لفظ ماں بولنے اور سننے میں انتہائی قلیل ہے. مگر اس کی تعریف کے لیے ساری کائنات کے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں. ماں اپنی کوکھ سے بچے کو جنم دیتی ہے. بچہ پیدائش کے بعد ماں کے جسم سے جدا تو ہو جاتا ہے. مگر ماں کا دل اس کے ساتھ ہی دھڑکتا ہے. ماں بنا کہے اپنے بچے کے دل کی خواہش جان جاتی ہے. ماں خدا کا دوسرا روپ ہے. ماں بچے کو دنیا کی مصیبتوں سے محفوظ رکھتی ہے. بچے کو ذرا سی بھی تکلیف پہنچتی ہے. تو ماں کا دل دہل جاتا ہے. انسان جتنا بھی بڑا ہو جائے. وہ اپنی ماں کے لیے ہمیشہ بچہ ہی رہتا ہے. انسان دنیا کی مصروفیات سے تھک ہار کر جب شام کو گھر پہنچتا ہے. تو اس کی ماں اس کے انتظار میں آنکھیں بچھائے بیٹھی ہوتی ہے.کہ میرے دل کا ٹکڑا صبح سے پتہ نہیں کس حال میں ہو گا. اس نے کچھ کھایا پیا بھی ہے کہ نہیں. اکثر اوقات انسان کے دل میں بات ہوتی ہے. اور ماں جان جانتی ہے. کہ میری اولاد کو کیا چاہیے. انسان سوچتا ہے. کہ آج فلاں چیز کھانی ہے. ماں بولنے سے پہلے ہی بنا لیتی ہے. کبھی کبھی لگتا ہے. کہ ماں ہی خدا ہے.جو بنا مانگے سب کچھ دیتی ہے. ماں کے علاوہ سب رشتے مطلب کے ہوتے ہیں. دنیا میں ماں کا رشتہ نہ ہوتا. تو دنیا کا وجود برقرار نہ رہ پاتا. ماں خدا تعالیٰ کی وہ نعمت ہے. جس کا کوئی نعم البدل نہیں. ماں کی محبت کسی لالچ کی محتاج نہیں ہوتی. دنیا کے ہر رشتہ میں پیار اس وقت ملتا ہے. جب ہم اسے پیار دیتے ہیں. مگر ماں کے رشتہ میں ایسا نہیں. وہ اولاد سے پیار کرتی ہے. چاہے بدلے میں اسے پیار ملے یا نہ ملے. ہر لڑکی نے ایک دن اس مرتبہ پر فائز ہونا ہوتا ہے. اس لیے اسے اپنی قدرو منزلت کا احساس ہونا چاہیے. دنیا کی رنگینیوں میں گم ہوکر لڑکیوں کو اپنی عزت کو داغ دار نہیں کرنا چاہیے. عورت جس کو ماں کے منصب پر فائز کرکے اللہ تعالیٰ نے اس کے قدموں تلے جنت رکھ دی ہے. اس سے بڑھ کر اور اسے کیا چاہیے. افسوس آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی مرد اور عورت کے درمیان برتری کا مقابلہ کیا جاتا ہے. جو کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں. مرد چاہے جتنا بھی طاقت ور اور کامیاب کیوں نہ ہو جائے. یہ عورت کا مقابلہ نہیں کر سکتا.عورت کو اللہ تعالیٰ نے تخلیق کی صفت سے نوازا ہے. ٹخلیق کائنات کا خلق اللہ تعالیٰ ہے. اور تخلیق انسانیت میں اللہ تعالیٰ نے عورت کو بھی اپنے ساتھ شامل کیا ہے. انسان کی پیدائش عورت کے وجود سے کی ہے. اگر عورت کو عزت دینا مقصود نہ ہوتا. تو یہ کام بھی اللہ تعالیٰ خود کر سکتا تھا. حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا کی تخلیق اللہ تعالیٰ نے خود کی. اس کے بعد انسانیت کی تخلیق میں عورت کے وجود کو شامل فرمایا. ماں لفظ بولنے اور سننے میں ہی میٹھاس رکھتا ہے. ماں کسی بھی رنگ روپ میں ماں ہی ہوتی ہے. ماں دنیا کا سب سے حسین رشتہ ہے. ماں پاس ہو تو انسان کو عجیب سا سکون میسر ہوتا ہے. ماں کے بغیر دنیا بے کار ہو جاتی ہے. ماں کی دعا کو اللہ تعالیٰ کبھی رد نہیں کرتا. ماں اپنی اولاد کے حق میں جو بھی دعا کرتی ہے. اللہ تعالیٰ اسے شرف قبولیت بخشتا ہے. ماں اپنی اولاد کا کبھی برا نہیں چاہتی. وہ اسے ہمیشہ دعاؤں سے ہی نوازتی ہے.اولاد کے لیے کبھی اس کی زبان سے بددعا نہیں نکلتی. ماں کی دعا دنیا کی بڑی سے بڑی مشکل کو ٹال دیتی ہے. اللہ تعالیٰ ہر انسان کے سر پر اس کی ماں کا سایہ سلامت رکھے. اللہ تعالیٰ انسان سے اپنی محبت کے اظہار کے لیے بھی ماں ہی کی مثال دیتا ہے. اللہ تعالیٰ فرماتا ہے. کہ میں انسان کو ستر ماؤں کے برابر پیار کرتا ہو. مطلب اللہ تعالیٰ اور ماں کی محبت میں خلوص ہوتا ہے. وہ کسی دیکھاوے کی محتاج نہیں ہوتی. اللہ تعالیٰ کے پیار و محبت اور ماں کے پیار و محبت میں کوئی فرق نہیں. دونوں میں ایک ہی صفت ہے. جتنا مقام و رتبہ اللہ رب الکریم نے ماں کو عطا کیا ہے. مجھے تو یقین ہوتا ہے. کہ ماں کے روپ میں خدا ہی زمین پر تشریف لے آیا ہے. دنیا میں اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے انعام میں جنت کی بشارت دی ہے. پھر اسی جنت کو ماں کے قدموں تلے رکھ دیا ہے. اس پر غور کرے. تو پتہ چلتا ہے. کہ انسان کی اپنے خدا کو راضی کرنے کے لیے جو عبادات فرض کی گئی ہیں. جن میں نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ و دیگر نیک اعمال شامل ہیں. ان سب کے انعام میں جو چیز ملے گی. وہ کتنی عظیم ہوگی. کیونکہ یہ رب العزت کی طرف سے انعام ہوگا . جو انسان کو اس کی حق بندگی پر عطا ہوگا. اور پھر اس انعام کو ماں کے قدموں تلے رکھ کر ماں کے درجہ کو کتنا بلند کر دیا ہے. ایک طرف ساری عبادات اور دوسری طرف ماں کی خدمت. مطلب جنت بھی ماں کے قدموں کی دھول ہے. جنت کی لالچ میں تو انسان ہر نیکی کرنے کو آمادہ ہے. مگر ماں کی خدمت کو بوجھ سمجھتا ہے. انسان کتنا نادان ہے. کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ماں کے روپ میں اپنا دیدار عطا کیا ہے. اپنی عبادت اور بندگی پر جو انعام دینا ہے. اسے بھی ماں کے قدموں تلے رکھ دیا ہے. ماں کی دعا کو عرش معلی تک رسائی دی گئی ہے. ماں کے منہ سے نکلی ہوئی دعا کبھی رد نہیں ہوتی. اگر ماں کا وجود مقصود نہ ہوتا. تو اللہ تعالیٰ کائنات ہی تخلیق نہ کرتا. ماں عورت کا وہ روپ ہے. جس کی قدرو منزلت کی گواہی اللہ تعالیٰ خود دیتا ہے. ماں کا سایہ کائنات کی ہر شے سے بہتر ہے. اللہ تعالیٰ سب کے سروں پر ماں کے سایہ کو ہمیشہ