تم جس کو پار کرکے بھی ساحل سے دور ہو
دریائے بیکراں وہ مری چشم تر کا تھا
کرنوں کا منتظر تھا اسے کچھ خبر نہ تھی
پنہاں شب طویل میں چہرہ سحر کا تھا
تم جس کو پار کرکے بھی ساحل سے دور ہو
دریائے بیکراں وہ مری چشم تر کا تھا
کرنوں کا منتظر تھا اسے کچھ خبر نہ تھی
پنہاں شب طویل میں چہرہ سحر کا تھا