پاکستان سے امریکا کے تعلقات ہمیشہ نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں ۔نائن الیون سے پہلے اور بعد میں امریکا سے پاکستان کے تعلقات “حلیفانہ “رہے ،پاکستان نے امریکا کو مطلوبہ سٹریٹجک فوجی آپریشنز کے لئے سہولیات تک فراہم کیں حتیٰ کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے مرکزی کردار کا امریکا آج بھی معترف ہے مگر کئی معاملات میں امریکا نے پاکستان کے ساتھ بے وفائی کی ہے ،پاکستان اور امریکہ کے درمیان میں دو طرفہ تعلقات میں شکوک و شبہات حائل رہے ہیں۔ 1947ء میں پاکستان کے قیام کے بعدل بیشتر عرصہ میں دونوں ممالک کے درمیان میں “حلیفانہ” تعلقات رہے مگر اکثر شک و شبہ کا شکار رہے۔امریکا نے پاکستان پر بیشتر عرصہ تجارتی پابندیاں لگا رکھی رہی۔ جو کاروباری پاکستان سے لین دین کرے اس کی گرفتاریاں کرتا ہے۔جنگوں کے دوران میں امریکا نے اپنے ہتھیاروں کے پرزے دینے سے انکار کر دیا۔
پاکستان سے ایف-16 طیاروں کے پیسے لے کر طیارے نہیں فراہم کیے اور پیسے بھی واپس نہیں کیے تھے۔امریکی ذرائع ابلاغ اور اہلکار اکثر پاکستان پر الزامات لگاتے اور پراپیگندا میں مصروف رہتے ہیں۔پاکستان جوہری پروگرامنگ کی مخالفت میں امریکا پیش پیش رہا۔کشمیر میں زلزلہ کے بعد امداد کی آڑ میں امریکا نے سینکڑوں سی آئی اے اور فوجی کارندے پاکستان میں داخل کر دیے جن کا مقصد پاکستان کے جوہری پروگرامنگ کو نقصان پہنچانا اور آئی ایس آئی میں گھسنا تھا۔امریکا کے 47ویں صدر کی پالیسیوں کو دیکھیں تو ٹرمپ کا عہدہ سنبھالنے سے قبل امریکہ کا چار پاکستانی کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ، جن میں سرکاری نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس بھی شامل ہے، جو ملک کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام پر کام کر رہی ہیں اور دسمبر میں امریکی قومی سلامتی کے نائب مشیر جون فنر کا یہ بیان کہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام پر کام کر رہے ہیں، امریکہ کے لیے ایک ’ابھرتا ہوا خطرہ‘ تھا جو واشنگٹن کے مزاج کی عکاسی کرتا ہے۔تاہم ان سب تحفظات کے باوجود پاک-امریکا تعلقات وقت کی ضرورت ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ بظاہر خوشگوار تعلقات کے فروغ کا عندیہ دیا ہے ،دوسری جانب اب پاکستان نے پھر سے دونوں ممالک کے بہتر اور خوشگوار تعلقات کیلئے نئے صدر سے امید باندھ لی ہے اس تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف نے امریکا کے صدر ٹرمپ کو 47ویں صدر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹرمپ کیلیے تہنیتی پیغام جاری کیا اور دونوں ممالک کی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے، ملک کر کام کرنے کا عزم کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے خطے اور اس سے باہر اپنے لوگوں کے لیے امن اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کیا اور ہم مستقبل میں بھی ملکر کام کرنا چاہیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف کی صدر ٹرمپ کے لیے دوبارہ عہدہ صدارت سنبھالنے پر نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا۔دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری کی ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ کے 47 ویں صدر کے طور پر عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ان حالات میں پاکستان کی جانب سے نئے امریکی صدر سے بہتر توقعات رکھنا اہم ہے کیونکہ امریکی صدارتی انتخابات ہمیشہ پاکستان کے لئے خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کیونکہ امریکی خارجہ پالیسی پاکستان-امریکہ تعلقات کو ایسی شکل دیتی ہے جو پاکستان کی معاشی استحکام، سلامتی اور سفارتی حیثیت کو متاثر کرتی ہے۔ٹرمپ اپنے دوسرے دور میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کو چین کی نگاہ سے دیکھیں گے۔ چین کے ساتھ پاکستان کی بڑھتی ہوئی اقتصادی اور سٹریٹجک قربت، خاص طور پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت شروع کیے جانے والے منصوبوں پر زیادہ نظریں ہوں گی۔امریکی دبائو سے قبل لازمی طور پر پاکستان کی پیش بندی ہوگی ،امریکا کے ساتھ تعلقات کار کو بہتر بنانے کیلئے شہباز حکومت نے بنیاد فراہم کردی ہے اس لئے بہتری کی توقع رکھنے سے معاملات روانی سے آگے بڑھ سکیں گے ،یہی وقت کا تقاضا ہے ۔