بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی جدوجہد

محمودخان

دسمبر کی پچیس تاریخ کو بانی پاکستان کا یوم ولادت ہے،اس دن کو “یوم قائد” کے نام سے جانا جاتا ہے، اس دن وطن عزیز میں قائد اعظم محمد علی جناح کی یاد میں سالگرہ تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔سالگرہ کی تقریبات حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی زندگی میں ہی 1942 ء سے شروع ہوئیں اور تب سے لے کر اب تک جاری ہیں۔ یہ دن بنیادی طور پر حکومت پاکستان اور ملک کے شہریوں کی طرف سے منایا جاتا ہے،اسی دن کی نسبت سے خاص طور پر کراچی میں مزار قائد پر بھی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔اس میں دہرائے نہیں کہ حضرت قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان بڑی تگ دو ،محنت اور قربانیوں کے بعد حاصل کیا۔بانی پاکستان کے ساتھ ساتھ وطن عزیز کی آزادی کے لئے بڑے بڑے رہنماؤں نے اپنی علمی ، فکری اور عملی جدوجہد سے پاکستان کو حاصل کیا۔آج ہم اس آزاد فضاء میں سانس لے رہے ہیں تو اس کے عمل میں قائد اعظم محمد علی جناح کی سیاسی ، سماجی ، علمی وادبی خدمات شامل ہیں۔حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے وطن عزیز پاکستان کو آزاد کرانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔اسی طرح قائد پاکستان محمد علی جناح کی شب وروز محنت اور اس کی دانش مندانہ سوچ کے حامل بڑی جدوجہد اورحکمت عملی کے تحت پاکستان حاصل کیا گیا۔ قائداعظم اس وقت یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان کے وجود سے مسلمانوں کی نجات، آزادی اور بقا کا سیدھا راستہ ہے۔اس نئی ریاست کے قیام سے ایک نئی مملکت کو مساوات کی بنیاد پر حقوق حاصل ہوں گے۔ انصاف اور بھائی چارے کی فضا قائم ہوگی۔جس کا دین اسلام درس دیتا ہے۔قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے وجود کےلئے جدوجہد اس لئے کی تھی کہ یہاں کے عوام جدید علوم سے آراستہ ہوکر خطے میں ترقی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا مقام حاصل کر سکیں۔ صنعتی، زرعی، سائنسی اور دیگر مالیاتی امور پر توجہ دے کر ایک ترقی یافتہ قوم بن سکیں۔قائداعظم کا خواب تھا کہ برصغیر میں اس وطن کے باشندے اپنی خداداد صلاحیتوں سے اپنے فن کے توسط سے ہنر مند، محنت کش ، دانشور اور ہر مکتبہ فکر کے افراد خطے میں پاکستان کے معرض وجود کو آگے بڑھانے میں مدد دیں۔قائداعظم محمد علی جناح کو یقین کامل تھا کہ پاکستان بنا تو دن دگنی رات چگنی ترقی کی منازل طے کرتا رہے گا۔ ان کا خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان پختہ تھا کہ پاکستان ایک ریاست بن کر رہے گا اور اس میں ہی یہاں کے عوام کی کامیابی اور بھلائی ہے۔ تبھی تو بانی پاکستان نے فرمایا تھاکہ:” اپنا فرض بجا لاتے رہو،خدا پر بھروسہ رکھو، پاکستان کی لاج اور ترقی آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ آپ میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں۔ پاک سر زمین کے زبردست وسائل و ذرائع اور امکانات ترقی آپ کی حامل ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں قدرتی دولت سے مالامال کیا ہے اور آپ ایسی قوم ہیں جس کی تاریخ حیرت انگیز طور پر بلند کردار، بلند حوصلہ، شجاع ہستیوں سے بھری پڑی ہے۔اپنی روایات کی رسی مضبوطی سے تھام لیجئے اور اپنی تاریخ میں شان وشوکت کے ایک اور باب کا اضافہ کیجئے۔اگر ہم ہر معاملے میں تحریک اور رہنمائی قرآن مجید سے حاصل کریں تو میں ایک بار پھرکہوں گا کہ آخری کامیابی ہماری ہوگی۔“ اس لئے قائداعظم محمد علی جناح نے قیام پاکستان کے اول اور قیام پاکستان کے بعد بالخصوص اقتصادی اور امور صنعتی پر زیادہ زور دیا۔پاکستان کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے اور اس کے اقتصادی معاملات پر بھرپور توجہ دی۔انہوں نے فرمایا تھا کہ ” اپنی تقدیر ہمیں اپنے منفرد انداز میں بنانی پڑے گی۔ ہمیں دنیا کے سامنے ایک مثالی معاشی نظام پیش کرنا ہو گا جو انسانی مساوات اور معاشرتی انصاف کے سچے اسلامی تصورات پر قائم ہو۔ ایسا نظام پیش کرکے گویا ہم مسلمانوں کی حیثیت میں اپنا فرض انجام دیں گے۔ انسانیت کو سچے اور صحیح امن کا پیغام دیں گے کہ صرف ایسا امن ہی انسانیت کو جنگ کی ہولناکی سے بچا سکتا ہے۔صرف ایسا امن ہی بنی نوع انسان کی خوشی اور خوشحالی کا امین ومحافظ ہو سکتا ہے۔“قائداعظم محمد علی جناح کا پاکستان کے متعلق حسین خواب تھا کہ اس کے وجود سے یہاں انصاف کا بول بالا، قانون کی حکمرانی، سماجی ترقی اور روشن خیال معاشرے کا قیام ہو گا،جہاں رواداری کو فوقیت اور ملک کے تمام باشندوں کو ذات و پات اور رنگ ونسل کے امتیاز کے بغیر مساوی حقوق حاصل ہوں گے۔قائداعظم محمد علی جناح کاخواب تھا کہ میرا پاکستان وہ ہو جہاں خواب غفلت سے بیدار ہو کر نئی دنیا بسانے کے راستے پر قدم چلنے کےلئے راستے میسرہوں۔بے پناہ اعتماد، سچی لگن اورنئی روح بیداری کے لئے تڑپ رہی ہو۔ جہاں زندگی کی نئی راہیں کھلتی ہوں۔ قائداعظم محمد علی جناح نے اقلیتی برادری کو معاشرے کا اہم ستون قرار دیا اور ان سے پیار ومحبت کا درس دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے پرچم میں اکابرین نے اقلیتی برادری کی نمائندگی ظاہر کی ہے۔کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اقلیتی برادری پاکستان کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ان کے ساتھ برادرانہ رویئے کے ساتھ چلنا ، قومی ذمہ داری ہے۔ قیام پاکستان کے بعد قائداعظم کے اعلیٰ مقاصد کو یقینی بنانے اور آزادی کا تحفظ ،خدمت خلق کا عقیدہ جیسی خوبیاں ہمیں آگے لے جا سکتی ہیں اور اقوام عالم میں باوقار مقام دلا سکتی ہیں۔ بطور احتساب اپنی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے،خامیوں پر قابو اور خوبیوں کو اجاگر کیاجائے تاکہ منزل کے حصول کے لئے سفر میں آسانی ہو۔ سائنس وٹیکنالوجی کی تعلیم آج بنیادی ضرورت بن کر رہ گئی ہے۔قائداعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق ہمیں اپنے بچوں کو سائنس وٹیکنالوجی کی تعلیم پر توجہ دینی چاہیے۔قائد اعظم کے عظیم اصول ایمان ، اتحاد ، تنظیم اور یقین محکم کو زندگی کا نصب العین بناکر وطن عزیز کی ترقی میں ہر کوئی اپنا اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ آج کا نوجوان جدید اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے اعلیٰ تعلیمی معیار کو پہنچ کر

Comments (0)
Add Comment