خدمات ۔۔۔۔۔چودھری مخدوم حسین
دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خطرہ ایک روزمرہ کا چیلنج ہے جو ہمارے سیاسی، معاشی اور سماجی نظام کودیمک کی طرح چاٹ رہا ہے ۔دہشتگردی کی ہرصورت ہی تباہی پر منتج رہی ہے ۔دہشتگردی کا پھیلائو میں ملک اور خطے کی سلامتی اور استحکام کو نشانہ بناتا ہے۔دنیا جانتی ہے کہ عالمی دہشتگردی کے خاتمے میں پاک فوج کا کردار بے مثال رہا ہے اور اب تک عالمی برادری دہشتگردوں سے چھٹکارہ دلانے کیلئے پاک فوج کے کلیدی کردار کی معترف ہے۔دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ میں پاک فوجکے افسروں اور جوانوں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔دوسری جنگ عظیم کی تباہ کاریوں کے بعد آئندہ نسلوں کو ممکنہ جنگوں سے بچانے اور دنیا بھر میں امن و امان کا قیام یقینی بنانے کےلیے اقوام متحدہ کی کامیابیاں پاک فوج کی کاوشوں سے آراستہ رہی ہے۔اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کا کردار شروع ہی سے مثالی رہا ہے۔پاکستان اپنے قیام کے اگلے ہی ماہ یعنی 30 ستمبر 1947 کو اقوام متحدہ کا رکن بنا اور 1960 میں اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بن گیا۔پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک پاکستان نے اقوام متحدہ کے 23 ممالک کے بے شمار امن مشنز میں خدمات فراہم کی ہیں۔جب کہ اس وقت بھی پاک فوج و پولیس کے ہزاروں جوان و افسران اقوام متحدہ کے امن مشن میں حصہ لے رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاک فوج کی بے مثال خدمات کا اعتراف اقوام متحدہ سمیت دنیا کے اہم رہنماؤں نے ہمیشہ کیا۔اس وقت 3 ہزار کے قریب پیس کیپر اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔یہ امن دستے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، جنوبی سوڈان، وسطی افریقی جمہوریہ، قبرص، مغربی صحارا اور صومالیہ کے امن مشنز میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔1960 سے لے کر اب تک پاکستان نے دنیا کے تقریباَ تمام براعظموں سمیت 29 ممالک میں اقوامِ متحدہ کے 48 امن مشنز میں 2 لاکھ 35 ہزار فوجیوں کو تعینات کیا۔اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے دوران 27 افسران سمیت171پاکستانی فوجیوں نے عالمی امن کی بحالی کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے پسماندہ ملکوں میں مشکل حالات سے نمٹنے کے لئے امن کے قیام کے حوالے سے جاری آپریشن میں خواتین کی نمائندگی اور درجہ بندی پر خصوصی توجہ دی ہے۔کٹھن چیلنجز کے باوجود اقوام متحدہ میں شامل افواج پاکستان کے جوان اورافسران ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں اوراقوام متحدہ کے چارٹر ،سلامتی کونسل کے فیصلوں کے مطابق دنیا میں امن کے لیے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔امن فوج کے یہ جوان مذہب، نسل، زبان اور رنگ کے تعصب سے بالا تر ہو کر صرف انسانیت کی مدد کر رہے ہیں ۔پاک فوج نے اسی طرح اندرون ملک اور سرحدوں پر بھی سخت نگرانی کا نظام وضع کرکے دہشتگردی کی روک تھام کی ہے ۔ملک میں جاری دہشتگردی کی نئی لہر سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کی کارروائیاں جاری ہیں اور ملک میں پائیدار امن کے قیام کی راہیں استوار کی گئی ہیں ۔ڈیجیٹل دہشتگردی اور ففتھ جنریشن وار روایتی دہشتگردی کے برعکس زیادہ خطرناک اور پیچیدہ ہے۔پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر کے ویژن پر عملدرآمد نے نوجوانوں کے ذہنوں سے انتشار پسندوں کے وسوسے نکال کر دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیئے ہیں ۔قومی اتحاد و یکجہتی کے جذبے سےسرشار افواج سرحدوں کا تحفظ کر رہی ہیں۔نوجوان اب شہداء اور ان کے اہل خانہ کی حرمت و حفاظت کو اپنی ذمہ داری تصور کرتے ہیں ۔شرپسندوں کے پروپگنڈے کو مسترد کردیا گیا ہے ۔پوری قوم اب وطن کی سلامتی اور خوشحالی کے عزم کا جذبہ لیکر دشمن سے برسر پیکار پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔