زاہدعباس سید
شور شرابہ کھل کر ہم جو کر نہ پائے
سب کو اپنے کرنا پڑ گئے بستے بند
کیسے قیدی ایک چھڑاتے مل کر سارے
جیل کو جانے والے ہوگئے رستے بند
زاہدعباس سید
شور شرابہ کھل کر ہم جو کر نہ پائے
سب کو اپنے کرنا پڑ گئے بستے بند
کیسے قیدی ایک چھڑاتے مل کر سارے
جیل کو جانے والے ہوگئے رستے بند