کے خاتمے کے لیے مسلسل محنت، سیاسی عزم کے ساتھ جنگ جاری طرھے گی۔ تاکہ ا عوام سکوں سے زندگی گزار سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان صرف تبھی ایک ایسا معاشرہ بن سکتا ھے جہاں انصاف اور دیانت داری کا بول بالا ہو۔
تحریر ۔
سینئر سماجی و کرائم تجزیہ کار
رابطہ: figure786@hotmail.com

Comments (0)
Add Comment