صحرا چولستان کی خوبصورت سردیاں

احساس کے انداز تحریر ؛۔ جاویدایازخان

سردی اور برف باری کے نظارے دیکھنے پہاڑی علاقوں کا رخ کرنے والے سیاح جوق در جوق پاکستان کے پہاڑی علاقوں کا رخ کر رہے ہیں ۔وہ سیاحت کے ساتھ ساتھ سفر کا ایڈونچر بھی انجواۓ کرتے ہیں ۔کیونکہ شدید برف باری کے دوران یہاں کی سڑکیں اور اراستے اکثر بند ہو جاتے ہیں ۔یہاں کے بلند وبالا سرسبز پہاڑوں کی چوٹیاں سفید برف کا لبادہ اوڑ لیتی ہیں ۔ گو سیاحت تفریخی ،فرحت بخشانہ ،صحت افزائی ،اطمینان بخشی یا قدرتی نظاروں کو اور وہاں کے موسم اور ثقافت کو دیکھنے کے مقاصد کے لیے سفر ہوتا ہے ۔ آج سیاحت ایک مقبول عالمی تفریح اور معاشی سرگرمی بن چکی ہے ۔سیاحت نہ صرف سیر وتفریح اور صحت افزائی کے لیے مفید ہوتی ہے بلکہ سیاحت سے مقامی آبادی اور اس ملک کے اقتصاد کو بھی تقویت ملتی ہے ۔سیاحت سے مختلف ثقافتوں اور خطے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے اور مختلف اچھی روایات رسم ورواج اور کلچر کو ایک معاشرے سے دوسرے معاشرے میں رائج ہونے کا موقع ملتا ہے ۔سیاحت کی مختلف اقسام میں قدرتی نظاروں کو دیکھنا ،تاریخی اور مذہبی مقامات کو دیکھنا بھی شامل ہوتا ہے ۔تاریخی سیاحت جس میں لوگ آثار قدیمہ وغیرہ کو دیکھ کر اپنے اجداد کے کارناموں پر فخر کرتے ہیں ۔سیاحت آج کل تو ایک ایسی انڈسڑی بنتی جارہی ہے جو وہاں کی معیشت میں ریڑ کی ہڈی کی حیثیت بن چکی ہے ۔دنیا بھر میں سیاحت پر توجہ کا بڑھتا ہوا رجحان وہاں کی معیشت کے لیے کلیدی کردار ادا کر رہا ہے ۔دوسری جانب سیاحت امن کے فروغ اور ملکی زرمبادلہ میں خاطر خواہ اضافہ کا باعث بن رہا ہے ۔ کاروبار میں اضافے اور بے روزگاری میں کمی لانے کے لیے سیاحت ایک بہتریں ہتھیار ہے ۔پاکستان ایک ایسا خوش قسمت ملک ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے متنوع جغرافیہ اور انواع واقسام کی آب وہوا سے نوازا ہے ۔یہاں ریگستان ،سرسبز شاداب علاقے ،میدان ،پہاڑ ،جنگلات ، آبشاریں ،سرد وگرم علاقے ،خوبصورت جھیلیں ،جزائر اور تاریخی و ثقافتی ،مذہبی عمارات کی بہتات ہے ۔ شدید سردی میں پہاڑی علاقے سیاحوں کے لیے مشکلات سے دوچار ہو جاتے ہیں اور راستوں کی بندش ان کے لیے پریشانی کا باعث بن جاتی ہے ۔اس لیے اس شدید تریں سرد موسم میں چولستان یا روہی کا علاقہ سیاحت کے لیے کسی جنت سے کم نہیں ہوتا ۔صحرا کی اصل خوبصورتی تو چولستان کی خوبصورت سردیوں میں ہی دیکھنے کو ملتی ہے ۔یہاں کے قدرتی نظارے اور تاریخی و مذہبی آثار قدیمہ دیکھنے کا یہ ہی نایاب اور بہتریں وقت ہوتا ہے ۔اس سردی کے موسم میں قدرتی جنگلی حیات کے نظارے قابل دید ہوتے ہیں ۔سائبیریا کے دور دراز سے آۓ پرندوں کی بہار یہاں کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتی ہے ۔دوبئی اور عرب امارات نے اپنے صحراوں کو سفاری پارکس میں بد ل دیا ہے اور سیاحت کا اہم جزو بنا دیا ہے ۔سعودی عربیہ نے بھی اپنے صحرواں پر بھر پور توجہ دی ہے ۔لیکن پاکستان کا یہ عظیم صحرا آج بھی توجہ کا منتظر ہے ۔ہمارے عرب مہمان سردیوں میں سائیبریا سے آے پرندوں کے شکار پر جب تشریف لاتے ہیں تو پورا صحرا پر رونق ہو جاتا ہے یا چولستان جیپ ریلی ایک ایسا ایونٹ ہے جو سردیوں میں منعقد ہوتا ہے اور پورے پاکستان کی توجہ حاصل کرلیتا ہے ۔جی ہاں ! چولستان کی خوبصورت سردیاں سیاحت کے لیے سب سے زیادہ موزوں ہیں ۔یہاں آپ کو سیر وسیاحت کے ساتھ اونچے اونچے ٹیلوں پر سفاری کا موقع بھی ملتا ہے اور یہاں کے منفرد بود وباش کو دیکھنے اور مقامی لذیذ کھانوں سے لطف اندوز ہونے کی خواہش بھی پوری ہو تی ہے ۔
صحرائے چولستان، جسے مقامی طور پر روہی اور چولستان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، پنجاب کے جنوبی حصے بہاولپور ڈوثرن کا ایک خوبصورت اور بڑا صحرا ہے، جو صوبہ سندھ کے صحرائے تھر اور بھارت کے راجستھان صحرا تک پھیلا ہوا ہے۔ چولستان جنوبی پنجاب کے تین اضلاع بہاولنگر، بہاولپور اور رحیم یار خان میں آتا ہے. پاکستان کے ساتھ الحاق سے پہلے یہ تینوں اضلاع مل کر ریاست بہاولپور کہلاتے تھے۔ریاست بہاولپور کی خوبصورتی یہاں کے خوبصورت شاہی محلات اور تاریخی قلعےہی نہیں بلکہ یہاں پر موجود لال سوہنٹراجیسا نیشنل پارک اس میں موجود چڑیا گھر اور کالے ہرن دیکھنے کو ملتے ہیں جن کی افزائش نسل کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں ۔۔پورے بہاولپور میں بےشمار تاریخی اور مذہبی مقامات بھی ہیں ۔اوچ شریف کے بزرگوں کے قدیم مزارت ہماری تاریخ اور ثقافت کا قیمتی اثاثہ ہیں ۔یہاں ہزاروں سال قدیم شہروں کے آثار کی دریافت نے چولستان کی اہمیت میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔تاریخی قلعہ ڈیرواور دیکھنے کے لیے آج بھی ملکی وغیر ملکی سیاح جوق در جوق اس سرد موسم میں ہی آتے ہیں کیونکہ یہاں کی گرمی برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ یہاں پانچ دریاوں کا سنگم ہیڈ پنجند سیاحت کے لیے منفرد مقام ہے ۔.
عام طور پر، چولستان کو گریٹر چولستان اور لیسر چولستان میں تقسیم کیا گیا ہے.گریٹر چولستان صحرا کے جنوبی اور مغربی حصے میں ہندوستان کی سرحد تک زیادہ تر ریتلا علاقہ ہے۔ اس علاقے میں ریت کے ٹیلوں کی اونچائی 100 میٹر سے زیادہ ہے۔ خطے کی مٹی بھی بہت زیادہ نمکین ہے۔ لیسر چولستان ایک بنجر اور قدرے کم ریتیلا خطہ ہے جو پرانے ہاکرہ ندی کے کنارے سے شمال اور مشرق میں تاریخی طور پر دریائے ستلج کے کنارے تک پھیلا ہوا ہے۔
صحرائے چولستان میں تاریخی ورثے کی عمارتوں کی ایک طویل فہرست ہے جو اس علاقے میں زندگی کے بہت مضبوط آثار کو ظاہر کرتی ہے جیسے قلعہ دراوڑ، قلعہ اسلام گڑھ، قلعہ میر گڑھ، قلعہ جام گڑھ، قلعہ موج گڑھ، قلعہ ماروٹ، قلعہ پھولارا، قلعہ خانگڑھ، خیر گڑھ قلعہ۔ نواں کوٹ قلعہ اور بجنوٹ قلعہ۔ اس تاریخی ورثے کے وجود کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے دنیا بھر کے سیاحوں کو چولستان کا دورہ کرنا چاہیے۔ اور ان سردیوں میں چولستان کی اندرونی خوبصورتی کو انجوائے کرنا چاہیے۔صحرا چوٍلستان ہر سال سردیوٍں میں دنیا بھر کے تھنڈے مقامات سے ہجرت کرکے آنے وٍالے لاکھوٍں اقسام کے پرندوٍں کی میزبانی کرتا ہے۔ جو یہاں انڈے اور بچوں کی پروررش کرتے ہیں اور ان کی وجہ سے پورے چولستان کو چار چاند لگ جاتے ہیں لیکن بدقستی یہ ہےیہ ہے کہ ایک وٍقت کی گوٍشت کے ساتھ روٍٹی کے لیے ان کوٍ مار دیا جاتا ہے اوٍر شکار کر دیا جاتا ہے یہ شکار کا شوق جوٍ بےشک جائز ہے اوٍر ہم اس کوٍ غلط نہیں کہتے پر گزارش کرتے ہیں کہ ان بےزبانوں کے بھی گھر بار ہوٍتے ہیں بچے ہوٍتے ہیں اوٍر اگر کسی بھی بچے کی ماں ماردی جاۓ اور وہ بھی صرف ایک وقت کی کھانے کی لذت کے لیے توٍ صرف ماں نہیں مرتی اس کے ساتھ اس کے بچےٍ بھی گھونسلوں میں مر جاتے ہیں ۔ہزاروں میل لمبے سفر کے بعد یہاں پہنچ کر پناہ لینے والے یہ معصوم پرندے سیاحوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہوتے ۔سردیوں میں چولستان اور بہاولپور کی سیاحت پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے جس کے لیے محکمہ سیاحت اور ارباب اختیار کو خصوصی انتظامات کرنے چاہیں ۔خاص طور پو ہر سال فروری میں منعقد ہونے والی جیب ریلی جو ایک ملک گیر ریلی اور روہی میلہ بن چکا ہے ۔اس ایونٹ کو مزید اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ یہاں کی ثقافت ،تاریخ ،خوبصورتی اور انفرادی نظاروں سے لطف اندوز ہو سکیں ۔اس صحرا کے اونچے ٹیلے ،جنگلی حیات ،پانی کے خوبصورت ٹوبے ،اونٹوں کی گھنٹیاں ،گایوں کے بڑے بڑے ریوڑ ، بکریوں ،اور بھیڑوں کی اون سے بنے نودارات ، ہرنوں کے غول اور ان کی چہکار اور لذت بھرے خالص گھی اور شہد ،گرم دن اور ٹھنڈی راتیں صرف دنیا بھر کے پرندوں کو ہی نہیں بلکہ سیاحت کے شوقین اور شکار کے دلدادہ ملکی و غیر ملکی لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہے ہیں ۔نوابوں اور محلات کا یہ تاریخی شہر آپ کا منتظر ہے ۔

Comments (0)
Add Comment