پچھتر برس کی عمر میں بی اے کرنے والی باہمت خاتون
علم حاصل کرنےکی کوئی عمر نہیں ہوتی اور یہ بھی ضروری نہیں کہ جو تعلیم یافتہ ہے وہ عمر رسیدہ ہے شادی کے بعد بھی تعلیم حاصل کی جاتی ہے
آج جس فخر نسواں کے لیے تحریر رقم کرنے جا رہی ہوں وہ یقینا” بہادر باہمت خاتون ہیں آپ نے جس جوانمردی سے تعلیم حاصل کی وہ تمام ان خواتین کے لیے مثال ہے جو یہ کہتی ہیں کہ اب شادی ہو گئی بال بچے ہیں اب تعلیم کیا کرنی ہے اور یہ کہ سب سے اہم بات کہ اب تو ہماری عمر ہی نہیں رہی محترمہ جمیلہ قاضی جیتی جاگتی مثال ہیں آپ نے ناصرف شادی کے بعد اپنی تعلیم حاصل کی بلکہ شوہر کی تعلیم میں بھی بھرپور ساتھ دیا محترمہ جمیلہ قاضی کی جب شای ہوئی آپ اس وقت میٹرک بھی نہ تھی یہ اس دور کی بات ہے جب شادیاں بروقت کر دی جاتی تھی بچوں کے بہت بڑے ہونے کا انتظار نہیں کیا جاتا تھا کہ پڑھ لکھ جائیں کچھ کمالیں پھر دیکھیں گے اللہ پر توکل اور نیتیں نیک منزلیں آسان ہوتی ہیں اسی وجہ سے معاشرے میں تباہ کاریاں کم تھی اسلام کے مطابق بھی جب بچی جوان ہو جائے اس کی شادی کر دینی چاہیے یہاں لوگ کہتے ہیں بچے ابھی نادان ہیں جبکہ آج کل کی اولاد پہلے زمانے کے بچوں سے کہیں فاسٹ ہیں راقمہ محترمہ جمیلہ قاضی کے بارے میں جب پڑھ رہی تھی اور ہمارے کالمنگار و تجزیہ نگار محترم منشاقاضی بڑی محبت اور فخر سے بتا رہے تھے یہ میری خالہ اور آرٹسٹ ہارون رشید کی والدہ ہیں تو احباب آپ یقین جانیے بندی خدا نے دل میں سوچا یہ بات عوام تک پہنچے تاکہ ہماری نسلیں مستفید ہوں کیسے کیسے ہیرے اللہ نے ہمیں عطا کیے ہیں اور پھر یہ ہمارے خاندان سے ملتا خوبصورت عمل بھی ہے بندی خدا کے خاندان کی تو یہ ریت ہے ہمارے ہاں شادی جلد ہو جاتی ہیں چاہے گزرا زمانہ تھا یا جو گزر رہا ہے ہمارے ہاں آج بھی شادی جلد ہوتی ہیں اور تعلیم چلتی رہتی ہے سب اپنی اپنی تعلیم مکمل کرتے ہیں جیسے بندی خدا آپ کے سامنے موجود ہے اسی طرح سے ہمارے والدین خاندان والے اور ہمارے بچے سب اسی طرح نکاح کے بعد تعلیم پر ویسے ہی توجہ دیتے ہیں جیسے صبح دوپہر شام کا کھانا باقاعدگی کے ساتھ کھایا جاتا ہے اہسے ہی پڑھا بھی جاتا ہے
جس شخصیت کے بارے میں ذکر کر رہی ہوں انہوں نے تو پچھتر برس کی عمر میں بی اے کیا محترمہ جمیلہ قاضی کو بچپن سے تعلیم حاصل کرنے کا شوق تھا آپ نے شادی کے بعد اپنے شوہر کی تعلیم پر بھی توجہ دی ان کی تعلیم کے بعد اپنی تعلیم مکمل کی اپنے بچوں کو بہترین تعلیم سے آراستہ کیا یہ وہ خاتون ہیں جنہوں نے سب کو بتا دیا تعلیم حاصل کرنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی صرف یہ کہہ دینا کہ “تعلیم کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں” اور عمل نہ کرنا آپ نے عمل کر کے جیتی جاگتی مثال قائم کر دی لوگ ہمت ہار جاتے ہیں اور کہتے ہیں اب تو واپسی ہے ایسی منفی سوچ انسان کو کچھ کرنے نہیں دیتی موت تو کبھی بھی آ سکتی ہے اپنے کام کرتے رہنے چاہیے محترمہ نے بھی یہی کیا آپ روشن مثال بن کر ابھری ہیں آج آپ77 برس کی ہو چکی ہیں 75 برس کی عمر میں گریجویٹ ہو کر آپ نے تاریخ رقم کر دی ایسی خواتین ہمارے ملک کے لیے خواتین کے باعث فخر ہیں آپ کی زندگی عمہدہ مثال ہے شوہر کی تعلیم مکمل کروانا بچوں کو اعلی تعلیم دینا پھر نواسی کے ساتھ علامہ اقبال یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کر کے آج ناصرف فخر نسواں فخر پاکستان بن گئ ہیں میری اپنے اللہ سے دعا ہے ہمارے ملک کو ایسے ہیروں سے سرفراز کرتا رہے اور حکومت وطن عزیز کے ایسے نگینوں کی حوصلہ افزائی کر کے انہیں مزید تراشے کہ اس عمل سے پاکستان کا بچہ جوان بوڑھا ایسی ڈگر پہ چل نکلے گا جس کی مثال دنیا بھر میں دی جائے گی یہی ہم سب کی کامیابی ہے