آج کا رضاکار کل قوم کا سربراہ

منشا قاضی حسب منشا

سیاست دان اور رہنما میں ایک بنیادی فرق یہ ہوتا ہے کہ سیاست دان صرف آنے والے انتخابات کے بارے میں اور راہنما آنے والی نسل کے سلسلہ میں سوچتا ہے ، حقیقی رہنما اتنے اہم ثابت ہوتے ہیں کہ وہ ہمیشہ کے لیے مینارہ ء نور کا کام دیتے ہیں اور دکھی انسانیت کے لیے روشنی فراہم کرتے رہتے ہیں ان ہی جلیل القدر راہنماؤں میں پیر سید لخت حسنین شاہ کا شمار ہوتا ہے ۔ جن کی زندگی دکھی انسانیت کے درد کا درماں بن گئی ہے ۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ فلاحی تنظیم مسلم ہینڈ انٹرنیشنل کے سربراہ کی دورس نگاہ کے اعجاز مسیحائی کی تاثیر پوری دنیا میں پھیل گئی ہے ۔ گزشتہ روز آپ رضا کاروں کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے فرما رہے تھے کہ آج مسلم ہینڈ انٹرنیشنل کے زیر اہتمام رضاکار ڈے کے موقع پر کی طرف سے والنٹیر ڈے سیلیبریٹ کیا جا رہا ہے مجھے آج بہت خوشی ہے کہ اس دن کو یادگار بنانے کے لیے پوری ریاست کے سربراہان اور مقتدر شخصیات اسٹیک ہولڈرز جو خدمت کے کام کے اندر شریک ہیں آج یہاں پر تشریف فرما ہیں ، میں تمام احباب کو خوش آمدید کہتا ہوں اور خوشی کا اظہار کرتا ہوں کہ آپ مسلم ہینڈ کے دست و بازو بھی ہیں اور رہنما بھی ہیں اسی مقام پر مجھے ایک والنٹیر ڈے کے موقع پر آنے کا موقع ملا تھا اور کثیر تعداد میں نوجوان مجھے ملے یہ مسجد کے ، کالجز کے ، کہ جنہوں نے مسلم ہینڈ کے ساتھ مل کر اپنے شہر کو خوبصورت بنانے میں ایک بڑا کردار ادا کیا ۔ والنٹیر کیا ہوتا ہے میرے نزدیک والنٹیر ایک رضاکار جس کو کہتے ہیں یہ قوم کا لیڈر ہوتا ہے سید القوم خادم حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جو ارشاد ہے وہ حق ہے سچ ہے کہ جو قوم کا خادم ہوتا ہے وہ قوم کا سردار ہوتا ہے اج کا جو خادم ہے کل کا وہ مخدوم ہوگا وہ کیسے اس لیے کہ جب انسان اپنے اراؤنڈ دکھی انسانوں کو تکلیف میں مبتلا لوگوں کو دیکھتا ہے تو ان کی مدد کے لیے اگے بڑھتا ہے جب مدد کے لیے اگے بڑھتا ہے تو اس کے اندر ایک جذبہ پیدا ہوتا ہے اس کے اندر ایک روحانی خوشی پیدا ہوتی ہے جو پیسے کے ساتھ نہیں مل سکتی وہ خدمت سے ملتی ہے چنانچہ وہ اس کے اندر اپنے اندر سرور محسوس کرتا ہے کہ میں نے کسی کی خدمت کی اور اس کے پیچھے یہی بات کہ میں اپنے رب کو راضی کروں جو کائنات کا مالک ہے وہ رب العالمین ہے احکم الحاکمین ہے جب میں اس کے بندوں کی اور اس کی مخلوق کی خدمت کروں گا تو میرا رب راضی ہوگا اور جو کائنات کا مالک ہے وہ میرے لیے بھی عزت کے محبت کے رزق کے خدمت کے راستے کھول دے گا چنانچہ جب ویلنٹیئر والنٹیر شپ کرتا ہے تو یقینا اس کو بے شمار لوگ ملتے ہیں نئے نظریے نئی سوچ نئی فکر نئے افراد ملتے ہیں دوست بنتے ہیں پھر وہ اپنے لیے راستے متعین کرتے ہیں میں نے کل کیا بننا ہے میں اپ کو بات بتا سکتا ہوں پاکستان کا جب کشمیر کا زلزلہ ایا اس موقع پر جو نوجوان اس موقع پر تھے جنہوں نے باہر سے انے والی تمام انٹرنیشنل چیرٹیز کی مدد کی اور اسی موقع پر جب یہاں پر جاتلہ کے اندر میرپور کے اندر جب زلزلہ آیا تھا یہاں پر بھی بے شمار نوجوانوں نے انے والی چیرٹیز کی مدد کی ہے تو میں پہلی واقعے کو تو خوب جانتا ہوں کشمیر کے اندر مظفراباد کے اندر اور ہمارے ان تمام علاقوں میں زلزلہ آیا اس موقع پر جن لوگوں نے والنٹیر کام کیا تھا اج مختلف چیرٹیز کے اندر انٹرنیشنل چیرٹیز کے اندر مینیجنل ڈائریکٹرز چیف ایگزیکٹو تک ہیں اور مجھے دیگر ممالک کے اندر بھی ان کے ساتھ موقع ملتا ہے تو کہتے ہیں کہ جی ہمیں یہ دلچسپی پیدا ہوئی تھی جب زلزلہ آیا تھا اسی طرح جو ابھی یہاں پر زلزلہ آیا تھا یہاں سے بھی ایسے نوجوان نکلیں گے اور وہاں پر بھی مسلم ہینڈ نے جو خدمت کی والنٹیز میں خدمت کی اور یہاں پر آج شہر کو جو مسلم ہینڈ نے اللہ کی رحمت سے خوبصورت بنانے کی کوشش کی ہے جس کے اندر سب سے بڑا کردار والنٹیز کا ہے آج ہم ویسٹ مینجمنٹ کے اندر داخل ہو چکے ہیں شہر کے اندر تو اس کے اندر کون مدد کر رہا ہے والنٹیر مدد کر رہے ہیں میں نے جو یہ عرض کیا ہے کہ آج کا خادم کل کو مخدوم ہوگا آج کا خادم رضاکار کل کا قوم کا سربراہ ہوگا اس سے ان کے اندر ایک جذبہ ایک محبت پیدا ہوتی ہے مجھے یاد ہے کہ میں نیچر میں تھا ویسٹ افریقہ کا ایک ملک ہے وہاں ان کا سپورٹس کا مجھے منسٹر جو ہے ایئرپورٹ پر ملا تو مجھے کہتا ہے کہ یہ جو سپورٹ شپ ہے یہ سپورٹ کے اندر نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ان کے اندر جذبے اٹھائے جاتے ہیں اور ان کا جو کیپٹن بنتا ہے ۔ وہ لیڈر ہوتا ہے ۔ پیر سید لخت حسنین شاہ نے ہمیشہ سے ہی نوجوانوں کی راہ نمائی کا حق ادا کیا ہے وہ ہمیشہ سے نوجوان نسل کو رہنمائی کی ضرورت قرار دیتے ہیں وہ بتاتے ہیں کہ ایک لیڈر کیسے بنتا ہے اور اج کا خادم انے والے کل میں مخدوم کیسے بنتا ہے ، آپ پیر سید لخت حسنین شاہ کے اقوال زریں جو ان کے منہ سے پھولوں کی طرح جھڑتے ہیں آپ کی سماعتوں کے محتاج ہیں ، پیر سید لخت حسنین شاہ کی بولنے والی زبان کروڑوں انسانوں کے سننے والے کانوں کی محتاج ہے ان کے لہجے میں ریشم سے زیادہ نرمی اور ابریشم سے زیادہ مقناطیسی کشش پائی جاتی ہے ۔ مولائے کریم آپ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ۔ وہ ملت اسلامیہ کے محسن اور آنے والی نسلوں کی

Comments (0)
Add Comment