نو ٹریننگ نو پرموشن

ملک سلمان maliksalman2008@gmail.com

پرموشن ٹریننگ کو فارگرانٹڈ لیا جاتا ہے۔ اچھی پوسٹنگ حاصل کرنے والے افسران ٹریننگ کیلئے ہرگز راضی نہیں ہوتے۔ اچھی سیٹ پر موجود افسران ٹریننگ سے بچنے کیلئے زور لگا رہے ہوتے ہیں۔ ٹریننگ پر صرف وہی جانا چاہتا ہے جو “اوایس ڈی” ہو یا پھر کسی کھڈے لائن پوسٹنگ تو وہ سوچتا ہے ویلا بیٹھا ٹریننگ ہی کر لوں۔
لاقانونیت اور لاڈلے پن کی انتہا کا یہ لیول ہے کہ سفارشی اور تگڑے افسران صرف اس شرط پر ٹریننگ کرتے ہیں کہ انکی پوسٹنگ ساتھ رہے گی۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ بغیر ٹریننگ کہ تم سے کام ہو نہیں رہا ہوتا اور اتنے تیس مار خان رہے کہ ٹریننگ کے ساتھ ساتھ پوسٹنگ بھی چاہئے۔ قابلیت کے دعویداروں کا حقیقی حال یہ ہے کہ بہت سارے افسران دوران ٹریننگ رپورٹس اور اسائمنمٹ تک بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتے، رپورٹس، اسائمنٹس اور ریسرچ پیپر پیسے دے کر ایکسپرٹس سے بنوائے جاتے ہیں۔
دوران ٹریننگ پوسٹنگ ہولڈ کرنے والے لاڈلے تو خوش ہوجاتے ہیں لیکن عوامی فلاح و بہبود کے کام ٹھپ ہوجاتے ہیں۔ حکومت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ انہوں نے صرف افسران کے ناز نخرے اور ناجائز خواہشات پوری کرنی ہیں یا عوام کو بھی ڈلیور کرنا ہے۔ سینکڑوں افسران او ایس ڈی ذلیل ہو رہے ہیں لیکن یہ سفارشی افسران اتنے ناگزیر ہیں کہ ٹریننگ اور پوسٹنگ ایک ساتھ چاہئے نوابوں کو۔
آرمی میں بہت اچھا سسٹم ہے کہ آپ ڈائریکٹ ٹریننگ پر نہیں چلے جاتے بلکہ ٹریننگ سے پہلے انٹرنس ایگزام لیا جاتا ہے اس امتحان میں پاس ہونے والے ہی ٹریننگ کیلئے شارٹ لسٹ ہوتے ہیں۔ آرمی، نیوی اور ائیرفورس سمیت افواج پاکستان میں پرموشن کورسز کے دوران پوسٹنگ کا تصور بھی نہیں۔
سی ایس ایس گروپس میں ٹریننگ اور پرموشن عجیب مذاق بنا ہوا ہے ایک طرف 45ویں کامن والے تو ساتھ 37والے ایم سی ایم سی کر رہے ہیں۔ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے علاوہ باقی افسران کیلئے گریڈ بائیس حاصل کرنا مشکل ترین مرحلہ ہے۔
انتہائی مضہکہ خیز بات ہے کہ جس کی عمر 58سال ہوجائے وہ ٹریننگ کیے بن ڈائریکٹ پرموشن حاصل کرسکتا ہے۔ چاہئے تو یہ تھا کہ حکومت یہ شرط رکھتی کہ جس کی عمر 57سال ہو جائے اسے کسی پرموشن ٹریننگ میں نہ تو نامینیٹ کیا جائے گا اور نہ ہی پرموٹ۔ لیکن یہاں ایک چور راستہ دیا گیا ہے کہ آپ ٹریننگ فارغ کروائیں اور ڈائریکٹ پرموٹ ہوجائیں۔ جس نے سسٹم کو ٹھینگے پر رکھا کہ یہ تمہارے سسٹم کی اوقات ہے، اسے کس خوشی میں پرموشن دینی؟
واضح پالیسی ہونی چاہئے کہ نو ٹریننگ نو پرموشن۔
شیر جنگل کا بادشاہ ہے انڈے دے یا بچے کے مترادف تین دفعہ ٹریننگ کورسز چھوڑنے کی گنجائش موجود ہے سونے پر سہاگہ کہ کمپیٹنٹ اٹھارٹی کی درخواست پر ٹریننگ سے جتنی دفعہ مرضی نام نکلواتے رہیں وہ چانس ضائع کرنا کنسڈر ہی نہیں ہوگا۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واضح پالیسی دینا ہوگی کہ کسی کو بھی ایکسٹرا چانس نہیں ملے گا، دوران ٹریننگ کسی کو پوسٹنگ نہیں دی جائے گی۔ پرموشن کورس میں شرکت کیلئے پوسٹنگ پر نہ ہونا لازم کیا جائے۔
کیا پرموشن کے لیے ڈیزائن کیے گئے کورسز اتنے بیکار اور ناکارہ ہیں کہ افسران پوسٹنگ انجوائے کرتے ہوئے انہیں اور ٹائم کی وقت گزاری سمجھتے ہیں۔
حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کب تک ان غیرقانونی نوازشات کیلئے عدالتوں میں ذلیل ہو کر جواب دیتے رہیں گے۔
کسٹم میں سوائے ایماندار افسران کے کوئی بھی آفیسر نہیں چاہتا کہ وہ گریڈ انیس میں جائے سارے ہی گریڈ 17اور 18میں خوش ہیں یا پھر اس کے بعد بیس اکیس اور بائیس۔ گریڈ انیس میں کوئی مار دھاڑ نہیں ہوتی اس لیے گریڈ 17میں اے سی اور گریڈ18میں ڈی سی کی سیٹ پر لٹ مچانے والوں کیلئے گریڈ انیس ایسے ہی جیسے انکو خسی کردیا گیا ہو، اس لیے کوئی بھی ایڈشنل کلیکٹر لگنے کو راضی نہیں ایڈیشنل کیلکٹر کو ایڈیشنل ہی سمجھا جاتا ہے۔

Comments (0)
Add Comment