نیلے گگن کے روشن مناظر کی گمشدگی

تحریر : روبینہ ملک

اللہ تعالی نے آسمان کو ستاروں کے چراغوں سے روشن کیا اور زمین کو ہمارے لئے بچھونا بنایا ہے۔ انواع و اقسام کے سرسبز درخت پہاڑ صحرا اور پانی جیسی نعمت عطا کی ہے خشک سالی کے لئے باران رحمت بھیجی عصر حاضر کی پرتعیش زندگی نے سہولیات کی لذت میں خداداد نعمتوں سے اپنے آپ کو کنارہ کشی اختیار کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا ۔ ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے تو آغاز ہے صبح کی پر نور کرنیں اور نیلے گگن پر پھیلی روشن کے وہ نظر آج کی ہنگامہ خیز زندگی کے پہیے نے اسے ماند کر دیا ہے. لاہور باغوں کی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ رہا ہے آج وہی شہر فضائی آلودگی کے باعث ورلڈ ریکارڈ میں نمبر ایک کی سطح کو چھوتے خطرناک حد کو پہنچ گیا ہے. یہ امر تمام معاشرے کے لیے باعث تشویش ہے اور انسانی بقا کے حوالے سے متفکر ہے.جاڑے کا گلابی موسم ابھی آغاز میں ہے اور سموگ نے خطرے کا الارم دے کر معصوم بچوں خواتین بزرگ شہریوں کو مختلف مہلک امراض کا شکار بنایا ہے آج جس کو ہم دھند کہتے ہیں یہ فوگ نہیں سموگ ہے سموگ کالی یہ پیلی دھند کا نام ہے جو فضا میں آلودگی سے بنتی ہے ویسے ہی سردیوں میں ہوا کی رفتار کم ہوتی ہے تو دھواں اور دھند جمنے لگتے ہیں تو نتیجہ سموگ کی شکل میں نکلتا ہے سموگ کی خطرناک شکل سے لاہور کے باسی نزلہ زکام کے پٹھوں کا انفیکشن گلے میں خراش اور بخار جیسے امراض کا سامنا کرتے بے بس ہو رہے ہیں سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتال میں مریضوں کی بھرمار سے ڈاکٹروں اور ادویات کے کاروبار سے منسلک سب کی چاندنی لگی ہے. جبکہ فضائی آلودگی سے لاہور اور گردونواح میں بسنے والے شہریوں کی زندگی سات سال کم ہو رہی ہے. حالیہ کرونا وائرس بھی ایسے ماحول ہی کی نشانی رہا ہے جو کہ عالمی وبا کی شکل اختیار کر گیا۔
موجودہ گورنمنٹ کی کاوش کا آغاز کرتے ھوئے مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سموگ کو جڑ سے خاتمہ کے لئے ابھی عرصہ دس سے بارہ سال لگ جائیں گے یہ بڑی تشویش ناک حالت ہے کہ ہم اس وقت سال کے 275 ایام سال بھر میں ایک گندگی والی فضا میں گزارنے میں مجبور ہیں. اس وقت موٹر سائیکل چنگ چی رکشے دیگر وہیکلز بھٹے انڈسٹریز یونٹس کھلے بار بی کیو ریسٹورنٹ اور فصلوں کی باقیات جلانے سے سموگ میں اضافہ بن کر شہری زندگی اور اردگرد کے دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں اس سے قبل اس سے زندہ دلان شہر میں یہ فضائی آلودگی کی ایسی سطح پر اس حد تک بھی نہیں بڑی حکام کے مطابق اس کے بڑھنے کے امکانات کی وجہ سے سموگ بنانے والے عناصر کی فضا میں موجودگی تقریبا 70 فیصد ہے مقامی سطح پر فضائی آلودگی کے مضر اثرات سے لوگوں کو محفوظ رکھنے اور کیو آئی کو نیچے لانے کے لئے پنجاب حکومت نے کم از کم دس علاقوں میںگرین لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے. جبکہ دفاتر میں ہائیبرڈ ورکنگ یعنی گھر سے کام کے اصول جیسے انتظامات شامل کیےہیں. مریم نواز نے بھارت کے ساتھ کلائمیٹ ڈپلومیسی یعنی ماحولیاتی سفارت کاری پہ زور کی خواہاں ہیں کیونکہ لاہور پنجاب کے چند دوسرے شہروں میں کم از کم تیس فی صد اس پر مشتمل ہے جو انڈیا کے پنجاب کی طرف سے ہواؤں کے ذریعے پاکستان میں داخلہ ایک سا رجحان ہے انڈین پنجاب میں بھی فصلیں باقیات جلانے کا طریقہ کار ہم سے ملتا جلتا ہے. اور ٹریفک کے مسائل اور دیگر مسائل کے مماثلت بھی ہے یہی وجہ ہے کہ کبھی لاہور تو کبھی دلی دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر ہوتا ہے. ماضی میں پنجاب حکومت کی ایسی کاوش کاوشیں تجاویز پر پیش رفت نتیجہ خیز نہیں ہوسکی تھی سی ایم صاحبہ کےاس پلان کو خوش آئند قرار دیا تو جا سکتا ہے کہ ملٹی سیکرٹ کی اجتماعیت سے چھ ماہ پلاننگ کا منصوبہ نتیجہ خیز رزلٹ میں معاون ہے یہ بات غور طلب ہے کہ ایسے پلاننگ اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مسائل کی پیداوار سے عرصہ دراز پہلے فکری و عملی غور و خوض کی اہمیت اجاگر ہونی چاہیے تاکہ ترقی کی راہ پر گامزن رہیں ہموار ہو سکیں. ایسے گھمبیر مسائل کے حل میں اجتماعی قومی فکری سوچ کو اپنا عسکری قیادت سیاسی قیادت بیوروکریسی تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد اور اسکول کالجز اور یونیورسٹیز متعلقہ مسئلہ کے ماہرین کی فلٹریشن وقت کی اہم ضرورت ہے قلم کی طاقت زہر اگلنے کی بجائے محسن انداز کی روش کو اپنا کر فرض مقدم سمجھ کراہم رول کی حامل بنیں.
قدرتی آفات اور خود نما آفات سےنپٹنے میں اجتمائی فکری سوچ ایسے چیلنج کے مقابل ایک دیوار بن سکتی ہے سیاسی ماحول کی گرما گرمی کی تپش کو کم کرکے ایک قوم کا نعرہ بلند کر کے ہمیں زندہ و قائم رکھ سکے گی. ماضی کے اوراق پر سنہری حروف کے کردار پر زینت بننے والے وہ صفحات کی گردانی ضرور ہونی چاہیے
ایٹمی طاقت کے فروغ میں ڈاکٹر عبدالقدیر ڈاکٹر مبارک ثمر کے رتبے میں فائز عظیم عسکری ہیروز بیوروکریسی میں ایمانداری کے جذبات سے بھرپور کردارعدلیہ کے نامور عادل داستان کھیل کے میدان میں قومی جذبے سے سرشار ہیرو طب کی دنیا میں اعلی مقام حاصل ڈاکٹرز علمی میدان کے ساتھ زیادہ سیاست سے وابستہ منجدھار لوگ یہ سب عقل و فہم سےمسائل حل کے متلاشی ماضی کی داستان ہیں۔
ایسے ہیرے جواہرات کا متلاشی بن کر عوامی خدمت کے لیے جذبات ابھارنے کے مواقع پیدا کرنے کی اہمیت پر فوکس کرنا چاہیے۔
نئی پود کے لیے مشکلات ہموار کرنا عصر حاضر کی مصروفیت ہونی چاہیے میانہ روی کا عنصر زندگی کے کارواں میں کسی بھی موڑ کو خوبصورت ماحول میں تبدیلی کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔ آلودگی سے مراد صرف ہوائی آبی اور زمینی آلودگی نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ کار وسیع ہے اس کا اطلاق سیاسی اخلاقی ظاہر و باطن اور معاشرتی اور ذہنی فکر پر ہے. نوع انسانی اپنے ماحول

Comments (0)
Add Comment