صحافت کا تقدس اور بلیک میلنگ کا کھیل

تحرير سیدہ نگہت رضوی

صحافت ایک مقدس پیشہ ہے جو معاشرتی انصاف کی پاسداری اور عوامی آگاہی کا کام کرتا ہے۔ یہ ریاست کا چوتھا ستون ہے اور اس کا کردار کسی بھی ملک میں جمہوریت کی کامیابی میں بے حد اہم ہوتا ہے۔ صحافی وہ آواز ہیں جو غریب اور مجبور طبقات کے مسائل کو اُجاگر کرتے ہیں اور حکومتی پالیسیوں کی درستگی پر سوال اٹھاتے ہیں۔ تاہم، افسوس کا مقام یہ ہے کہ صحافت کی اس تقدس کو بعض افراد نے ذاتی مفادات کے لیے داغ دار کر لیا ہے۔

آج کل صحافت کے میدان میں کچھ ایسے صحافی بھی موجود ہیں جو اس پیشے کا لبادہ اوڑھ کر بلیک میلنگ اور لوٹ مار کا بازار گرم کر رہے ہیں۔ یہ عناصر نہ صرف عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنی کمائی کے ذرائع تلاش کرتے ہیں بلکہ اس مقدس پیشے کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی طاقت کا ناجائز فائدہ اُٹھا کر کاروباری حضرات، سیاستدانوں اور دیگر شخصیات کو ڈرا دھمکا کر پیسے حاصل کرتے ہیں۔

صحافت کی بلیک میلنگ کی اس بدعت کا نتیجہ صرف معاشرتی سطح پر منفی اثرات مرتب نہیں کرتا، بلکہ یہ صحافتی اداروں کی ساکھ اور اس پیشے کے تقدس کو بھی ختم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ،اس سے عوام کا اعتماد میڈیا پر کمزور ہوتا ہے اور وہ صحافیوں کے اصل مقصد یعنی سچائی اور انصاف سے منحرف ہو جاتے ہیں۔

لہذا، وقت آ گیا ہے کہ صحافت کے اس داغ کو صاف کیا جائے۔ صحافیوں کو اپنی اخلاقی ذمہ داریوں کو سمجھنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کا کردار صرف اور صرف عوامی فلاح کے لیے ہو، نہ کہ ذاتی فائدہ کے لیے۔ اس طرح ہی ہم صحافت کو اس کے اصل مقصد کے قریب لا سکتے ہیں اور معاشرتی ترقی کی راہوں کو ہموار کر سکتے ہیں۔
صحافت کا تقدس رہے محفوظ، سچائی کا چراغ جلتا رہے
ظلم کی ہر آنکھ میں خواب ہو، عدل کا تارا چمکتا رہے
درد کی گلیوں میں بھی امید کا رنگ ہر پل پھیلتا رہے
محبت کا پیغام دلوں میں بجاتی ہو، ہر زبان سے چمکتا رہے

Comments (0)
Add Comment