۔____________________ اوورسیز پاکستانی ملکی معیشت کے لیے اپنا ایک اقتصادی اور معاشی رول ادا کرتے ہیں کیونکہ اوورسیز پاکستانی وطن عزیز کے لیے اور اس کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ پاکستانی افرادی قوت دن رات ایک کر کے ملک کے لیے قوم کے لیے اور اپنی فیملی کے لیے پیسہ کماتے ہیں اور اس پیسے سے پھر وہ اپنی خوشحالی کے ساتھ ساتھ ملکی ضرورتوں کو بھی پورا کرتے ہیں کیونکہ کچھ عرصے سے پاکستان کی صنعت جو ہے وہ زوال کا شکار ہے اور جب سے صنعت زوال کا شکار ہوئی مہنگائی بڑی خام مال کی دستیابی مہنگائی کی وجہ سے مشکل ہوئی اس وقت سے لے کر تاحال وہی لوگ باہر کے ملکوں میں رزق کی تلاش میں دن بدن نکلتے جا رہے ہیں تاکہ ہم ہنر مند ہیں باہر کے ملکوں میں جا کر اپنے لیے ملک کے لیے اچھا پیسہ کما سکے اور خوشحالی لا سکیں اور وطن عزیز کا ایک ساتھی معاشی مراد بلند کر سکیں تو یہ ان لوگوں کا ویژن ہے افرادی قوت ہماری باہر کے ملکوں میں مقیم ہیں وہ ہر مہینے اپنی سیلری سے رقم پس انداز کرکے اپنے گھر والوں کو بھیجتے ہیں اور یہ بھیجی ہوئی رقم جن جن ہاتھوں میں جاتی ہے وہی پر اسی حساب سے منافع دیتی جاتی ہے تو اب اپ سوچ لیں کہ جب یہ بھیجی ہوئی رقم اس حساب سے ڈسٹری بیوٹ ہوتی ہے کہ سب لوگ اپنا اپنا رزق کماتے ہیں اس کے علاوہ پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر بہت بڑھ جاتے ہیں کیونکہ پاکستانی جو بیرون ملک مقیم ہیں ان کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ ہم اپنے وطن کے لیے کچھ کر سکیں کیونکہ وہ جتنا وطن سے دور ہوتے ہیں اتنی ہی وطن سے محبت بڑھ جاتی ہے اس محبت اور اس لگاؤ کا اظہار وہ اس طریقے سے کرتے ہیں کہ جتنے بھی ٹرانزیکشن ہوتی ہے وہ قانونی طریقوں سے کرواتے ہیں یعنی بینکنگ کے ذریعے جس سے ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر بڑھتے ہیں اور دوسرا ملکی معاشی سسٹم میں جو بینک شامل ہیں ان کا بزنس بھی اپ گریڈ ہوتا ہے یعنی بیرون ملک مقیم ہم وطن ہر مہینے پاکستان جو زر مبادلہ بھیجتے ہیں اس ہمارا معاشی مورال بی بلند ہوتا ہے اور ان کی وجہ سے بہت سے سسٹم چلتے ہیں یعنی ایئر لائن سے لے کر ٹکٹنگ گورنمنٹ فیسیں ٹیکس ان کے انے اور جانے سے اگر کوئی ملک سے سلسلہ روزگار باہر جاتا ہے تو تب بھی گورنمنٹ کو ٹیکس اور فیسیں ملتی ہیں اور جب وہی بندہ یا اور افرادی قوت اپنی سالانہ چھٹیوں پر وطن واپس لوٹتی ہے تو پھر بھی ٹیکس دینے پڑتے ہیں تو اس کا سارا فائدہ حکومت کو ہوتا ہے پرائیویٹ کمپنیوں کو ہوتا ہے غرض کے بیرون ملک مقیم پاکستانی یا بیرون ملک جانے والے دونوں لوگوں سے ہی پاکستان کو فائدہ ہے تو اس لیے اب حکومت پاکستان کو چاہیے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان واپس انے پر مراعات دیں ان کے لیے ون ونڈو اپریشن رکھا جائے کہ کہیں بھی جائیں تو وہ ان کو کوئی پرابلم نہ ہو کیونکہ یہ افرادی قوت ہمارے ملک کا وہ اثاثہ ہے کہ جو کبھی بھی ملکی ذخائر اور زر مبادلہ کو کم نہیں ہونے دیتے تو اس لیے بیرون ملک مقیم پاکستانی تاجر اعلی عہدوں پر فائز پاکستانی چھوٹے عہدوں پر فائز پاکستانی مزدوری کرنے والے پاکستانی ہنر مند پاکستانی ڈاکٹر انجینیئرز غرضے کے جتنے بھی بی شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی افرادی قوت ہے پاکستان کو اس کی قدر و منزلت کو پہچاننا چاہیے ان کے لیے سہولتوں کا ایک نیا باب کھولنا چاہیے کیونکہ جاتے یہ اپنی فیملی کی خود کفالت کے لیے ہیں خوشحالی کے لیے ہیں پر ملک بھی ان سے ان کے کمائے ہوئے پیسوں سے فائدہ حاصل کرتا ہے تو سو ان کا بھی حق بنتا ہے کہ ملک ان کو ری ایوارڈ دے بلکہ یہاں تک کہ جو بہت لمبا عرصہ گزار کر واپس وطن لوٹتے ہیں ان کے لیے پینشن کا انتظام کیا جائے تاکہ وہ اپنا وقت جو باہر کے ملک میں صرف کیا ہے قوم اور ملک اور اپنی فیملی کے لیے اس کا ری ایوارڈ وصول کر سکیں _______________________________
نادرا اورادارہ ماورائے بحرملازمت و تارکینِ وطن(BEOE) کے اعداد شمار مطابق اس وقت تقریباً ایک کروڑ کے لگ بھگ پاکستانی بیرون ملک روزگار کے سلسلےمیں مقیم ہیں جو اپنی محنت کی کمائی سے کثیر زرمبادلہ پاکستان بھیجتےہیں اور مذید یہ کہ روزانہ کی بنیاد پر تین ہزار سے ساڑھے تین ہزار افراد بیرون ملک جا رہے ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستان میں ہر سال خطیر رقم ریمیٹنسز کی صورت میں بھیجتے ہیں، جو کہ سال 2023 کے اعداد و شمار کے مطابق 26.3 بلین ڈالر پاکستان بھیج چکے ہیں اور یہ پاکستان کی برآمدات28.49 بلین ڈالر کے قریب قریب ہے۔ اس طرح کے ریمیٹنسز پاکستان کی ترقی میں نہ صرف اہم ہیں بلکہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے تو ریمیٹنسز میں کئی گنا اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ جو کہ پاکستان کے اقتصادی ترقی میں ایک کلیدی کردار ثابت ہوسکتا ہے۔
لہذا صوبائی اسمبلی پنجاب کا یہ ایوان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ :
اس طرح کے ریمیٹنسز بھیجنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خاص رعایت فراہم کریں، مثال کے طور پر اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی ریمیٹنسز سے پنجاب میں اگر کوئی کاروبار کرتے ہیں ،عمارات تعمیر کرتے ہیں یا کوئی جائیداد کی خریداری کرتے ہیں تو ان کو نقشہ فیس یا پراپرٹی ٹیکس میں مراعات دی جائیں یا دیگر ممکنہ طریقے سے انہیں رعایت فراہم کی جائیں۔