منشا قاضی
حسب منشا
گوئٹے نے کہا تھا سائنس اور فن تمام دنیا کی میراث ہیں اور ان کے سامنے قومیت کی حدیں حائل نہیں ہو سکتیں فن کا مقصد زندگی کو سنوارنا ہوتا ہے اور سمندر پار پاکستانی جہاں اپنی زندگی کو سنوارتے ہیں وہاں پاکستان کی معاشی زلف پریشان کو بھی سنوارنے میں مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں وہ ہمارے نزدیک خوش نظری اور احترام کے سزاوار ہیں ان خیالات کا اظہار اج سٹیزن کونسل اف پاکستان فورم کے زیر اہتمام منعقدہ ماہانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اعزازی کونسلر برائے سرمایہ کاری مسقط ( سلطنت عمان ) جناب جاوید نواز نے کیا اپ نے قانون تعلیم تربیت ہنر ان تمام عنوانات پر سیر حاصل گفتگو کی اور اپ کی گفتگو کی جستجو میں حاضرین کی ارزوجاگ اٹھی ۔سمندر پار مقیم پاکستانی پاکستان کے معاشی مستقبل کی اخری امید کے عنوان سے جناب جاوید نواز نے حیرت انگیز واقعات کا انکشاف کیا انہوں نے بتایا کہ سلطنت عمان کا بادشاہ بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے ۔ قانون پر عمل درامد کرانے والے عملہ کی فرض شناسی کی بلائیں لینے کو بادشاہ بھی سبقت لے جاتے ہیں ۔ اج پاکستان میں ہمیں جاوید نواز جیسے رہنما کی ضرورت ہے جو انے والی نسلوں کی اصلوں کی فصلوں کو شاداب کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں فکر رکھتے ہیں وہ انے والے انتخابات کے بارے میں نہیں سوچتے ان کا ٹارگٹ پاکستان کی نسل نو کی تربیت پر مرکوز ہے ۔ ہمارے حکمران کسی دانا مشیر سے کیوں بدکتے ہیں ؟ اس لیئے کہ وہ کوئی دانائی کی بات سننا ہی نہں چاہتے اور حقیقت یہ ہے کہ اج ہمارے حکمرانوں کو دانا مشیروں کی ضرورت ہی نہیں ہے نپولین بونا پاٹ نے تو کہا تھا کہ میں کسی دانا دشمن کے ساتھ پوری زندگی جیل رہ سکتا ہوں لیکن میں کسی نادان دوست کے ساتھ 15 منٹ جنت میں نہیں رہ سکتا ۔ رانا امیر علی خان حب الوطنی کے پیکر متحرک ہیں وہ قائد و اقبال کے افکار و نظریات کے سچے اور سچے پرچارک ہیں ان کی دانائی اور ان کی بینائی ان کی دشمن ہے وہ سٹیزن کونسل اف پاکستان کے بانی چیئرمین اور دلائل و براہین سے اراستہ گفتگو کے ماہر ہیں ۔ ٹیکسٹائل کی دنیا کا ایک معتبر نام جنہیں اگر ٹیکسٹائل سائنسدان کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا وہ اس گئے گزرے دور میں اچھے وقتوں کی حسین و جمیل نشانی ہیں سکوت و شگفتگی کا حسین امتزاج ہیں وہ ہمیشہ کوستانی وقار کی طرح خاموش رہتے ہیں اپ جان چکے ہوں گے کہ وہ کون ہستی ہے ۔ ؟ وہ سید محفوظ قطب کی ذات گرامی ہے جن کے علاوہ اور کون ہو سکتا ہے جن کا بدل پورے پاکستان میں ہمیں نہیں ملتا ۔ اپ ہمیشہ مہمان خاص کے لیے ایک ایسا ارمغان لاتے ہیں جنہیں اگر ارمغان اسلامی فنون لطیفہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا انہوں نے مہمان خاص اعزازی کونسلر برائے سرمایہ کاری مسقط ( سلطنت عمان ) جاوید نواز تو رانا امیر علی خان کے دست مبارک سے انمول اسلامی فن پارہ پیش کیا اس موقع پر روٹیئرن چوھدری محمد سلیم موٹیویشنل سپیکر راؤ محمد اسلم خان ۔ شاہد بخاری اور خواجہ عبدالوحید نے بھی سعادت حاصل کی ۔ مہمان خاص نے اپنی تقریر کے دورانیہ کو مختصر کرتے ہوئے 15 منٹ پہلے اپنی تقریر اختتام پذیر کی اس دوران مختلف شخصیات نے اپ سے سوالات کیے انگلش ادب کی پروفیسر محترمہ ڈاکٹر اور پروفیسر اسماء حسن ۔ راؤ محمد اسلم خان یہ سوالوں کے جوابات بڑے اعتماد کے ساتھ جاوید نواز نے دئیے ۔ نواز سابق طالب علم رہنما کے طور پر پنجاب یونیورسٹی میں معروف ہیں اور ان کے لیے تقریر کرنا اور سانس لینا یکساں ہے انہوں نے بڑے بڑے شعلہ نوا خطیبوں کی تقریریں سنی ہیں لیکن وہ دلائل و براہین سیاستہ گفتگو درازی میں جن کا اج مسیح ملنا مشکل ہے وہ مولانا ابو الاعلی مودودی تھے جن سے اپ متاثر ہیں ۔ پروفیسر خورشید احمد کا تذکرہ اپ نے اپنی تقریر میں کیا وہ ماہر معاشیات کے علاوہ انہیں کئی زبانوں پر عبور حاصل ہے ۔ جن دل نواز اور دل نشین عظیم ہستیوں کو جاوید نواز نے اپنی انکھوں سے دیکھا ہے ان سے مل کر زندگی سے پیار ہو جاتا ہے اور اج وہ کچھ لوگ اس دنیا میں نہیں ہیں جو ہیں وہ غنیمت ہیں ۔ مہمان خاص جاوید نواز نے سمندر پار پاکستانیوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ہنر کی طرف بلیغ اشارہ کرتے ہوئے سکلڈ پاور میں اضافے پر زور دیا ۔ سمندر پار پاکستانی جتنی مشقت کرتے ہیں اس کا تصور ہم نہیں کر سکتے ہیں ہم لوگ تو یہاں ارام سے بیٹھیں ھیں لیکن ان کا روز و شب مشقت میں گزرتا ہے ان کی محنت ان کی مہارت پاکستان کی معاشی زلف پریشان کو سنوارنے میں جزو اعظم کا کردار ادا کر رہی ہے لیکن جب وہ پاکستان اتے ہیں تو یہی کہتے ہیں
زندگی اتنی مشقت سے گزاری ہے کہ اب
میں جو ارام سے بیٹھوں تو تھکن ہوتی ہے
سمندر پار پاکستانیوں کے راہنما جنہوں نے 40 سال پاکستان کی نیک نامی کی سفارت کی ہے وہ اج کے مہمان خاص جناب جاوید نوا ہیں ۔ کہتے ہیں کہ کسی نامور اور کامیاب انسان کے پیچھے ایک کامیاب خاتون کا ہاتھ ہوتا ہے جاوید نواز صاحب کی خوش نصیبی ہے کہ ان کی شریک حیات ان کے ساتھ پوری فکری رعنائیوں کے ساتھ موجود ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جاوید نواز بے ساختہ کہہ اٹھتے ہیں کہ
میرا کمال میرا ہنر پوچھتے ہیں لوگ
ایک باکمال خاتون میری دسترس میں ہے